اقتصادی شر ح نمو گھٹ کر 7.1 فیصد رہنے کا اندازہ

نئی دہلی 7 جنوری ( اسٹاف رپورٹر)مرکزی حکومت نے رواں کارو باری سال کے دوران اقتصادی شرح نمونصف فیصد گھٹاکر 7.1 فیصد رہنے کااندازہ لگا یا ہے۔ یہ شرح نمو گزشتہ 3 سالو ں میں سب سے کم ہے ۔ حالانکہ اس اندازے میں نوٹ بندی کااثر شامل نہیں ہے۔28 فروری کو آنے والے ڈیٹا میں پتہ چلے گا کہ نوٹ بندی سے پوری شر ح نمو پر دراصل کیا اثر مرتب ہواہے۔خریف فصلوں کولیکر کسانو ں کی محنت نے پوری اقتصادی شرح نمو ں کی قیاس آرائیوں کو ایک اطمنان بخش سطح پر پہنچانے پرمدد کی ۔تاہم اندازہ گزشتہ سال سے کم ہی رہا۔اس کی وجہ یہ تھی کہ مینو فیکچرنگ کے ساتھ ساتھ مختلف شعبہ ہائے خدمات میں ترقی کی مدھم رفتار ، ان سب کے باوجودترقی کے اعداد کی تصویرادھوری ہے ۔کیونکہ وزارت شماریات نے مختلف شعبو ں کے اکتوبر تک کے ہی اعدادکوشامل کیاہے ۔جبکہ نوٹ بندی کی شروعات 8 نومبرکو ہوئی ۔ حکومت کہ رہی ہے کہ اگلے مہینے جب تیسری سہ ماہی یعنی اکتوبرسے دسمبر تک کے اعداد آئیںگے تب شرح نموکے اندازو ں میں پھیربدل ہوگا۔حکومت کے چیف ماہر شماریات ٹی سی اے اننت کہ رہے ہیں کہ ابھی یہ طے نہیں ہے کہ نوٹ بندی کااثر کتنے دنو ں تک رہے گا۔ہو سکتاہے کہ اس کا اثر لمبے عرصے تک دیکھنے کو ملے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ کیش لیس کاانتظام اپنا نے سے شرح نمو کی پیمائش سے کئی پیمانو ں میں پڑے پیمانے پر بدلاﺅہو۔وزارت شماریات کے مطابق فی الحال ابھی تک کی صورتحال یہ ہے کہ رواں کاروباری سال یعنی 2016-17 کے درمیان شرح نمو 7.1 فیصد رہنے کا اندازہ ہے۔جبکہ 2015-16 میں یہ شر ح 7.6 فیصد تھی ۔اسی طر ح کھیتی باڑی کی شرح نموں 1.2 فیصد کے بجائے 4.1 فیصد رہنے کااندازہ ہے ۔جبکہ مینوفیکچرنگ سیکٹر کی شر ح نمو ں 9.3 فیصد سے گھٹ کر 7.4 فیصد رہنے کااندازہ ہے ۔سروسیز سیکٹر کی بات کریںتو کنسٹرکشن سے لیکر ہوٹل ، ٹرانسپورٹ ، فنانشیل سیکٹر ،ریل اسٹیٹ شر ح نمو کے در سست رہنے کااندیشہ ہے ۔چونکہ شرح نمو میں گراوٹ ہورہی ہے اسی لئے فی کس آمدنی 6.2 فیصد کی بجائے 5.6 فیصد کی شر ح سے اضافے کا اندازہ ہے ۔ادھراقتصادی امور کے سکریٹری شکتی کانت داس کہہ رہے ہیں کہ اقتصادی جائزہ اور بجٹ میں نوٹ بندی کے اثر پر چرچاہو گی ۔اس حساب سے بجٹ کی سمت بھی طے ہوگی ۔اس طر ح اب عام بجٹ کے پہلے سب کوانتظار ہے کہ کیا پا لیسی پر مبنی بیاج دریعنی رپوریٹ میں کمی کی جاتی ہے یا نہیں ، ویسے دسمبر کی شروعات میں ریزروبینک کے گورنر کی قیادت میں مانیٹری پالیسی کمیٹی نے سب کو حیران کرتے ہوئے پالیسی پر مبنی بیاج در حسب سابق رکھاگیاتھا۔ لیکن اب ماہرین نے اقتصادیات اور ریسرچ ایجنسیوں کا اندازہ ہے کہ پالیسی پر مبنی بیاج در میں کم سے کم پانچ فیصد کی کٹوتی دیکھنے کوملے گی ۔ جس کے بعد بینک عام لوگو ں اور صنعت کیلئے بیاج در میں اور بھی کمی کرسکتے ہیں۔