اللہ کے احکام پر چلنے میں ہی کامیابی ہے: مولانا انیس الرحمن

دھنباد، 20مارچ (پریس ریلیز)۔ ہماری زندگی میں کئی چیزیں ہیں ، جن سے ہمارا روز سابقہ پڑتاہے، جیسے کاروبار، ملازمت، گھر، مسجد ، دوست و احباب ، رشتہ دار وغیرہ، ہر انسان ملازمت و کاروبار ، بازار، مسجد ، دوست و احباب میں سات آٹھ گھنٹے خرچ کرتا ہے ، مگر دن کا زیادہ حصہ وہ اپنے گھر میں ہو تا ہے، لیکن اس کے با وجود اگر پوچھا جا ئے تو پتہ چلے گا کہ وہ اپنی گھریلو زندگی پر زیادہ توجہ نہیں دے رہا ہے، گھر کے ماحو ل کو بہتر بنانے اور بال بچوں کی تربیت و تعلیم اور آپسی رشتوں کو استوار کرنے کی کوشش نہیں کرتا ہے ۔ گھر کا ماحول خراب ہو نے سے پورا معاشرہ خراب ہو تا ہے ، آج لو گ گھریلو جھگڑوں کی وجہ سے پریشان ہیں ، بھائی بھائی کے جھگڑے میاں بیوی کے جھگڑے ، رشتہ داروں اور پڑوسیوں کے جھگڑوں کی وجہ سے ملک میں لاکھوں لوگ جیلوں میں ہیں ، جیلوں میں جانے کی وجہ سے ان کا گھریلو نظام برباد ہو رہا ہے، اس لیے ضرورت ہے کہ گھریلو ماحول کی اصلاح کی جائے ، اپنے اپنے گھروں میں امن و سکون اور رواداری ، تحمل و برداشت کی فضا پیدا کی جائے تبھی جا کر ہمارا معاشرہ ایک پر امن معاشرہ ہو سکتا ہے ۔ یہ باتیں ناظم امارت شرعیہ مولانا انیس الرحمن قاسمی نے جھارکھنڈ کے ضلع رام گڑھ کے مشہور قصبہ چتر پور کے عیدگا ہ میدان میں ۲۰؍ مارچ کو منعقد تحفظ شریعت اور پیام امن کانفرنس میں ہزاروں کے مجمع کو خطاب کر کے کہا ۔ ناظم امارت شرعیہ نے مزید کہا کہ امن کا تعلق آپسی اعتماد سے ہے ، اگر بے اعتمادی ہو گی تو اس سے نفرت میں اضافہ ہو گا، اس لیے آپسی رشتوں میں اعتماد کو بڑھاوا دیں ، اگر آپس میں اعتماد ہو گا تو لوگ ایک دوسرے کا احترام کریں گے، ایک دوسرے کی جان و مال اور عزت اور آبرو کا احترام کریں گے ، آپس کی نفرت ختم ہو گی ، ایک دوسرے سے اعتماد گھٹے گا توتعلقات میں کمزوری آئے گی ، جو کہ اسلام کے منافی ہے ۔ دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے استاذ حدیث اور مشہور خطیب مولانا خالد ندوی غازی پوری نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایک مسلمان ہو نے کی حیثیت سے ہم سب پر اللہ کے اور اس کے رسول کے احکام کی اتباع کرنا ضروری ہے ، ایک مسلمان کی کامیابی شریعت کی اتباع میں ہے، جو انسان شریعت کے جتنا قریب ہو گا ، اللہ کی نظر میں اتناہی سرخرو ہو گا ۔ انہوں نے یکساں سول کوڈ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک مسلمان کبھی بھی اللہ کی شریعت میں مداخلت برداشت نہیں کر سکتا ،اس ملک کا آئین ہر شخص کو اس کے دین و عقیدہ کے مطابق عمل کی آزادی دیتا ہے ، اس لیے ہم سب کو آئین میں اس دی ہو ئی آزادی کا تحفظ کرنا ہے۔ڈاکٹر مجیب الرحمن حافظی قادری صاحب نے اپنے خطاب میں کہا کہ مسلمان ہر چیز برداشت کر سکتا ہے ، لیکن شریعت پر آنچ آجائے یہ برداشت نہیں کر سکتا ، مسلمان کسی نیتا کی نصیحت کا پابند نہیں ہے ، بلکہ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کا پابند ہے۔ ایک مسلمان ہو نے کی حیثیت سے ہم سب کو زندگی کے ہر شعبہ میں شریعت کا پابند ہو نا چاہئے، اسلام نے ہر چیز کا سلیقہ سکھایا ہے ، ہمارے گھروں کے فیصلے دوسرے لوگ کرنے والے کون ہو تے ہیں ۔نذر توحید مظاہر ی قاضی شریعت چترا نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اس شریعت کے حفاظ ت کی ذمہ داری خود لی ہے ،ہمارا کام اپنے آپ پر شریعت کو لاگو کرنا ہے ، ہم اپنی ذاتی، سماجی، معاشرتی زندگی میں شریعت کو لاگو کریں گے ، چاہے ا سمیں ہمارا فائدہ ہو یا نقصان تبھی شریعت کا تحفظ ہو گا ۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ اگر ہمارا آپس میں تناز ع ہو تو اس کو اللہ اور اس کے رسول کے حکم کے مطابق حل کرائیں ، مگر ہم دیکھتے ہیں کہ ا س معاملہ میں ہم کورٹ اور کچہریوں کا سہارا لیتے ہیں ، ہم سب کو لازم ہے کہ شرعی دار القضاء میں اپنے معاملات کو لے جائیں او ر وہاں سے معاملہ حل کروائیں ، شریعت پیدائش سے لے کر وفات تک زندگی کے ہر مرحلہ میں اللہ کی کتاب اور رسول کی سنت کی اتباع کرنے کا نام ہے ، اللہ نے فرمایا کہ جو بھی رسول تم کو حکم دیں تو اس کو پورا کرو اور جس سے روکیں اس سے رک جاؤ، ہم سب آ ج کے دن عہد کریں کہ ہم اپنی عبادات معاملات، اخلاقیات غرض ہر معاملہ میں شریعت کے احکام پر عمل کریں گے ۔اس اجلاس کی نظامت مولانا مفتی سہراب صاحب نے بہت خوش اسلوبی سے انجام دی ، انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب تک عملی طور پر ہم شریعت کو اپنے اوپر نافذ نہیں کریں گے ، شریعت کا تحفظ نہیں ہو سکتا ۔ علامہ ارشد افضلی ، سجادہ نشیں خانقاہ افضلیہ اور ناظم ادارہ شرعیہ نوادہ بہار نے اپنے پر مغز خطاب میں فرمایا کہ اللہ نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ اسلام کے اندر پورے پورے داخل ہو جاؤ اور شیطان کے نقش قدم کی پیروی نہ کرو۔ مسلم دشمنی زمانے سے چلی آرہی ہے ، لیکن مسلمانوں کیہر زمانہ میں پہچان اس کے عمل سے رہی ہے ، اگر آج بھی ہم عمل کے میدان میں آگے بڑھیں گے تو کامیابی اور سرخروئی ہمارا مقدر بنے گی ۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ اسلام جہاں بھی پھیلا ہے اپنے اخلاق سے پھیلا ہے ، ہمارے اکابر نے اپنے اخلاق کے ذریعہ کافروں کو مسلمان بنایا تھا ، مگر افسوس کہ ان کے نام لیوا آج انہیں کا نام لے کر مسلمانوں کو کافر قرار دینے میں لگے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے طلاق ثلاثہ اور حکومت کے رویہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے یہ ایشو اس لیے نہیں اٹھا یا کہ اسکو مسلمان عورتوں سے ہمدردی ہے ، بلکہ وہ اس بہانے سے شریعت میں مداخلت کرنا چاہتی ہے ، جو کہ ہم کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کریں گے ۔ جناب شہزادہ انور صاحب کنویر تحفظ شریعت کانفرنس نے اپنے خطاب میں کہا کہ طلاق ثلاثہ کے تعلق سے جب شریعت میں امینڈمنٹ کی بات حکومت کی طرف سے اور عدالت کی طرف سے آئی تو یہ ضروری سمجھا گیا کہ اس کے بارے میں لوگوں کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے اور مسلک و مشرب سے اوپر اٹھ کر یکجہتی کے ساتھ اس کے خلاف آوازا اٹھانے کی ضرورت ہے ، یہ اجلاس اسی مقصد کے تحت منعقد کیا گیا ہے ، انہوں نے مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹر ی حضر ت مولانا محمد ولی رحمانی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ حضرت والا نے کروڑوں مسلمانوں کی قیادت کا بیڑا اٹھایا ہے ، ہم سب کو حضرت کی قیادت میں متحد ہو کر حکومت کے اس موقف کا مقابلہ کرنا چاہئے ۔ اس ملک میں بہت سے ایسے مسائل ہیں جن پر کام کرنے کی ضرورت ہے لیکن حکومت کام کرنے میں ناکام ہے تو اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے مسئلہ کو ڈائیورٹ کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ ہم سپریم کورٹ کا اور ہندوستان کے آئین کا احترام کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے ، ساتھ ہی یہ بھی واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ شریعت کے معاملہ میں کوئی مداخلت قطعی برداشت نہیں کریں گے ۔جناب تہذیب الحسن رضوی اما م مسجد جعفریہ رانچی نے کہا کہ اسلام اخوت ، بھائی چارگی اور امن کا مذہب ہے ، نہ اس نے ماضی میں کبھی ظلم کی دعوت دی تھی اور نہ قیامت تک کبھی ظلم کی دعوت دیگا ، اسلام کا کام تو ظلم کو مٹانا ہے ، اس کا مقابلہ کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج مسلمانوں پر جو ظلم ہو رہا ہے وہ مسلک کو دیکھ نہیں ہو رہا ہے بلکہ مسلمان ہو نے کی وجہ سے ہو رہا ہے ، لیکن ہم ذات برادری اور مسلکوں میں بٹے ہوئے ہیں ، ہم کو اس تفریق کو ختم کر کے کلمہ کی بنیاد پر اکٹھے ہونے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں اور اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ جس کے اندر بھی انسانیت ہو گی وہ دہشت گرد نہیں ہو سکتا۔جناب معتصم الحق صاحب رکن شوریٰ جماعت اسلامی ہند نے کہا کہ آج مسلمانوں پر بہت سخت حالات ہیں ، حکومت ہمارے تہذیبی او ر مذہبی تشخص کو کچل دینا چاہتی ہے اور ہماری مادی حیثیت کو پامال کرنا چاہتی ہے ۔ ہم یہ مانتے ہیں کہ یہ کچھ لوگ ہیں جو ایسا کر رہے ہیں ، ا س ملک کی اکثریت کا یہ ارداہ نہیں ہے ۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ سب ملک کر ان کچھ لوگوں کے ناپاک ارادے کا مقابلہ کریں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ قومی کشمکش کا خاتمہ ہو، اس کے لیے ہم سب کو اپنی شریعت پر عمل کر نے کے ساتھ محبت اور امن کے پیغام کو پھیلانا چاہئے ۔ جناب مولانا ابو طالب رحمانی صاحب نے کہا کہ آج سب سے زیادہ ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلمان اپنا محاسبہ کریں اور اپنے اعمال کی اصلاح کریں اپنے اندر دین وشریعت کو نافذ کریں ، آج مسلمانوں نے اپنے خالق کو ناراض کر دیا ہے ، تقویٰ اور اخلاق کو چھوڑ دیا ہے ،ہم تحفظ شریعت کی بات کرتے ہیں ، شریعت کسی مجسمہ ، آثار قدیمہ یا تاریخی مقام کا نام نہیں ہے کہ اس کی حفاظت کی جائے ، شریعت اللہ اور اس کے رسول کے حکم کا نام ہے ، قرآن و سنت پر عمل کرنے کانام ہے ، مسلمان اللہ کے احکام پر عمل کریں شریعت کی حفاظت خود ہو جائے گی ۔اجلاس کے ذمہ داروں میں شریک جناب نور اللہ اانصاری نے کانفرنس کے ریزولوشن اور تجویز کو پڑھ کر سنایا کہ ہم صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم سے مانگ کرتے ہیں کہ اسلامی شریعت جو کہ مسلمانوں کے زندگی گذارنے کا طریقہ ہے ،ا س میں کسی قسم کی چھیڑ چھاڑ نہ کی جائے ، نیز ہم ہر طرح کی دہشت گردی خواہ وہ کسی کی بھی طرف سے ہو اور کسی بھی صورت میں ہوکی پر زور مذمت کرتے ہیں، کسی بھی انسان کا ناحق قتل کرنا غیر انسانی اور غیر اسلامی عمل ہے ، اسلام اس کی قطعی اجازت نہیں دیتا ہے ۔ جلسہ کے اختتام پر جناب احمد اللہ فلاحی نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔اس اجلاس کا آغاز جناب قاری مفتی صلاح الدین ظفر مظاہری اما م و خطیب جامع مسجد چتر پور کی تلاوت کلام پاک سے ہوا اور اخیر میں صدر اجلاس ناظم امارت شرعیہ مولانا انیس الرحمن قاسمی کی دعا پر اجلاس ختم ہو ا ، اس اجلاس میں ملک کے مختلف گوشوں سے سبھی مسلک کے نمائندوں ، علماء ، ائمہ مساجد، دانشوران نیشرکت کی نیز ہزاروں کی تعداد میں عوام و خواص نے اجلا س میں شریک ہو کر مقررین کے پر مغز خطاب سے استفادہ کیا ۔