اکھلیش یادو نے کیا شیو پال یادو سمیت4 وزراء کو برخاست

لکھنؤ 23 اکتوبر (یو این آئی) خاندانی اختلاف کی انتہا پر پہنچی سماج وادی پارٹی (ایس پی) اپنی 25 ویں سالگرہ کے چند دنوں پہلے ٹوٹنے کے دہانے پر پہنچ گئی ہے ۔وزیر اعلی اکھلیش یادو نے آج اپنے چچا اور آبپاشی کے وزیر شیو پال سنگھ یادو سمیت چار وزراء کو کابینہ سے برطرف کر دیا۔ وزیر اعلی نے ممبران اسمبلی کی طلب کردہ میٹنگ کے دوران ان وزراء کو برطرف کیا۔ برخاست ہونے والے دیگر وزراء میں وزیر سیاحت اوم پرکاش سنگھ، خواتین کی فلاح و بہبود کی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) شاداب فاطمہ، سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر نارد رائے بھی شامل ہیں۔دریں اثنا ملائم سنگھ یادو کے گھر پارٹی کے سینئر رہنماؤں ماتا پرساد پانڈے ، ریوتی رمن سنگھ، کرن مے نندا، نریش اگروال، بینی پرساد ورما اور شیو پال سنگھ یادو کی میٹنگ چل رہی ہے ۔ذرائع کے مطابق پارٹی کے صدر ملائم سنگھ یادو نے کل ممبران اسمبلی اوراراکین اسمبلی کے ساتھ ہی سینئر رہنماؤں کی میٹنگ بلائی گئی ہے ۔ مانا جا رہا ہے کہ کوئی درمیان کا راستہ نکالا جائے گا، تاہم اس سے وزیر اعلی کتنا مطمئن ہوں گے یہ کہا نہیں جا سکتا۔ادھر، ایس پی سربراہ نے اپنی دونوں بہوؤں ارپنا یادو اور ڈمپل یادو کو آج گھر بلایا اور خاندان میں جاری بحران کو حل کرنے کے بارے میں ان سے گفتگو کی۔اس سے پہلے ممبران اسمبلی کے اجلاس میں وزیر اعلی اکھلیش یادو نے دو ٹوک کہا کہ جو لوگ امر سنگھ کے ساتھ ہیں وہ نہ تو پارٹی میں رہیں گے اور نہ ہی کابینہ میں۔وزیر اعلی کی طرف سے بلایا گیا ممبران اسمبلی کے اجلاس سے نکل کر قانون ساز کونسل کے رکن سنتوش یادو عرف سنی نے بتایا،”وزیر اعلی نے میٹنگ میں واضح کر دیا ہے کہ جو لوگ امر سنگھ کے ساتھ ہیں وہ نہ تو پارٹی میں رہیں گے اور نہ ہی ان کی کابینہ میں”۔مسٹر سنی نے بتایا کہ وزیر اعلی نے کہا ہے کہ پارٹی کے تمام نوجوان پانچ نومبر کو منعقدہ سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے سلور تقریب میں حصہ لیں گے ۔ ملائم سنگھ یادو کی سالگرہ 23 نومبر کو آگرہ۔لکھنؤ ایکسپریس وے کا افتتاح کیا جائے گا۔سٹر سنی کے مطابق وزیر اعلی نے اعادہ کیا کہ نیتا جی (ملائم سنگھ یادو) پارٹی کے صدر ہیں۔ پوری پارٹی ان کی قیادت میں آگے بڑھے گی، لیکن امر سنگھ اور ان کے حامیوں کو اب برداشت نہیں کیا جائے گا۔مسٹر سنی نے بتایا، ”وزیر اعلی نے واضح طور پر کہا کہ پارٹی متحد ہے اور رہے گی۔ امر سنگھ کا ساتھ دینے والے وزیر ہٹائے جائیں گے ”۔وزیر اعلی نے کہا کہ نیتا جی (ملائم سنگھ یادو) کی طرف بلایا گئی میٹنگ میں وہ اور پارٹی سے نکالے گئے تمام نوجوان شامل ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ملائم سنگھ یادو ہمارے لیڈر ہیں اور وہی رہیں گے ۔ پارٹی کے ٹوٹنے کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔ وہ ملائم سنگھ یادو کی سالگرہ پر لکھنؤ۔آگرہ ایکسپریس وے کا گفٹ اہل ریاست کو دیں گے ۔وزیر اعلی اور ان کے حامی نوجوان امر سنگھ سے کافی ناراض ہیں۔ کچھ نوجوان نے امر سنگھ کا پتلا بھی دھماکے سے اڑا دیا۔ادھر، شیو پال سنگھ یادو کی برطرفی سے ناراض حامی ان کے گھر پر جمع ہو گئے اور مسٹر یادو کی حمایت میں جم کر نعرے بازی کی۔ وزیر اعلی کی طرف سے کوئی بڑا قدم اٹھائے جانے کے اشارے آج صبح پروفیسر رام گوپال یادو کی طرف سے جاری شدہ خط سے ہی مل گیا تھا۔ایس پی کے جنرل سکریٹری اور ممبر پارلیمنٹ رام گوپال یادو نے خط لکھ کر ان لوگوں پر بھی حملہ کیا جو ملائم سنگھ یادو اور ان کے بیٹے اکھلیش یادو میں صلح کرانے کی کوشش میں ہیں۔ مسٹر یادو نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ جو لوگ صلح کرانے میں لگے ہیں وہ عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔انہوں نے لکھا ہے کہ اکھلیش یادو ہی الیکشن جتانے کے قابل ہیں جو ان کی مخالفت کرے گا وہ الیکشن نہیں جیت سکتا۔ انہوں نے کہا ہے کہ تین نومبر سے وزیر اعلی اکھلیش یادو کی شروع ہونے والی سماج وادی ترقی یاترا میں تمام لوگ جٹ جائیں اور اسے کامیاب بنائیں۔مسٹر یادو نے کارکنوں کے نام اپنے کھلے خط میں کہا ہے کہ کچھ لوگ اقتدار کی وجہ سے ہزاروں کروڑ روپے کما کر اب پارٹی کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ہاتھ سے لکھے اور وزیر اعلی کی طرف سے بلایا گیا اجلاس سے کچھ ہی دیر پہلے جاری خط میں مسٹر یادو نے کہا ہے ، ”جہاں اکھلیش وہیں فتح”۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ اکھلیش یادو کے ساتھ کام نہیں کریں گے انہیں یہ مان لینا چاہیے کہ وہ شکست کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے لکھا ہے کہ پارٹی میں کچھ لوگ منفی سوچ کے ہیں اور انہی کی وجہ سے پارٹی نقصان اٹھا رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی نے نوجوانوں کے لئے بہت کام کیا ہے اس لئے نوجوانوں کے ساتھ ہی بیدار شہری اکھلیش یادو کے ساتھ ہی رہیں گے ۔ انہوں نے خط میں ملائم سنگھ یادو اور شیو پال سنگھ یادو کا نام لکھے بغیر سخت حملہ کیا ہے ۔ پرو فیسر رام گوپال یادو نے لکھا ہے کہ جو لوگ صلح کی بات کر رہے ہیں وہ کارکنوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔ خط سے صاف ہے کہ اب ‘باپ بیٹے ‘ میں سمجھوتہ ناممکن سا ہو گیا ہے ۔ اکھلیش یادو کی طرف بلائی گئی ممبران اسمبلی کی میٹنگ کے ٹھیک پہلے خط لکھا جانا سوچی سمجھی حکمت عملی کا حصہ سمجھا جا رہا ہے ۔اس سے پہلے بھی پروفیسر یادو نے ملائم سنگھ یادو کو خط لکھا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر پارٹی کا زوال ہوا تو اس کے لئے صرف آپ اور آپ ذمہ دار ہوں گے ۔ تاریخ آپ کو معاف نہیں کرے گی ۔ تاریخ سخت ہوتی ہے ۔ تاریخ کسی کو بخشتی نہیں ہے ۔تنازع کے پس منظر مارچ 2012 میں ہی تیار ہو گئی تھی جب شیو پال سنگھ یادو نے اکھلیش یادو کے بجائے ملائم سنگھ یادو کو وزیر اعلی بننے کی تجویز پیش کی تھی ، لیکن رام گوپال یادو نے اس کے برعکس اکھلیش کو ہی وزیر اعلی بنائے جانے کا دباؤ ڈالا تھا۔چچا (شیو پال سنگھ یادو) اور بھتیجے (اکھلیش یادو) کے درمیان یوں تو سال 2012 میں گزشتہ اسمبلی انتخابات کے دوران ہی تلخی کی بیج پنپنے لگی تھی مگر ایس پی سربراہ ملائم سنگھ یادو نے گزشتہ چار برسوں میں کبھی اسے درخت کی شکل نہیں لینے دی ۔ سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا کہ اچانک 21 جون کو سرخیوں میں چھائے ممبر اسمبلی مختار انصاری کی پارٹی قومی ایکتا دل کے ایس پی میں ضم کا اعلان ہو گیا۔ شیو پال یادو نے پارٹی کے صدر افضال انصاری کے ساتھ پریس کانفرنس میں اس کا اعلان کیا اور بتایا کہ یہ سب کچھ نیتا جی کی مرضی سے ہو رہا ہے ۔ اس سے ناراض وزیر اعلی اکھلیش یادو نے ثانوی تعلیم کے وزیر بلرام یادو کو برخاست کر دیا۔ الزام تھا کہ بلرام یادو نے ادغام کی راہ ہموار کروائی تھی۔آنا فانا میں ملائم سنگھ یادو نے 25 جون کو پارلیمانی بورڈ کا اجلاس بلایا جس میں بلرام یادو کی کابینہ میں بحالی اور انضمام منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔اس کے کچھ ہی دن بعد کابینہ سے گائیتری پرساد پرجاپتی اور راجکشور سنگھ کو کابینہ سے برطرف کر دیا گیا۔ یادو خاندان میں دوبارہ پنچایت ہوئی۔بلرام کی کابینہ میں واپسی ہو گئی، لیکن راجکشور سنگھ کو نہیں لیا گیا۔ہفتہ دس دن ٹھیک چلا کہ ملائم سنگھ یادو نے اکھلیش یادو کو ہٹا کر شیو پال سنگھ یادو کو ریاستی صدر بنا دیا، مشتعل وزیر اعلی نے شیو پال سنگھ سے تمام محکمہ چھین لیے ۔ اس سے دلبرداشتہ شیو پال سنگھ یادو نے کابینہ سے استعفی دے دیا تاہم وزیر اعلی نے ان کا استعفی نامنظور کر دیا۔ دو دن بعد وزیر اعلی نے پی ڈبلیو ڈی چھوڑ تمام محکمہ واپس کر دیے ۔اسی درمیان، وزیر اعلی اکھلیش یادو نے نو اکتوبر کو نوراتری میں جنیشور مشرا ٹرسٹ دفتر کا افتتاح کر دیا۔ ان کے حامیوں کا ٹرسٹ نیا ٹھکانہ ہو گیا۔ وزیر اعلی کی حفاظت میں لگے پولیس اہلکاروں کو ایس پی دفتر سے ہٹا کر ٹرسٹ دفتر تعینات کر دیا گیا۔ نوراتری میں ہی تینتالیس برسوں سے والد ملائم سنگھ یادو کے ساتھ رہنے والے اکھلیش یادو 5-وکرمادتیہ مارگ چھوڑ کر نئے آشیانہ 4-وکرمادتیہ روڈ میں مع اہل و عیال شفٹ ہو گئے ۔ دوسری طرف، اپوزیشن جماعتوں نے سماج وادی پارٹی اختلافات کو ان کا اندرني معاملہ بتایا لیکن کہا کہ سماج وادی پارٹی چونکہ اقتدار میں ہے اس لئے عوام کے تئیں اس کی جوابدہی ہے ۔ جھگڑے کی وجہ سے عوام پس رہے ہیں۔ بی جے پی کے ریاستی جنرل سکریٹری وجے بہادر پاٹھک نے کہا کہ جو الزام اپوزیشن لگا رہا تھا اس کی تصدیق پروفیسر رام گوپال یادو نے خط لکھ کر کر دیا ہے ۔ مسٹر پاٹھک نے کہا کہ مسٹر یادو نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ کچھ لوگوں نے اقتدار کی وجہ سے ہزاروں کروڑ روپے کمائے ۔ اب جب خط میں مسٹر یادو نے یہ لکھ ہی دیا ہے تو انہیں ان لوگوں کا نام بھی کھولنا چاہئے جس نے ہزاروں کروڑ روپے کمایے ۔بی جے پی لیڈر نے کہا کہ سرکاری دولت کے غلط استعمال کئے جانے کی تحقیقات ہونی چاہئے ۔