ایشیا کی سب سے بڑی سرنگ قوم کے نام وقف

چنانی (اودھم پور) 2 اپریل (ایجنسیاں): پی ایم نریندر مودی نے آج سخت حفاظتی انتظامات کے بیچ جموں وکشمیر قومی شاہراہ پر ایشیا کی سب سے بڑی دو طرفہ سرنگ قوم کے نام وقف کیا۔ انہوں نے ریموٹ کا بٹن دباکر 9.2 کلو میٹر لمبی چنینی ۔ ناشری سرنگ کا افتتاح کرتے ہوئے اودھم پور کے بٹل بالیاں کے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ سرنگ جموں وکشمیر کیلئے ترقی کی ایک لمبی چھلانگ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہاں جو بھی لوگ موجود ہیں ،سب لوگ مل کر اس کا افتتاح کیجئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمالیہ کی گود میں سرنگ بناکر ہم نے ماحولیات کے تحفظ کاکام کیا ہے۔ پی ایم نے کہا کہ اس سرنگ میں جموں وکشمیر کے نوجوانوں کے پسینے کی مہک ہے۔ اس سرنگ کا چرچہ پوری دنیا میں ہوگا۔ اس موقع سے انہوں نے کشمیری نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پتھر کی طاقت کیا ہوتی ہے ،ایک طرف کچھ نوجوان پتھر مارنے میں لگے ہیں اور کچھ نے پتھر کاٹ کر یہ سرنگ بنادی۔ یہ سرنگ کشمیری گھاٹی کی تقدیر کی مانند ہوگی۔ اس سے روزگار کے نئے مواقع سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 40 سال سے کشمیر میں دہشت گردی کی وجہ سے یہاں کی سرزمین لہولہان ہوئی ہے۔ کشمیر کے نوجوانوں کے پاس دو راستے ہیں ایک طرف ٹورزم ہے اور دوسری طرف ٹیررزم ہے۔ پی ایم نے کہا کہ نوجوانوں کو ٹورزم کی طاقت سمجھنی ہوگی۔ پی ایم مودی نے اپنی تقریر میں پاک مقبوضہ کشمیر کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کاخواب دیکھنے کا حق سب کو ہے۔ پاک مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کوبھی ترقی کے سلسلے میں اپنی رائے رکھنے کا اختیار ہے۔ افتتاح کے موقع پر ان کے ساتھ ریاست کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے ساتھ ساتھ ،سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے مرکزی وزیر نتن گڈکری ،ریاست کے گورنر این این ووہرا ، وزیراعظم کے دفتر میں وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ اور ریاستی نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ بھی موجود تھے۔پی ایم نے ٹنل کے افتتاح کے بعد پی ایم مودی نے سرنگ کا جائزہ بھی لیااس کے بعد اس کی تعمیر کے ساتھ وابستہ رہنے والے انجینئروں کے ساتھ گروپ فوٹو بنوائی۔انہوں نے بعد ازاں کھلی چھت والی جپسی میں بیٹھ کر ٹنل کے ذریعے اس کے دوسرے سرے ‘ناشری’ تک سفر کیا اور اس کے فن تعمیر کا جائزہ لیا۔اس سے قبل پی ایم نریندر مودی اپنے خصوصی طیارے سے دوپہر کے قریب ڈھائی بجے الہ آباد سے اودھم پور ایئر اسٹیشن پہنچے۔ انہیں وہاں سے ایئر فورس کے ایم آئی۔17 ہیلی کاپٹر سے چنینی لایا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ اس ٹنل کے کھلنے سے جموں اور کشمیر کے بیچ کی دوری 30 کلو میٹر کم ہوجائے گی۔ بارش اور برفباری کے دنوں میں ہائی وے بند ہونے کے مسئلے سے بھی لوگوں کو نجات ملے گی۔ جموں سے سرینگر کا سفر دو گھنٹے میں طے کیا جاسکے گا۔ اس سے روزانہ 27لاکھ روپئے کے ایندھن کی بچت ہوگی۔بتایا جاتا ہے کہ دو ٹیوبوں والی یہ ہمہ موسمی اور دوسمتی ٹنل 286 کلو میٹر طویل سری نگر۔ جموں قومی شاہراہ کو چار گلیاروں والی سڑک بنانے کے پروجیکٹ کا حصہ ہے ۔ہمالیائی پہاڑی سلسلہ پر قریب 4 ہزار فٹ بلندی پر بنائی گئی اس ٹنل کی خاص بات یہ ہے کہ اس کی بدولت 44 کلو میٹر کا سفر سمٹ کر ساڑھے دس کلو میٹر رہ گیا ہے جبکہ شاہراہ پر سفر کرنے والے ہر مسافر کے دو گھنٹے بچ جائیں گے ۔اس کے علاوہ ہر روز 27 لاکھ روپے کے ایندھن کی بچت ہوگی۔ تاہم وقت کی بچت کے لئے اس ٹنل کا راستہ اختیار کرنے والے مسافر چند خوبصورت و دلچسپ مقامات بشمول کدھ (جوکہ لذیذ مٹھائیوں کے لئے مشہور ہے ) ، پٹنی ٹاپ(جو کہ قدرتی خوبصورتی کے لئے مشہور ہے ) اور بٹوٹ (جو کہ اونچی اونچی پہاڑیوں کے لئے مشہور ہے )کا نظارہ نہیں کرپائیں گے ۔اس ٹنل کی بدولت وادی کے دس اضلاع اور خطہ لداخ کے دو اضلاع کو بالعمول اور جموں خطہ کے پہاڑی اضلاع رام بن، ڈوڈہ، بھدرواہ اور کشتواڑ کو بالخصوص بہتر روڑ کنک ٹیوٹی فراہم ہوگی۔انفراسٹرکچر لیزنگ اینڈ فائنانشل سروسز لمیٹڈ نامی کمپنی نے اس ٹنل کو بنانے کا کام 23 مئی 2011 میں شروع کرکے ریکارڈ ساڑھے پانچ برسوں میں مکمل کیا۔اس ٹنل کی تعمیر پر 3720 کروڑ روپے کا خرچ آیا ہے ۔اس ٹنل کو گذشتہ ماہ (مارچ) کی 9 سے 15 تاریخ تک گاڑیوں کی ٹرائل رن کے لئے کھلا رکھا گیا تھا۔ چنانی ناشری ٹنل جو کہ انجینئرنگ کا ایک عظیم شاہکار ہے ، عالمی معیار کے ‘مربوط ٹنل کنٹرول سسٹم’ سے لیس بھارت کی پہلی ٹنل ہے ۔اس کی بدولت ٹنل کے اندر وینٹی لیشن، فائر کنٹرول، سگنلز، کیمونی کیشن اور بجلی کا نظام از خود چالو ہوجاتا ہے ۔چنانی ناشری ٹنل کے اندر کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو ٹالنے کے لئے اس کے انٹری پوائنٹس پر سکینرس نصب کئے گئے ہیں۔اس ٹنل کے دونوں ٹیوب ایک دوسرے کے متوازی بنائے گئے ہیں۔ دونوں ٹیوبوں کی چوڑائی کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ، جہاں 13 میٹر پر محیط ایک حصے کو ٹریفک کی نقل وحرکت کے لئے رکھا گیا ہے ، وہیں 6 میٹر والے حصے کو ایمرجنسی کی صورت میں استعمال کئے لئے ریزرو رکھا گیا ہے ۔چنانی ناشری بھارت کی واحد اور دنیا کی چھٹی ایسی روڑ ٹنل ہے جو قاطع (ٹرانسورس) وینٹی لیشن کے نظام سے لیس ہے ۔ ٹرانسورس وینٹی لیشن کی بدولت گاڑیوں سے خارج ہونے والے دھواں کی ٹنل کے اندر موجودگی کے بہت کم امکانات ہیں۔اس نظام کی بدولت ٹنل کے راستے سے سفر کرنے والے مسافر گھٹن سے محفوظ رہیں گے اور ٹنل کے اندر اچھی روشنی برقرار رہے گی۔ 2 اعشاریہ 85 کلو میٹر طویل جواہر ٹنل کے برخلاف چنانی ناشری ٹنل میں موبائیل فون بھی کال کرنے کے لئے استعمال کئے جاسکتے ہیں۔مواصلاتی کمپنیوں جیسے بی ایس این ایل، ائرٹیل اور آئیڈیا نے ٹنل کے اندر اپنی سگنل دستیاب کردی ہے ۔ اس کے علاوہ نجی 92.7 ایف ایم نے بھی اپنی سگنل دستیاب کردی ہے ۔ٹنل کے دونوں ٹیوب صد فیصد واٹر پروف ہیں۔ٹنل کے اندر گاڑیوں کی نقل وحرکت کو مانیٹر کرنے کے لئے ہر 75 میٹر کے بعد سی سی ٹی وی کیمرہ نصب کیا گیا ہے ۔ ٹنل کے اندر مجموعی طور پر 124 سی سی ٹی وی کیمرے نصب کردیے گئے ہیں۔معقول روشنی کے لئے ٹنل کو چوبیسوں گھنٹے چلنے والی تھری ٹائیر لائٹنگ سسٹم سے لیس کیا گیا ہے ۔ ٹنل کے اندر ہر 150 میٹر کے بعد ایس او ایس بوکس نصب کئے گئے ہیں جن کو مسافر کسی مشکل کی صورت میں ایمرجنسی ہاٹلائنز کی صورت میں استعمال کریں گے ۔مدد کی ضرورت پڑنے پر مسافروں کو اس ایس او ایس بوکس کا دروازہ کھول کر ‘ہیلو’ کہنا پڑے گا جس کے بعد اُس شخص کی آئی ٹی سی آر سیکشن میں بات ہوجائے گی۔ ان ایس او ایس بوکسوں میں فرسٹ ایڈ سہولیت کے علاوہ کچھ اہم ادویات بھی موجود رکھی گئی ہیں۔سانس لینے میں تکلیف یا دوسری کسی تکلیف کی صورت میں ایس او ایس بوکس کے ذریعے آئی ٹی سی آر سے رابطہ قائم کرنے پر ایمبولینس یا کرین ٹنل کے ریزریو راستے سے فوری طور پر مدد کے لئے پہنچ جائے گی۔پانچ یا پانچ میٹر سے کم لمبائی والی گاڑیوں کو ٹنل سے گذرنے کی اجازت ہوگی۔ گاڑیوں کی لمبائی چیک کرنے کے لئے ٹنل کے داخلی پوائنٹس پر خصوصی سنسرس نصب کئے گئے ہیں۔تاہم اس ٹنل کا راستہ اختیار کرنے والی چھوٹی گاڑیوں کو یکطرفہ سفر کے لئے 55 روپے جبکہ دوطرفہ سفر کے لئے 85 روپے ادا کرنا پڑیں گے ۔اس ٹنل سے بار بار سفر اختیار کرنے والی گاڑیوں کے لئے 1870 روپے بطور ماہانہ ٹول ٹیکس کا آپشن رکھا گیا ہے ۔ بڑی گاڑیوں جیسے منی بسوں کو یکطرفہ سفر کے لئے 90 روپے جبکہ دوطرفہ سفر کے لئے 135 روپے ادا کرنا پڑیں گے ۔ٹنل میں گاڑیوں کی حد رفتار 50 کلو میٹر فی گھنٹہ مقرر کی گئی ہے ۔ بھاری گاڑیوں جیسے بسوں اور ٹرکوں کو یکطرفہ سفر کے لئے 190 روپے جبکہ دوطرفہ سفر کے لئے 285 روپے ادا کرنا پڑیں گے ۔قابل ذکر ہے کہ دنیا کی سب سے طویل 24 اعشاریہ 51 کلو میٹر طویل روڑ ٹنل ناروے میں ہے ۔