ای وی ایم میں گڑبڑی پر سپریم کورٹ کامرکز سے جواب طلب

نئی دہلی، 24 مارچ (یو این آئی) سپریم کورٹ نے پانچ ریاستوں میں حال ہی میں انجام پانے والے اسمبلی انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) میں چھیڑ چھاڑ کے الزامات کے پیش نظر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا ہے ۔ چیف جسٹس جگدیش سنگھ کیہر، جسٹس سنجے کشن اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ نے آج یہ نوٹس ایڈووکیٹ منوہر لال شرما کی درخواست پر جاری کیا ہے ۔ مسٹر منوہر لال شرما نے اپنی درخواست میں دعوی کیا ہے کہ حال ہی میں اختتام پذیر پانچ ریاستوں کے اسمبلی کے انتخابات کے دوران ای وی ایم میں چھیڑ چھاڑ کی گئی اور ان مشینوں کی وسیع تحقیقات ہونی چاہیے ۔ درخواست گزار نے ای وی ایم میں چھیڑ چھاڑ کی انکوائری غیر ملکی ماہرین سے کروانے کی درخواست کی ہے ۔عدالت عظمی نے ای وی ایم مشینوں میں مبینہ چھیڑچھاڑ سے متعلق مسٹر شرما کی عرضی کے متعلق مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) سے جانچ کرانے کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت حکم دے کہ نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) اس کی جانچ کرے ۔واضح رہے کہ حال ہی میں اترپردیش، اتراکھنڈ، پنجاب، گوا اور منی پور میں اختتام پذیر ہونے والے اسمبلی انتخابات کے بعد بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی اور دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال سمیت کئی دیگر سیاسی پارٹیوں نے ای وی ایم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا معاملہ اٹھایا تھا۔محترمہ مایاوتی نے 11 مارچ کو اترپردیش اسمبلی انتخابات کے اعلان شدہ نتائج میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی ناقابل یقین جیت پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ ای وی ایم کے ساتھ بڑے پیمانے پر چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے ۔مسٹر اروند کیجریوال نے بھی پنجاب اسمبلی الیکشن میں عام آدمی پارٹی ( عاپ) کی شکست کے سلسلے میں ای وی ایم میں مبینہ گڑبڑی کا الزام لگایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ گڑبڑیوں کی وجہ سے عام آدمی پارٹی کے 25 فیصد ووٹ کانگریس کو منتقل کرا دیے گئے ۔ انہوں نے اس کے بعد دہلی کے تینوں مینونسپل کارپوریشنوں کے انتخابات بیلٹ پیپر کے ذریعے کرائے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم ان کے اس مطالبے کو مسترد کر دیا گیا۔الیکشن کمیشن نے مایاوتی کے الزامات کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ای وی ایم میں چھیڑ چھاڑ نہیں کی جا سکتی ہے ۔ کئی بار موقع دیے جانے کے باوجود ابھی تک کوئی بھی ای وی ایم مشین میں خرابی ثابت نہیں کر پایا ہے ۔