بچوں کو بڑوں کی عزت کی تعلیم شروع سے دیں: گورنر

بزرگوں کے علم اور لمبے تجربوں کا ملک کے مفاد میں استعمال ضروری

پٹنہ، 28جون (طارق حسن)۔ آج موثر قانون بنانے یا سماجی تحفظ کے مختلف منصوبوں سے سینئر شہریوں کو مستفید کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ ہم بچوں کو بڑوں کی عزت کرنے کی تعلیم شروع سے دیں۔ بھارتیہ خاندانی نظام کی اہمیت کو نصابوں میں شامل کیا جائے، جن سے بچوں کو بڑوں کے تئیں احترام کی سیکھ ملے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار گورنر رام ناتھ کووند نے مقامی ہوٹل موریہ میں باٖغبان کلب کے ذریعہ منعقد ’سالانہ تقریب۔2016‘ کو خطاب کرتے ہوئے کہیں۔گورنرنے کہا کہ آج ’سنگل فیملی‘ کے تصور سے بزرگوں کے مسائل بڑھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں آج کے علیحدگی کے دور میں ہر فرد کے درمیان محبت، احترام، پیار، وقف، قربانی وغیرہ جذبات کو فروغ دینے کے لئے اپنے ثقافتی وراثتوں اور تعلیمات کو پوری عقیدت کے ساتھ حاصل کرنا ہوگا۔ اب بھی ہمارے سماج میں ہماری ثقافتی جڑیں کافی گہری جمی ہیں۔ ضرورت ہے صرف انہیں اپنی تہذب و احساب کے آب سے سینچنے کی۔ مسٹر کووند نے کہا کہ ہمارا سماجی کلچر نکھر اٹھے گا، ہمارے گھر پریوار مہکنے لگیں گے، اگر ہم اپنی ثقافت کی چھاؤں میں اپنے تعلقات کو صحیح سیاق وسباق میں تشخیص کرتے ہوئے ایک دوسرے کی ضرورتوں کو ٹھیک سے سمجھنے لگیں۔ اس موقع پر بولتے ہوئے گورنر نے کہا کہ بھارت کو آج یووا راشٹر کہا جاتاہے۔ ایسا اس لئے کہ آج بھارت میں نوجوانوں کی آبادی تقریباً 70 فیصد ہے۔ آنکڑے بتاتے ہیں کہ بھارت میں بزرگوں کی آبادی 16 کروڑ سے بڑح کر آئندہ 2050ء تک 30 کروڑ ہوجائے گی۔ 60 سال یا اس سے زیادہ کی عمر کے لوگوں کی آبادی میں اضافے کی شرح 1980کے مقابلے آج دوگنی سے زیادہ ہے۔ ایک اندازہ کے مطابق اگلے پانچ سالوں میں 65 سال سے زیادہ کی عمر کے لوگوں کی تعداد 5 سال کی عمر کے بچوں کی تعداد سے زیادہ ہوگی۔ چین جیسے کئی ملکوں میں سینئر شہریوں کی آبادی بھارت کی بہ نسبت کافی زیادہ ہے۔ مسٹر کووند نے کہا کہ بھارتیہ ماحول میں یہ مناسب ہوگا کہ ہم اپنے بزرگوں کی زندگی بھر کے جمع کئے گئے تجربات کو اپنے سماجی ترقی کے عمل سے جوڑکر ان کا مکمل استعمال کریں۔ گورنر نے اپنے خطاب میں کہا کہ کسی لڑکی کو بہو بناکر لاتے وقت اسے ہم ’بیٹی‘ کہہ کر ہی خطاب کرتے ہیں۔ اپنی بیٹی کے تئیں تعلق اور پیار کا جو جذبہ ہوتا ہے، وہ اگر بہو کے تئیں بھی پوری زندگی ہم میں بنا رہے تو ضعیف العمری میں کوئی تناؤ پیدا نہیں ہوگا۔