بھارت نے توڑا غیرمفتوح رہنے کا اپناہی رکارڈ

چنئی، 20 دسمبر (یو این آئی) نوجوان کپتان وراٹ کوہلی کی ٹیم نے مسلسل 17 میچوں میں ناقابل شکست رہنے کے ہندوستانی ریکارڈ کو توڑ دیا ہے ۔وراٹ کی کپتانی والی ٹیم انڈیا نے یہاں چیپاک اسٹیڈیم میں منگل کو پانچواں ٹیسٹ اننگز اور 75 رنز سے جیت کر مسلسل 17 میچوں میں ناقابل شکست رہنے کے پچھلے ہندوستانی ریکارڈ کو توڑ دیا۔ہندوستان اس جیت کے بعد گزشتہ 18 میچوں میں ناقابل شکست چل رہا ہے ۔ہندوستان ستمبر 1985 سے مارچ 1987 کے درمیان 17 ٹسٹ میچوں میں ناقابل شکست رہا تھا۔تاہم ہندوستان نے اس دوران صرف چار ٹیسٹ جیتے تھے ، 12 ڈرا کھیلے تھے اور ایک ٹائی رکھا تھا۔موجودہ ٹیم نے گزشتہ 18 میچوں میں 14 ٹیسٹ جیتے ہیں اور چار ڈرا کھیلے ہیں۔ دونوں مدت کے میچوں کو دیکھا جائے تو ہندوستان نے ستمبر 1985 سے مارچ 1987 تک پہلے چار ٹیسٹ ڈرا کھیلے ، پھر دو جیتے ، ایک ڈرا کھیلا، ایک ٹائی کیا، تین ڈرا کھیلے ، دو جیتے اور پھر چار ٹیسٹ مسلسل ڈرا کھیلے ۔اگست 2015 سے 20 دسمبر 2016 تک کی مدت میں ہندوستان نے مسلسل تین ٹیسٹ جیتے ، ایک ڈرا کھیلا، تین جیتے ، ایک ڈرا کھیلا، ایک جیتا، ایک ڈرا کھیلا، تین جیتے ، ایک ڈرا کیا اور پھر چار جیتے ۔ٹیسٹ تاریخ میں چھ ایسے موقع ہوئے ہیں جب ٹیمیں شکست کھائے بغیر 17 ٹسٹ میچوں سے آگے گئی ہیں۔ویسٹ انڈیز کے نام 1980 کی دہائی میں مسلسل 27 ٹیسٹ میچوں میں ناقابل شکست رہنے کا رکارڈ ہے ۔ہندوستان کو اس سیریز ختم ہونے کے بعد پانچ اور ٹیسٹ گھریلو زمین پر کھیلنے ہیں اور وہ اپنے مضبوط سلسلے کو اور آگے لے جا سکتا ہے ۔ کپتان اور مین آف دی سیریز وراٹ کوہلی نے انگلینڈ کو سیریز میں 4۔0 سے کلین سویپ کرنے کے بعد منگل کو کہا کہ انہیں اپنی اس ٹیم پر فخر ہے ۔وراٹ نے چنئی ٹیسٹ میں اننگز اور 75 رنز کی فتح حاصل کرنے کے بعد کہا کہ جس طرح سے اس میچ میں بلے بازوں اور گیند بازوں نے مظاہرہ کیا وہ قابل تعریف ہے اور 3۔0 سے سیریز پہلے ہی قبضہ کرنے کے باوجود آخری نتیجہ کے لحاظ سے غیر اہم میچ میں بھی ٹیم نے جس طرح کا مظاہرہ کیا وہ کھلاڑیوں کے جذبے اور ان کی شخصیت کی عکاسی کرتا ہے ۔ہندستانی کپتان نے کہا کہ ہم نے اس میچ میں بلے بازی اور گیند بازی میں کمال کیا۔ہم چاہتے تھے کہ نوجوانوں کو آگے آنے کا موقع ملے اور لوکیش راہل اور کرون نائر نے جیسی کارکردگی کا مظاہرہ کیا وہ تعریف کے قابل ہے ۔انہوں نے ہمیں ایسی حالت میں پہنچایا جہاں صرف جیت ہی نتیجہ تھا۔انہوں نے کہا کہ انگلینڈ نے پہلے 477 رن بنائے اور پھر 282 رنز کی برتری دے دی اور اپنے لئے حالات خود ہی خراب کئے ۔وراٹ نے کہا کہ ہمیں اس بات کی سمجھ تھی کہ اگر کچھ وکٹ نکال لیں تو ہم جلد ہی میچ نمٹا دیں گے ۔ہمارے لئے یہ کام جڈیجہ نے کیا اور سات وکٹ نکال لیے ۔انہیں دیکھنا کافی اچھا تھا۔
وراٹ نے ساتھ ہی کہا کہ پانچ میچوں میں سے چار ٹاس ہارنے اور میچ میں 400 رنز دے دینے کے باوجود اننگز سے میچ جیتنا ایک الگ ہی تجربہ ہے اور ایسا کبھی کبھار ہوتا ہے ۔کپتان نے کہا کہ ہم میدان کے اندر کافی محنت کرتے ہیں اور باہر کیا ہو رہا ہے ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ ہم اچھی حالت میں ہیں۔جب بھی ہم دبا¶ میں ہوتے ہیں ہم پھر سے کھڑے ہو کر کوشش کرتے ہیں۔اپنی کپتانی میں 14 واں ٹیسٹ جتانے والے وراٹ نے کہا کہ ہمارے نچلے آرڈر کے بلے بازوں اور تیز گیند بازوں نے بھی اہم کردار ادا کیا۔ان کے کھیل میں جو تسلسل ہے اس نے مجھے فخر محسوس کرایا۔