ترکی میں اسلامی بیداری

فیملی پلاننگ اسلامی روایات کے خلاف

عالم اسلام کے حالات بدل رہے ہیں مسلم ملکوں میں بیداری آرہی ہے، انہیں مسلم ملکوں میں سے ایک مسلم ملک ترک ہے، جس کے صدر رجب طیب ایردوآن نے فیملی پلاننگ اور مانع حمل ذرائع کے استعمال کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ کسی بھی مسلم خاندان کو فیملی پلاننگ نہیں کرنی چاہئے۔کیونکہ ایسا کرنا اسلامی روایات کے منافی ہے۔ استنبول سے ملی خبر کے مطابق ترکی کے سب سے بڑے شہر استنبول میں نوجوانوں اور تعلیم کے موضوع پر منعقد ایک اجتماع کے خطاب کرتے ہوئے صدر ایرودوآن نے کہاکہ میں یہ بات کھل کر کہتاہوں کہ ہم اپنی اولاد میں اضافہ کریں گے ہم اپنی آبادی کوبڑھائیں گے۔ فیملی پلاننگ اور برتھ کنٹرول اس طرز فکر پر کسی بھی مسلم خاندان کو عمل نہیں کرناچاہئے۔نیوز ایجنسی ایسوسی اینڈ پریس نے لکھا ہے کہ اس اجتماع سے اپنے خطاب میں ترک صدر نے مزید کہا ، جو کچھ بھی خدا کہتاہے ، جو کچھ بھی ہمارے محبوب پیغمبر کہتے ہیں ہمیں اسی راستے پر چلناچاہئے۔خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ترک صدر ایردوآن مذہبی احکامات پر عمل کرنے والے مسلمان ہیں اور عوامی سطح پر دیئے جانے والے ان کے بیانات کئی واقعات میں متنازعہ بھی ہوچکے ہیں۔ماضی میں انہوں نے یہ بیان دے کر بھی ترکی میں خواتین کے حقوق کے لئے سرگرم کئی تنظیموں کو ناراض کردیاتھا کہ خواتین مردوں کے برابر نہیں ہیں اور ہر خاتون کو کم از کم تین بچوں کو جنم دیناچاہئے۔ اس کے علاوہ ماضی قریب میں ترک سربراہ مملکت اپنی ان کوششوں کی وجہ سے بھی تنقید کی زد میں آگئے تھے۔ جو انہوں نے اسقاط حمل اور غیر ازواجی جنسی تعلقات کو غیر قانونی قرار دینے کے لئے کی تھی۔ اسی موضوع پر جرمن نیوز ایجنسی ڈی ای اے نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ جب طیب ایرودوآن نے اپنے جس خطاب میں آج مسلمانوں کی طرف سے مانع حمل ذرائع استعمال کرنے کی مخالفت کی۔وہ پورے ترکی میں ٹیلی ویزن پر براہ راست نشر کیاجارہاتھا، ترک صدر جس اجتماع سے خطاب کررہے تھے اس کا اہتمام ایک ایسے ملکی ادارے نے کیاتھا جو نوجوانوں سے متعلقہ امور اور تعلیمی شعبے میں خدمات مہیا کرتاہے، اس اجتماع سے اپنے خطاب کے دوران صدر ایرودوآن نے مزید کہاکہ خدائی معاملات میں کسی کو بھی مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔نیوز ایجنسی رائٹر کے مطابق ترکی میں حکمراں پارٹی انصاف اور ترقی یا’’ اے کے پی ‘‘کی بنیاد رجب طیب ایرودوآن نے ہی رکھی تھی اسی پارٹی کی طرف سے وہ پہلے ایک سے زائد مرتبہ وزیر اعظم بھی رہ چکے ہیں اور اسی پارٹی کے ارکان پارلیمان کی تائید سے وہ اس وقت ملکی صدر کے عہدہ پر فائز ہیں۔صدر ایرودوآن ماضی میں بھی کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ کسی بھی مسلم خاندان کو فیملی پلاننگ کرنے کی بجائے بڑے خاندان کی سونچ کو اپناناچاہئے۔2014میں تو ایک بار انہوں نے یہاں تک کہہ دیاتھا کہ مانع حمل ذرائع استعمال کرتے ہوئے بچوں کی پیدائش کو روکنا ترکی سے غداری کے مترادف ہے۔ دو سال پہلے انہوں نے یہ بھی کہاتھا کہ ترک جوڑوں کی طرف سے برتھ کنٹرول کا مطلب ہے ترک قوم کو دھوکہ دینا۔