تھانہ اور بلاک دفتر پر حملہ، آگ زنی

آرا، 05 مارچ (یو این آئی) بہار میں بھوجپور ضلع میں کل پولیس تحویل میں ہوئی ایک راج مستری کی موت سے مشتعل لوگوں نے آج جم کر ہنگامہ کیا اور بڑہرا تھانہ اور بلاک آفس میں جم کر توڑ پھوڑ کرنے کے بعد پولیس جیپ میں آگ لگا دی۔پولیس سپرنٹنڈنٹ چھترنیل سنگھ نے یہاں بتایا کہ شراب پینے کے الزام میں بڑہرا تھانے کی پولیس نے رام سجن تتوا کو گرفتار کیا تھا جس کی کل شام موت ہو گئی تھی۔ تتوا کی موت سے مشتعل ہجوم نے تھانہ اور بلاک کے دفتر پر حملہ کیا۔ اس دوران تشددپر آمادہ افراد نے تھانہ کے باہر کھڑی ایک جیپ میں آگ لگا دی اور پولیس پر پتھراؤ کیا جس میں ایک جوان کا سر پھٹ گیا ہے ۔مسٹر سنگھ نے بتایا کہ بعد میں مشتعل افراد نے بلاک دفتر پر حملہ کر کے وہاں فرنیچر کو توڑ دیا۔ انہوں نے بتایا کہ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس کے سینئر افسر اور کئی تھانوں کی پولیس نے موقع پر پہنچ کر صورتحال کو کنٹرول کر لیا ہے ۔ زخمی پولیس اہلکار کا علاج مقامی ہسپتال میں کیا گیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ شرپسند عناصر کی شناخت کی جا رہی ہے اور ان پر سخت کارروائی کی جائے گی۔اس بیچ ڈی آئی جی نے بڑہرا کے تھانہ انچارج سمیت ایک ایس آئی اور ایک پولس جوان کو معطل کردیا ہے۔ بڑہرا میں بڑی تعداد میں پولس فورس کو تعینات کردیا گیا ہے۔ کئی اعلیٰ افسران موقع پر کیمپ کررہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ بڑہرا تھانہ کے تحت بڑہراگاؤں سے شراب پینے کے الزام میں پکڑے گئے راج مستری کی بروز سنیچر تھانہ کی چھت سے گر کر موت ہوگئی۔ سر میں زبردست چوٹ لگنے کی وجہ سے شام قریب پانچ اسے علاج کیلئے صدر اسپتال آرہ لایا گیا۔ جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ پولس ذرائع کے مطابق شراب کے نشے میں دھت راج مستری کو پکڑ کر تھانہ لایا گیا تھا ۔ تھانہ میں آنے کے بعد وہ کسی طرح تھانہ کی چھت پر چڑھ گیا۔ وہیں سے وہ نیچے گر گیا جس کی وجہ سے اس کی موت ہوگئی۔ صدر ایس ڈی او سنجے کمار کا کہنا ہے کہ شراب کے نشے میں دھت راج مستری کو گرفتار کر پولس جیپ سے تھانہ لایا جارہا تھا۔ اسی دوران چلتی گاڑی سے کود کر اس نے فرار ہونے کی کوشش کی ۔ اس کوشش میں گرنے سے اس کا سر پھٹ گیا اس کے بعد اسے پہلے علاج کیلئے بڑہرا پی ایچ سی میں لے جایا گیا وہاں پر مرہم پٹی کرنے کے بعد ڈاکٹروں نے اسے آرہ ریفر کردیا۔ اسی دوران آرہ سے بڑہرا کے راستے میں اس کی موت ہوگئی۔ پولس حراست میں مرے راج مستری کی بیٹی نیتو کماری کا الزام ہے کہ میرے پاپا کو پولس نے پیٹ پیٹ کر مارڈالا۔ جب بڑہرا پولس میرے پاپا کو پکڑ کر تھانہ لے گئی تو میرے گھر والے تھانہ میں پاپا کو چھڑانے گئے تھے۔ ہم لوگ دو گھنٹے تک تھانہ میں رہے لیکن پولس والے میرے پاپا کو نہیں چھوڑے۔