تین طلاق کو فرقہ وارانہ مسئلہ نہ بنائیں،مسلم خواتین کوبرابری کاحق ملے: مودی

مہوبہ24اکتوبر(آئی این ایس انڈیا)وزیر اعظم نریندر مودی نے ’’تین طلاق‘‘کے حساس موضوع پر پہلی بارلب کشائی کرتے ہوتے ہوئے کہا کہ فرقہ وارانہ بنیادپرمسلم خواتین کے ساتھ نا انصافی نہیں ہونا چاہیے اور میڈیا تین طلاق کو سیاسی اور فرقہ وارانہ مسئلہ بنانے کے بجائے قرآن کے ماہرین کو بٹھا کر اس پر بامعنی بحث کروائے۔جبکہ دیگرملی تنظیموں کاسوال ہے کہ جہاں طلاق کی شرح سب سے زیادہ ہے وہاں عورتیں زیادہ بے سہاراہورہی ہیں، وہاں کی بات آخرحکومت کیوں نہیں کرتی ؟۔اسی لیے ملی تنظیموں نے حکومت کی نیت پرسوال اٹھاتے ہوئے اسے یونیفارم سول کوڈکی جانب بڑھتاقدم بتایاہے ۔پی ایم مودی نے مہوبہ میں منعقد ریلی میں الزام لگایا کہ تین طلاق کے معاملے پر ملک کی کچھ پارٹیاں ووٹ بینک کی بھوک میں21ویں صدی میں مسلم عورتوں سے ناانصافی کرنے پر تلی ہیں۔کیامسلمان بہنوں کو برابری کا حق نہیں ملنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ میری مسلمان بہنوں کا کیا گناہ ہے۔کوئی ایسے ہی فون پر تین طلاق دے دے اور اس کی زندگی تباہ ہوجائے۔کیا مسلمان بہنوں کو برابری کا حق ملنا چاہیے یا نہیں۔کچھ مسلم بہنوں نے عدالت میں اپنے حق کی لڑائی لڑی۔سپریم کورٹ نے ہمارا رخ پوچھا۔ہم نے کہا کہ ماؤں اور بہنوں پر ظلم نہیں ہونا چاہیے۔ایک بنیاد پر امتیازی سلوک نہیں ہوناچاہیے۔پی ایم مودی نے کہاکہ انتخابات اور سیاست اپنی جگہ پر ہوتی ہے لیکن ہندوستان کی مسلمان عورتوں کو ان کا حق دلانے کے آئین کے تحت ہماری ذمہ داری ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں میڈیا سے درخواست کرنا چاہتا ہوں کہ تین طلاق کو لے کر جاری تنازعہ کو مہربانی کرکے حکومت اور اپوزیشن کا مسئلہ نہ بنائیں۔بی جے پی اور دیگر جماعتوں کا مسئلہ نہ بنائیں، ہندواور مسلمان کا مسئلہ نہ بنائیں۔جو قرآن کو جانتے ہیں، وہ ٹی وی پر آکر بحث کریں۔وزیر اعظم نے کہاکہ مسلمانوں میں بھی لوگ سدھار چاہتے ہیں۔اورجوسدھا نہیں چاہتے، ان کی چرچا ہو۔حکومت نے اپنی بات رکھ دی ہے۔کوئی پیٹ میں بچی کے قتل کر دے تو اسے سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے۔ویسے ہی تین طلاق کہہ کرعورتوں کی زندگی برباد کرنے والوں کو یوں ہی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔معلوم ہو کہ تین طلاق کا مسئلہ سپریم کورٹ میں زیرغورہے۔حکومت نے اپنے حلف نامے میں اس کی مخالفت کی ہے جبکہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اسے شرعی قانون میں دخل اندازی مانتے ہوئے پورے ملک میں دستخطی مہم چلائی ہے۔