’جونو‘نے مشتری کی نئی تصاویر بھیج دیں

Taasir Urdu News Network | Updated 3 Sept 2016, 6:55 PM IST

نظام شمسی کے سب سے بڑے سیارے مشتری کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنے کے لیے ناسا کے خلائی مشن ’جونو‘ نے نئی تصاویر بھیجی ہیں۔

ان تصاویر میں سیارے کے دونوں قطبین پر گھومتے ہوئے گیس کے بادل دیکھے جا سکتے ہیں۔ اس سے قبل کوئی بھی خلائی مشن اس قسم کی تصاویر نہیں حاصل کر سکا۔

٭ ’جونو‘ نے مشتری کی پہلی تصویر بھیج دی

جونو مشن نے گذشتہ دنوں یہ تفصیلات حاصل کی ہیں اور وہ جولائی میں پہلی مرتبہ مشتری کے مدار میں داخل ہوا تھا۔

جونو نے مشتری کے اوپر رنگین فضا میں 4200 کلومیٹر کے فاصلے پر چکر لگایا۔

اس نے زمین پر چھ میگا بائیٹ ڈیٹا ڈاؤن لنک کیا ہے جس کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاہم اس مشن میں شامل ایک محقق سکاٹ بولٹن کا کہنا ہے کہ نئی سامنے آنے والی چیزیں کافی واضح ہیں۔

ساؤتھ ویسٹ ریسرچ انسٹیوٹ سے منسلک سائنسدان نے ناسا کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا کہ ’یہ مشتری کے قطب شمالی کی پہلی جھلک ہے اور ایسا ہم نے پہلے کبھی خیال کیا تھا نہ دیکھا تھا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اس سیارے کا اوپر والا حصیہ زیادہ نیلے مائل رنگت کا حاصل ہے اور وہاں بہت زیادہ طوفان ہیں۔‘

’اس پر خط العرض یا زونز اور بیلٹس کا کوئی نشان نہیں ہے جس کے ہم عادی ہیں۔ اس تصویر کو مشتری کی تصویر کے طور پر دیکھنا خاصا مشکل ہے۔‘

’ہم یہ نشان دیکھ رہے ہیں بادلوں کے سائے ہیں، ممکنہ طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ بادل زیادہ دیگر عناصر کے مقابلے میں زیادہ بلندی پر ہیں۔‘

جونو مشن کی سائنس ٹیم کے رکن یونیورسٹی آف لیسٹر کے جوناتھن نکولس نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کے ساتھی ان تصاویر کو دیکھ کر حیران رہ گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ٹیم کا ردعمل حیران کن تھا۔ یہ تصاویر دیکھیں۔ یہ مشتری سے آئی ہیں، ہم (اس کے( قطب کے اوپر پہلی بار پرواز کر رہے ہیں۔ یہ انتہائی حیران کن ہے۔‘

خیال رہے کہ مشتری زمین سے 11 گنا چوڑا اور 300 گنا بڑا ہے۔ اسے سورج کے گرد ایک چکر لگانے میں زمین کے 12 برسوں کے برابر وقت لگتا ہے اور وہاں ایک دن دس گھنٹے کا ہوتا ہے۔

اگر سب کچھ منصوبے کے مطابق ہوا تو جونو مشتری کی ساخت کا پتہ چلانے کی کوشش کرے گا۔ اس سے پہلی بار یہ معلوم ہو سکے گا کہ آیا مشتری کا کوئی ٹھوس مرکز بھی ہے یا پھر تمام کا تمام سیارہ گیسوں پر مشتمل ہے۔

اس کے علاوہ یہ مشتری کے مشہور سرخ دھبے کی نوعیت کا پتہ بھی چلائے گا۔ یہ دراصل ایک عظیم الجثہ طوفان ہے جو صدیوں سے برپا ہے اور اس کا حجم زمین کے رقبے سے دوگنا سے بھی زیادہ ہے۔

اس کے علاوہ کششِ ثقل ناپنے والے حساس آلات اس بات کا سراغ لگائیں گے کہ آیا اس سیارے کا کوئی ٹھوس مرکز ہے یا نہیں۔

یہ مشن فروری 2018 تک جاری رہے گا، جس کے بعد جونو مشتری کی فضا کے اندر غوطہ لگا کر ’خودکشی‘ کر لے گا۔