حاجی علی درگاہ میں خواتین کو اندر تک جانے کی اجازت ، بمبئی ہائی کورٹ کا فیصلہ

ممبئی 26 اگست (یو این آئی)بمبئی ہائی کورٹ نے خواتین کے حق میں یوم مساوات کے دن آج ایک اہم فیصلے میں عورتوں کو حاجی علی کے مزار پردرگاہ کے اندر تک جانے کی اجازت دیدی ۔درگاہ انتظامیہ کے اُن اصول و ضوابط کے خلاف جن کی رو سے خواتین کو باہر سے مزار کی زیارت کرنے کی اجازت تھی اندر داخل ہونا منع تھا،مسلمان خواتین کی تنظیم ‘مسلم مہیلا آندولن’ نے ممبئی ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کی تھی کہ جس طرح مردوں کو مزار کے اندر جانے کی اجازت ہے اسی طرح خواتین کو بھی اندر جانے کی اجازت دی جائے ۔عرضی کی سماعت کے بعد عدالت نے اپنے فیصلے میں خواتین کو بھی درگاہ کے اندر تک جانے کی اجازت دی ہے اور کہا ہے کہ درگاہ میں خواتین کی حفاظت کی ذمہ داری درگاہ ٹرسٹ اور ریاستی حکومت کی ہوگی۔ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ فوری طور پر نافذ نہیں ہوگا کیونکہ ادھر حاجی علی ٹرسٹ کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔واضح رہے کہ ممبئی میں ساحل سمندر پر واقع حاجی علی کا مزار ہندوں اور مسلمانوں دونوں میں کافی مقبول ہے جہاں 2011 میں عورتوں کو مزار کے اندر جانے کی اجازت تھی لیکن بعد میں ٹرسٹ نے اس پر پابندی عائد کر دی تھی۔ملک میں جہاں جہاں مزاروں اور مندروں کے اندر خواتین کے داخلے پر پابندی ہے اس کے خلاف خواتین کی تنظیموں نے مہم چلا رکھی ہے اور عدالتوں میں مقدمات چل رہے ہیں۔ ممبئی ہائی کورٹ کے فیصلے کق خواتین نے عام طور پر خیر مقدم کیا ہے ۔بمبئی ہائی کورٹ کے جسٹس وی ایم کناڈے اور جسٹس ریوتی موہتے ۔ڈیرے کی بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ آئین میں خواتین اور مردوں کو برابری کا درجہ دیا گیا ہے ۔ جب مردوں کو درگاہ کے اندر جانے کی اجازت ہے تو خواتین کو بھی ایسی اجازت ملنی چاہئے ۔اس پٹیشن پر سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے دونوں فریقوں کو باہمی رضامندی سے معاملہ حل کرنے کو کہا تھا، لیکن درگاہ کے منتظمین خواتین کو داخلہ نہیں دینے پر اڑے ہوئے تھے ۔حاجی علی درگاہ میں پیر حاجی علی شاہ بخاری کامزار ہے ، 15 ویں صدی کی یہ درگاہ ممبئی کے جنوبی علاقے ب میں ساحل سمندر سے قریب 500 میٹر اندر چھوٹے سے جزیرے پر واقع ہے ۔ پیر بخاری ایک صوفی سنت تھے جو اسلام کی تبلیغ کے لئے ایران سے ہندوستان آئے تھے ۔درگاہ سے ہر مذہب کے لوگوں کے ایمان کے ساتھ منسلک ہے ۔بحرعرب سمندر میں 1949 میں بڑا زلزلہ آیا تھا جس سے سمندر میں سونامی لہریں اٹھیں تھی۔ ان لہروں میں بہت سی عمارتوں تباہ ہو گئی تھیں،لیکن بتایا جاتا ہے کہ حاجی علی درگاہ کی عمارت کو کوئی بھی نقصان نہیں ہوا۔