حدیث….. نیکی حسن خلق کا نام ہے اور گناہ وہ ہے جو تیرے دل میں خلش پیدا کرے۔اور تو اس امر کو برا سمجھے کہ لوگ اس سے واقف ہوجائیں گے ۔ نبی کریم ﷺ

حضرت عدی بن حاتم طائیؓ

حضرت عدیؓعرب کے مشہور سخی حاتم طائی کے بیٹے تھے۔ اُن کا قبیلہ یمن میں آباد تھا اور عیسائیوں کے رکوی فرقے میں شامل تھا۔ ۹ھ ؁ میں رسول اللہﷺ نے ۵۰ صحابہؓ کو حضرت علیؓ کے ساتھ قبیلہ بنو طے روانہ کیا۔ اس قبیلے کے رئیس حضرت عدیؓ اطلاع ملتے ہی اپنے اہل خانہ کے ساتھ فرار ہوکر شام چلے گئے۔ مگر اُن کی بہن سفانہ بنت حاتم جنگی قیدیوں کے ساتھ مدینے لائی گئی، جب قیدیوں کو آپﷺ کے سامنے پیش کیا گیا تو سفانہ نے اپنے باپ کی سخاوت اور رحم دلی کا ذکر کرکے رہائی کی درخواست کی تو رسول اللہﷺ نے انہیں اُس کے مرتبہ کے مطابق سواری، لباس اور سفر کا توشہ دے کر تمام قیدیوں کے ساتھ رہا کردیا۔ سفانہ نے اپنے بھائی عدیؓ کے پاس آکر رسول اللہﷺ کے حسن سلوک کی تعریف کی، اور بھائی کو آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہونے کے لیے تیار کرلیا۔ جب مدینہ پہنچے تو اللہ کے نبیﷺ نے بڑے اعزاز کے ساتھ انہیں چمڑے کے گدے پر بیٹھایا۔ انہوں نے آپ کی باتیں سن کر اور اخلاق سے متاثر ہوکر دل میں سوچا کہ یہ شخص بادشاہ نہیں بلکہ نبی ہی ہے اور اسلام قبول کرلیا۔ حضورﷺ انہیں قبیلے کا امیر مقرر فرما دیا۔ انہوں نے عراق اور شام کی لڑائی، جنگ صفین، قادسیہ اور جنگ نہروان میں حصہ لیا۔ آپ نے کوفہ میں ۶۷ھ ؁ میں ایک سو بیس سال کی عمر میں وفات پائی اور وہی دفن ہوئے۔