حکومت وقف جائیداد کومافیاؤں سے آزاد کرائے گی : نقوی

نئی دہلی، 20 ستمبر،(یو این آئی) مرکزی اقلیتی امور کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) اور پارلیمانی امور کے وزیر مملکت مسٹر مختار عباس نقوی نے آج یہاں کہا کہ کچھ ریاستوں میں وقف بورڈ سے وابستہ لوگوں کی طرف سے بڑی تعداد میں وقف املاک کو وقف مافیاؤں کے حوالے سے زبردست شکایتیں موصول ہوئی ہیں۔ نئی دہلی میں منعقدہ مرکزی وقف کی 74 ویں اجلاس کی صدارت کے دوران مسٹر نقوی نے کہا کہ اس سلسلے میں اعلی سطح پر تحقیقات کا کام چل رہا ہے اور جلد ہی وقف بورڈ کے جو لوگ اور افسر اس کے لئے ذمہ دار ہیں ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ مسٹر نقوی نے کہا کہ وقف کے املاک کو پور ملک میں “وقف مافیا” کے چنگل سے چھڑانے کے لئے مرکزی حکومت جنگی سطح پر مہم چلا رہی ہے تاکہ ان جائیداد کا استعمال کرکے مسلم کمیونٹی کے اقتصادی سماجی و تعلیمی اعتبار سے با اختیار بنانے کے لئے کوششیں کی جاسکیں۔ وقف املاک پر کسی بھی قسم کا غیر قانونی قبضہ برداشت نہیں کیا جائے گا چاہے وہ کتنا بھی طاقتور شخص کیوں نہ ہو۔ مسٹر نقوی نے کہا کہ وزارت کا آزادانہ چارج سنبھالنے کے بعد میں نے اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لئے جو قدم اٹھائے ہیں ان میں وقف املاک کے تحفظ اور ترقی اہم ہے ۔ اس سلسلے میں بہت سے ریاستی حکومتیں قابل ستائش تعاون کر رہی ہیں۔ ریاستی وقف بورڈ کی تعداد 31 ہے اور ملک بھر میں 4،27،000 سے زیادہ رجسٹرڈ وقف جائیدادیں ہیں۔ اس کے علاوہ کئی وقف جائیدادیں رجسٹرڈ نہیں ہوئی ہیں۔ کچھ ریاستوں کے وقف بورڈ پر “وقف مافیا” نے قبضہ جما لیا ہے جس کی وجہ سے وقف املاک سے خاطر خواہن فائدہ نہیں ہو پا رہا ہے ۔ مسٹر نقوی نے ریاستی وقف بورڈ کو ہدایت کی کہ اس سال کے آخر تک تمام وقف جائیدادیں آن لائن رجسٹرڈ ہو جانی چاہئے ۔ مسٹر نقوی نے کہا کہ مرکزی حکومت تمام وقف بورڈ کو ہدایت دے چکی ہے کہ تمام وقف املاک کا ریکارڈ کمپیوٹر میں درج ہونا چاہئے اور شفاف طریقے سے اس کے بارے میں مکمل معلومات ہونی چاہئے تاکہ کوئی شخص کسی بھی طرح معلومات حاصل کرنا چاہتا ہو اس کی رسائی ہوسکے ۔ اس کام کے لئے ہماری وزارت نے ریاستی وقف بورڈ کو مالی مدد بھی دی ہے ۔ کئی ریاستوں کے وقف بورڈ اس سمت میں اچھا کام کر رہے ہیں۔ کئی ریاستوں کے وقف بورڈ آن لائن وقف جائیداد رجسٹریشن کے معاملے میں سنجیدہ نہیں دکھائی دے رہے ہیں۔ مسٹر نقوی نے کہا کہ وقف املاک کی شکایات کے لئے مرکز ی سطح پر ایک رکنی بورڈ ‘بورڈ آف ایڈجیوڈیکیشن” تشکیل دیا جائے گا۔جس کی صدارت سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جسٹس یا ریاستی ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ چیف جسٹس کریں گے ۔ اسی طرح ریاستوں میں 3 رکنی ٹریبونل قائم کی جا رہی ہے ۔ تقریبا 15-16 ریاستوں میں ان کا قیام عمل میں آ چکا ہے ۔ دوسری ریاست بھی اس کا قیام جلد عمل میں آئے گا۔ مسٹر نقوی نے کہا کہ وقف زمینوں پر اقلیتی وزارت ریاستی حکومتوں کے ساتھ مل کر اسکول، کالج، مال، ہسپتال، اسکل ڈیولپمنٹ کے مراکز وغیرہ کی تعمیر کرائے گا اور اس سے ہوئی آمدنی کو اقلیتی کمیونٹی کی تعلیم اور دیگر ترقیاتی کاموں میں خرچ کیا جائے گا۔ ان زمینوں پر مختلف مقاصد کے لئے کمیونٹی سینٹر،ہارمونی منڈپ” کی تعمیر بھی کی جائے گی جس میں مختلف اقسام کے پروگرام کے علاوہ شادی بیاہ، نمائش اور کسی آفت کے وقت راحت مرکز کے طور پر بھی استعمال کئے جا سکیں گے ۔