خون میں زہریلے مادے صاف کرنیوالی مقناطیسی مشین

لندن: برطانوی سائنسدانوں نے جان لیوا سیپسِس انفیکشن سے بچانے والی ایک مقناطیسی مشین بنائی ہے جو خون سے زہریلے اور فاسد مادے صاف کرسکتی ہے۔ اس سے مریض اسپتال سے جلد فارغ ہوجاتا ہے جو اخراجات اور ڈاکٹروں کا بوجھ کم کرتا ہے۔ یہ کسی ڈائیلیسس مشین کی طرح خون صاف کرتی ہے لیکن فرق صرف اتنا ہے کہ خون کی صفائی مقناطیس کے ذریعے کی جاتی ہے۔ اگلے سال اسے نہ صرف انسانوں پر سیپسس کے لیے آزمایا جائے گا بلکہ لیوکیمیا اور ملیریا کا مرض دور کرنے پر بھی غور کیا جائے گا۔ مشین کو یونیورسٹی کالج لندن کے ڈاکٹر جارج فروڈشم نے پی ایچ ڈی کے دوران ڈیزائن کیا۔ سیپسس کے مرض میں خون کے اندر زہریلے مواد جمع ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور اس سے بدن کا جسمانی دفاعی نظام بھی متاثر ہوتا ہے جو کئی اہم اعضا کو ناکارہ بناکر مریض کو موت کی دہلیز تک لے جاتا ہے۔ صرف برطانیہ میں اس سے 44 ہزار افراد سالانہ ہلاک ہورہے ہیں۔ میڈی سیو نامی یہ مشین پہلے مریض کا خون رگوں سے کشید کرتی ہے اور ان میں مقناطیسی ذرات شامل کرتی ہے۔ خون میں تیرنے والے زہریلے بیکٹیریا اور چھوٹے خردنامی ٹکڑے اینڈوٹوکسنس مقناطیسی ذرات سے چپک جاتے ہیں۔ اس کے بعد ان ذرات کو طاقتور مقناطیس سے کھینچ لیا جاتا ہے اور خون خطرناک اجزا سے پاک ہوجاتا ہے۔ اس کے بعد صاف خون بدن میں دوبارہ داخل کردیا جاتا ہے۔ مشین کے موجد ڈاکٹر جارج کے مطابق خون میں کوئی مقناطیسی ذرہ شامل نہیں ہو پاتا اور اس عمل میں چند گھنٹے لگ سکتے ہیں لیکن ہر مریض کا وقت مختلف ہوسکتا ہے۔ دیگر ماہرین نے سیپسس جیسے خطرناک مرض سے نجات دلانے والی اس ٹیکنالوجی کا خیرمقدم کیا ہے۔ برطانوی سیپسس ٹرسٹ سے وابستہ ڈاکٹر رون ڈینیئلز کہتے ہیں کہ اس سے لاکھوں افراد مستفید ہوں گے۔