رمضان ٹریننگ (تربیت )کا مہینہ

عام طور پر رمضان کو صرف عبادت کے مہینہ کے طور پر دیکھایا بیان کیا جا تا ہے۔ زیادہ سے زیادہ صبر کا مہینہ (صبرکی جزوی تفصیلات بتائے بغیر) قرار دیا جاتاہے۔لیکن رمضان کے مہینہ کے متعدد پہلو ہیں ، یہاں پر میں طرز ز ندگی سے متعلق پہلو آپ کے سامنے رکھو نگا۔ رمضان کا مہینہ اسلامی طرز زندگی کو عملی شکل فراہم کرتاہے:۔۱) مقدار خوراک :۔ کھانے کی وہ مقدار جو ہم گیارہ مہینہ استعمال کرتے آئے تھے رمضان کا مہینہ اُس مقدار میں کمی کے لئے آیاتھا۔ تاکہ جسمانی اور روحانی تزکیہ حاصل ہو لیکن ہم نے افطار کی کثرت اور بعد افطار کھانے میں لوازمات اور پھر تراویح کے بعد رات دیر گئے تک مختلف چیزیں کھا کر رمضان کے مقصد ہی کو ختم کردیا ۔اصولی طریقہ افطار:۔ صرف کھجور اور پانی سے کرنا چاہئے۔ جو افراد میٹھا کھانا نہیں چاہتے وہ نمک اور پانی سے افطار کریں۔ اور نماز کے بعد معمول کی خوراک سے کچھ کم مقدار میں کھانا کھائیں۔ زیادہ سے زیادہ معمول کی مقدار میں کھانا کھایا جاسکتاہے ۔ بھوک سے زیادہ کھانا یعنی بد ہظمی ہونے تک کھانے کی کوئی گنجائش نہیں، سحری میں بھی کم کھانے کی کوشش کریں ۔دلیل :۔ ۱ ) رسول ؐ افطار کرتے تھے نماز کے پہلے کئی تر کھجوروں پراگر نہ ہوتی ترکھجوریں تو خشک کھجوریں پھر اگر نہ ہوتی تھی وہ بھی توپیتے کئی چُلو پانی کے۔ (ترمذی )۔۲) حضرت ابو ہریرہ نے بیان کیا کہ ایک صاحب بہت زیادہ کھانا کھایا کرتے تھے ،پھر و ہ اسلام لائے تو کم کھانے لگے اس کا ذکر رسول ؐ سے کیا گیا تو آپ ؐ نے فرمایا کہ مومن ایک آنت میں کھاتاہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتاہے (صحیح بخاری ) ۔۳) رسول ؐ نے کبھی میز پر کھانا نہیں کھا یا، اور نہ تشتری میں دو چار قسم کی چیزیں رکھ کر کھائے اور نہ کبھی چپاتی کھائی ۔(حدیث)۔۴) حضرت عبداﷲ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کی موجودگی میں ایک آدمی نے ڈکارلی تو آپ ؐ نے فرمایا اپنی ڈکاریں روک لو قیامت کے دن وہی لوگ زیادہ طویل بھوک برداشت کریں گے۔ جو دنیا میں زیادہ سیر ہوتے ہیں ( سنن ابن ماجہ )۔۵) حضرت انس سے روایت ہے رسول ﷺنے فرمایا: یہ بھی فضول خرچی ہے کہ تو ہر وہ چیز کھائے جس کی تجھے خواہش ہو ( سنن ابن ماجہ )۔ان دلائل کے باوجود کثرت افطار کا ملّی طرز عمل یہ ثابت کرتا ہے کہ کھانے کے معاملے میں کسی مسلک ؍ جماعت میں کوئی اختلاف نہیں گویا اس پر ملت کا اجماع ہے اس میں نہ اہل دلیل کا کوئی استشنا ء ہے اور نہ اہل محبت کا گویا زبان حال سے سب کہہ رہے ہوں۔ ’’تو بھی کھا اور مجھے بھی کھلا‘‘ ۲)سونے کاطریقہ :تراویح اول وقت میں ادا کرکے جلد ازجلد سونے کی کوشش کریں ۔ مثلاََ 10؍ 10-30بجے تک آرام کریں ۔اور سحر میں بیدار ہوجائے اس طرح رات میں 6گھنٹے کی نیند مکمل ہو جائے گی ۔ سحر کے بعد اور فجر کے بعد بلکل نہ سوجائیں ۔ اگر کسی وجہہ سے رات میں 6گھنٹے سے نیندکچھ کم ہوئی ہو یعنی گھنٹہ یا دیڑ گھنٹہ تو یہ کمی ظہر سے پہلے یا ظہر کے بعد نیند لیکر پوری کی جاسکتی ہے ۔ لیکن فجر کے بعد سونے سے سختی سے بچیں ۔ دلیل :۔’’ صبح کا سونا رزق کو روکتا ہے‘‘۔ (حدیث)
رمضان کی اس تربیت کا مقصد باقی گیارہ مہینے اسی مشق کو عملی طور پر زندگی میں داخل کرنا ہے رمضان کی اس تربیت (Training)کے بعد باقی گیارہ مہینے طرز زندگی کھانے کا طریقہ ۱)صبح کا کھانا علی الصبح ہونا چاہیے یعنی فجر کے بعد جتنا جلد ممکن ہوسکے ۔ ۲) شام کا کھانا عصر یا مغرب کے بعد کھائیں ۔۳ ) کھانے کی مقدار بھوک سے کم ہونی چاہے بسیارخوری کی کوئی گنجائش نہیں ۔
سونے کا طریقہ :۔۱) عشاء کے بعد جلد از جلد آرام کرلیں ۲) صبح، تہجد یا فجر میں بیدار ہوں اور فجر کے بعد سونے سے سختی سے پرہیز کریں ۔ ۳) تہجد گذاری کی وجہہ سے اگر رات کو پوری نیندنہ ہو توظہر سے پہلے یا ظہر کے بعد نیند مکمل کی جاسکتی ہے
اُصولی رمضان اور اسلامی طرززندگی کے فوائد اس اسلامی طرز زندگی کے راست اور با لراست بے شمار فوائد ہیں ، یہاں بطور مثال چند فوائد گنائے جاتے ہیں۔ ۱) Life Style Diseases جیسے موٹاپا ، شوگر، BP، جوڑوں کا درد، Thyroidism قبض ، بدہظمی ، ایسڈٹی ، جیسی بیماریوں سے بچاجا سکتا ہے ، نتیجۃ وقت اور پیسہ ضائع نہیں ہوتا ۲ ) سنت سمجھ کر عمل کریں تو آخرت میں اجروثواب حاصل ہوگا ۔ ۳ ) اس طرز زندگی سے چستی اور پھرتی حاصل ہوتی ہے جس کے نتیجہ میں فرد اور قوم کی معیشت مضبوط ہوتی ہے ۔ اﷲ مجھے اور آپ کو عمل کی توفیق عطا فرمائے۔آمین