رہائی کے بعد مسلم نوجوانوں سے معافی مانگیں :ابوعاصم اعظمی

ممبئی ، 8 فروری (یو این آئی) دیوبند سے جیش محمد کے رکن کے الزام میں گرفتار مسلم نوجوان کی گرفتاری اور اس کے بعد خصوصی عدالت سے اس کی باعزت رہائی نے نہ صرف یہ ثابت کر دیا ہے کہ ایجنسیاں ان مسلم نوجوانوں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر جیلوں میں ٹھونس دیتی ہیں بلکہ ان پر مظالم بھی کئے جاتے ہیں تاکہ وہ اپنے ناکردہ جرم کا بھی اعتراف کر لیں لیکن عدلیہ سے یہی نوجوان جب باعزت بری ہوجاتے ہیں تو کوئی ان کا پرسان حال نہیں ہوتا ہے جبکہ ان نوجوانوں کو حکومت ہرجانہ کے ساتھ ایک کیریکٹر سرٹیفکیٹ بھی دینا چاہئے تاکہ انہیں ملازمت اور کاروبار شروع کرنے میں آسانی ہو لیکن حکومت ہرجانہ اور کردار سرٹیفکیٹ تو دور کی بات یہ انہیں کیسوں پر اپیل کر دیتی ہے اور عدالت کے فیصلوں کو چیلنج کیا جاتا ہے یہ مسلمانوں کے ساتھ حکومت اور ایجنسیوں کا دوہرا رویہ ہے ۔ اس قسم کا اظہار خیالات یہاں مہاراشٹرسماجوادی پارٹی لیڈر و رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے دیوبند سے گرفتار مسلم نوجوان کی باعزت رہائی پر کیا ۔ انہوں نے جمعیة علماءکے مقدمہ کی کامیابی پیروی کی ستائش کر تے ہوئے کہا کہ جمعیة علماءہی ملک میں بے قصوروں کے مقدمات کی پیروی کر رہی ہیں جس کے بہتر نتائج بھی سامنے آرہے ہیں کئے ایسے نوجوان جنہیں تفتیشی ایجنسیوں نے بے قصور ہونے کے باوجود سنگین الزامات سمیت دہشت گردی کے معاملات میں گرفتار کیا تھا وہ جمعیة علماءکی کوششوں کے سبب باعزت بری ہوئے ہیں ۔ ابوعاصم اعظمی نے مطالبہ کیا ہے کہ مسلم نوجوانوں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر جیل بھیجنے والے افسران کے خلاف کارروائی ضروری ہے جب تک ان افسران پر کارروائی نہیں کی جائے گی بے قصور مسلمانوں کی گرفتاری کا سلسلہ درازہوتا جائیگا اس لئے ہمارا پہلا مطالبہ یہ ہے کہ عدالت ایسے افسران پر کارروائی کے احکامات جاری کئے جو مسلم نوجوانوں کی زندگیاں خراب کر نے کے ذمہ دار ہیں ۔ ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ جس طرح سے ملک میں مسلم نوجوانوں پر مظالم کئے جارہے ہیں اور انہیں جھوٹے مقدمے میں پھنسا کر جیل بھیجا جارہا ہے وہ تشویشناک ہے اس سے مسلمانوں میں خوف وہراس اور بدامنی پھیل رہی ہے ایسے حالات میں تفتیشی ایجنسیوں کے رول پر بھی سوال اٹھتے ہیں کہ وہ کس طرح سے مسلمانوں کو دہشت گرد تنظیم کے نام پر گرفتار کر تے ہیں اور پھر وہ باعزت رہا ہوجاتے ہیں بیشتر معاملات میں یہی ہوا ہے کہ مسلم نوجوان باعزت بری ہوگئے ہیں لیکن ان ایجنسیوں یا ان کے افسران کے خلاف اب تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے ۔