ریاستیں مرکز کے ساتھ تعاون کریں : مودی

نئی دہلی 16جولائی (تاثیربیورو) :وزیراعظم نریندر مودی نے مرکز اور ریاستوں میں رابطے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستوں کو مرکز سے ملنے والی رقم کا بہتر استعمال کرنا چاہئے نیزڈی بی ٹی اور داخلی سلامتی کے معاملے میں مرکز کے ساتھ مکمل تعاون کرنا چاہئے۔ وزیراعظم سنیچر کوراشٹر پتی بھون میں منعقد بین ریاستی کونسل کی میٹنگ سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے تقریباََ 10 سال بعد اس میٹنگ کے انعقاد کیلئے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی کوششوں کی ستائش کی اور ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے پوری گرمجوشی کے ساتھ ملے۔ وزیر اعظم نے وزرائے اعلی سے کہا کہ ہمیں اس بات پر توجہ مرکوز کرنا چاہئے کہ ہماری داخلی سلامتی کے سامنے کھڑے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ہم اپنے ملک کو کس طرح تیار کر سکتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ داخلی سلامتی تب تک مضبوط نہیں کی جا سکتی جب تک کہ ریاست اورمرکز انٹیلی جنس معلومات شیئر کرنے پر توجہ مرکوز نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ ہم ہمیشہ الرٹ اور اپ ڈیٹ رہیں گے۔تمام ریاستوں کے وزراء اعلی، مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیفٹیننٹ گورنر اور 17مرکزی وزراء بین ریاستی کونسل کے رکن ہیں۔دو سال پہلے وزیر اعظم کے طور پر عہدہ سنبھالنے کے بعد مودی پہلی بار، ایک ہی پلیٹ فارم پر تمام وزرائے اعلی سے بات چیت کر رہے تھے۔ اس میٹنگ میں مختلف ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے کھل کر اپنے مطالبات رکھے۔ بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے اس موقع پر گورنر کی ضرورت پر سوال اٹھاتے ہوئے گورنر کا عہدہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ جمہوری نظام میں اس عہدے کی ضرورت ہی کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعلیٰ کے مشورے کے بغیر گورنر کا تقرر بھی نہیں ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ گورنر کا رول مرکز کے ایجنٹ جیسا ہوگیا ہے جو افسوسناک ہے اس لئے وقت آگیا ہے کہ اب اس عہدے کی ضرورت پر غور کیا جائے ۔ گورنر کے تقرر میں وزیراعلیٰ کے مشورے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے نتیش نے کہا کہ مرکز اور ریاست کے تعلقات میں بہتری کیلئے بھی ایسا کرنا ضروری ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بہار کو خصوصی درجہ دینے کا ہمارا برسوں پرانا مطالبہ ہے۔ مرکز کو اس سلسلے میں اپنا موقف واضح کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کو پسماندگی سے باہر نکالنے کیلئے خصوصی ریاست کا درجہ دینا بہت ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں سیاست نہیں ہونی چاہئے۔ مرکزی منصوبوں میں تخفیف کا معاملہ اٹھاتے ہوئے نتیش نے کہا کہ اس کے نتیجے میں بہار پر اضافی بوجھ پڑ گیا ہے۔ مڈڈے میل منصوبہ کو ختم کرنے کی وکالت کرتے ہوئے نتیش نے کہا کہ یہ منصوبہ محض کھانے پینے کا ذریعہ بن کر رہ گیا ہے اور اس سے تعلیم کے فروغ میں کوئی مدد نہیں مل رہی ہے۔ اس لئے اسے ختم ہی کردینا بہتر ہے۔ ویسے بھی اس مد میں ملنے والی رقم میں تخفیف کے بعد اس منصوبے کو چلانا مشکل ہورہا ہے۔ سبسیڈی کے حصول کیلئے آدھار کارڈ کو لازمی بنائے جانے کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ بہار کی بڑی آبادی ابھی بھی آدھار سے محروم ہے۔ انہوں نے کہا کہ آدھار کارڈ بنانے کا کام جن ایجنسیوں کو سونپا گیا ہے ان کے پاس مطلوبہ تکنیکی صلاحیت بھی نہیں ہے اور اس کیلئے ضروری رقم بھی مہیا نہیں کرائی گئی ہے جس کی وجہ سے یہ کام لٹکا ہوا ہے۔ اس لئے حکومت کو فوری اس پر دھیان دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے پٹنہ میں یو آئی اے ڈی آئی کا جوائنٹ ڈائرکٹر دفتر کھولنے کا بھی مطالبہ کیا۔ آئندہ 5 جنوری کو سکھوں کے دسویں گرو گوند سنگھ کے 350 ویں جنم اتسو کے موقع پر ان کی جائے پیدائش پٹنہ صاحب میں منعقد ہونے والے پروگرام کیلئے وزیراعلیٰ نے مرکز سے 500 کروڑ روپئے کامطالبہ کیا ہے۔ بہار کے نوجوانوں کو اسکل ڈیولپمنٹ کی ضرورت ہے۔ اس فیلڈ میں کام کرنے والی ایجنسیوں کو سروس ٹیکس میں رعایت دینے کی ضرورت ہے۔ اس سے بہار میں خوشگوار تبدیلی آئی ہے۔ شراب بندی کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ سماجی اصلاح کی طرف یہ ایک ٹھوس قدم ہے جسے دوسری ریاستوں میں بھی نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہار میں اس سے مثبت تبدیلی آئی ہے۔ انہوں نے پڑوسی ریاستوں سے اپیل کی کہ وہ اس کام میں بہار کی مدد کریں۔