سارہ احمد اولمپکس میں تمغہ جیتنے والی پہلی عرب خاتون

ریو ڈی جنیرو ، 11 اگست ( یو این آئی ) مصر سے تعلق رکھنے والی سارہ احمد نے ریو اولمپکس میں کانسی کا تمغہ جیت کر نئی تاریخ رقم کردی اور وہ اولمپکس میں تمغہ جیتنے والی پہلی عرب خاتون بن گئی ہیں۔سارہ نے میڈل جیتنے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ مصری خاتون ایتھلیٹس کیلئے مشعل راہ بننا چاہتی ہیں۔کھیلوں کا حجاب پہنی ہوئی مصری ویٹ لفٹر سارہ احمد نے 69 کلو گرام زمرے میں 255 کلوگرام وزن اٹھا کر کانسی کا تمغہ جیتا، مقابلے میں چین کی ژیانگ ینمائی نے سونے اور قازقستان کی ژازیرا زپھرکل نے چاندی کا تمغہ جیتا۔18 سالہ ایتھلیٹ 1948 کے بعد مصر کیلئے ویٹ لفٹنگ کا میڈل جیتنے والی پہلی ایتھلیٹ ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ یہ اولمپک کی تاریخ میں کسی بھی عرب خاتون کا کسی بھی کھیل میں پہلا میڈل ہے ۔سارہ نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ میرے لیے بڑا اعزاز ہے ، یہاں مقابلہ کرنا آسان نہیں کیونکہ یہاں آنے والے تمام ہی ایتھلیٹ تجربہ کار ہیں۔گیارہ سال کی عمر میں ویٹ لفٹنگ بحیثیت پروفیشن اپنانے والی سارہ نے امید ظاہر کی ان کی اس کامیابی سے مصر میں خواتین کی کھیلوں میں شرکت کی راہ ہموار ہو گی، امید ہے کہ ہمیں اس کے بعد بہتر نتائج دیکھنے کو ملیں گے ۔خوشی کے جذبات سے مغلوب ایتھلیٹ نے کہا کہ انہیں نہیں پتہ کہ وطن واپسی پر ان کا کس طریقے سے استقبال کیا جائے گا۔ایک دور میں ویٹ لفٹنگ کے شعبے میں مصر کی طوطی بولتی تھی اور 1936 اور 1948 کے اولمپک مقابلوں میں مصر نے متعدد تمغے جیتے لیکن اس کے بعد ایک سکوت سا طاری ہو گیا اور تقریباً 70 سال تک مصر کوئی بھی میڈل نہ جیت سکا۔یاد رہے کہ ویٹ لفٹنگ مقابلوں میں خواتین کو شرکت کی اجازت 2000 کے سڈنی اولمپکس میں دی گئی تھی۔