سماجی تنہائی کا سبب سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال

امریکی ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ ٹوئٹر، فیس بک اور پنٹریسٹ جیسی سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کی وجہ ہے زیادہ تعداد میں لوگ تنہائی محسوس کررہے ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق ایک دن میں دو گھنٹے سے زیادہ سوشل میڈیا کے استعمال سے ایک فرد میں سماج سے الگ تھلگ ہونے کے امکانات دگنے ہوسکتے ہیں۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دوسرے افراد کی زندگیوں کے خیالی تصور سے حسد کے جذبات پیدا ہوسکتے ہیں۔یونیورسٹی آف پٹسبرگ کے شعبہ طعبیات کی پروفیسر اور رپورٹ کی معاون مصنف الزبتھ ملر کا کہنا ہے کہ ’یہ تحقیق انسٹاگرام، سنیپ چیٹ اور ٹمبلر استعمال کرنے والوں سے متعلق ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ پہلے کیا آتا، سوشل میڈیا کا استعمال یا پہلے سے ہی موجود تنہائی کا رجحان۔‘ان کا کہنا ہے کہ ’یہ ممکن ہے کہ نوجوان جو ابتدائی طور پر معاشرے میں تنہا محسوس کرتے ہیں انھوں نے سوشل میڈیا کا رخ اختیار کیا ہو۔ یا یہ ان کا سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال ہوسکتا ہے جس کی وجہ سے وہ حقیقی دنیا میں تنہائی محسوس کرنے لگ گئے ہوں۔‘اس رپورٹ کے مطابق ایک فرد جتنا زیادہ وقت آن لائن صرف کرتا ہے اتنا ہی کم وقت وہ حقیقی دنیا میں میل جول کرتا ہے۔سوشل میڈیا کے استعمال سے بے دخل کیے جانے کے جذبات بھی بڑھ سکتے ہیں، جیسا کہ کسی تقریب میں دوستوں کی تصویر دیکھنا جہاں آپ کو مدعو نہ کیا گیا ہو۔یہ تحقیق کرنے والی ٹیم نے 19 سے 32 سال کے عمر کے تقریبا 2000 افراد سے سوشل میڈیا کے استعمال کے بارے میں سوالات کیے تھے۔یونیورسٹی آف پٹسبرگ کے سکول آف میڈیسن کے پروفیسر برائن پریمیک کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک اہم معاملہ ہے کیونکہ دماغی صحت کے مسائل اور سماجی تنہائی نوجوانوں میں وبائی امراض کی سطح پر ہیں۔‘ان کا کہنا ہے کہ ’ہم خلقی طور پر سماجی جانور ہیں، لیکن جدید زندگی ہمیں یکجا کرنے کے بجائے تقسیم کرنے کا رجحان رکھتی ہے۔‘وہ کہتے ہیں: ’اگرچہ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ سوشل میڈیا سماجی تنہائی ختم کرنے کے مواقع فراہم کرتی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ وہ حل نہیں جس کی لوگ امید کر رہے ہیں۔‘