سچن کے وداعی ٹسٹ کے بعد وانکھیڑے میں ہوگا پہلا ٹسٹ

ممبئی، 05 دسمبر (یو این آئی) کرکٹ کے بے تاج بادشاہ سچن تندولکر نے اپنے گھریلو میدان وانکھیڑے اسٹیڈیم میں اب سے تین سال پہلے اپنا 200 واں اور الوداعی ٹیسٹ کھیلا تھا۔اس کے تین سال بعد جاکر آٹھ دسمبر سے اس میدان پر پہلا ٹیسٹ ھو نے جا رہا ہے جو ہندستان اور انگلینڈ سیریز کا چوتھا میچ ہوگا۔ہندستان پانچ میچوں کی سیریز میں وشاکھا پٹنم میں دوسرا اور موہالی میں تیسرا ٹیسٹ جیت کر 2۔0 کی مضبوط برتری حاصل کر چکا ہے اور اب اس کی نظریں وانکھیڑے میں جیت حاصل کر کے سیریز پر قبضہ کرنے پر لگی ہوں گی۔ہندستان نے نومبر 2013 میں سچن کے الوداعی ٹیسٹ میں ویسٹ انڈیز کو اننگز اور 126 رنز سے شکست دی تھی۔وراٹ کوہلی کی ٹیم اس وقت جس فارم میں کھیل رہی ہے اسے دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ ٹیم انڈیا وانکھیڑے میں انگلش ٹیم کو دبا¶ میں لے آئے گی۔لیکن دوسری طرف ایلیسٹر کک کی انگلش ٹیم اس بات سے حوصلہ لے سکتی ہے کہ اس نے یہاں اپنے گزشتہ دو ٹسٹ میچوں میں ہندوستان کو شکست دی تھی۔انگلینڈ نے 2006 میں ہندوستان کو 212 رنز سے اور نومبر 2012 میں ہندستان کو 10 وکٹوں سے شکست دی ہے ۔وانکھیڑے اسٹیڈیم میں ہندستان اور انگلینڈ کے پچھلے مقابلے کو دیکھا جائے تو ہندوستان نے پہلی اننگز میں 327 رنز بنائے تھے جبکہ انگلینڈ نے 413 رنز بنائے تھے ۔ہندستانی ٹیم دوسری اننگز میں لیفٹ آرم اسپنر مونٹی پنیسر اور آف اسپنر گریم سوان کے جال میں پھنس کر 142 رنز پر ڈھیر ہو گئی تھی۔انگلینڈ نے پھر بغیر کوئی وکٹ کے 58 رن بنا کر یہ ٹیسٹ 10 وکٹ سے جیت لیا۔اس میدان پر سچن کے الوداعی ٹیسٹ میں ویسٹ انڈیز نے پہلی اننگز میں 182 رنز بنائے ۔ لیفٹ آرم اسپنر پرگیان اوجھا نے پانچ اور آف اسپنر روی چندرن اشون نے تین وکٹ لئے ۔ ہندوستان نے چتیشور پجارا (113) اور روہت شرما (ناٹ آ¶ٹ 111) کی سنچریوں سے 495 رنز بنائے ۔کیریبین ٹیم دوسری اننگز میں 187 رنز پر سمٹ گئی۔اوجھا نے پھر پانچ اور اشون نے چار وکٹ لئے ۔میچ میں 10 وکٹ لینے والے اوجھا مین آف دی میچ رہے ۔لیکن اوجھا کے کیریئر کا یہ آخری ٹیسٹ ثابت ہوا۔اس کے بعد انہیں دوبارہ کبھی ہندستان کے لیے کھیلنے کا موقع نہیں ملا۔اسی دوران ان کا بولنگ ایکشن بھی مشکوک قرار دیا گیا اور انہیں طویل وقت تک گھریلو کرکٹ سے باہر رہنا پڑا۔اوجھا اس وقت بنگال کی جانب سے رنجی ٹرافی میچ کھیل رہے ہیں۔اس میدان پر گزشتہ دو ٹسٹ میچوں میں جس طرح لیفٹ آرم اسپنر اور آف اسپنر کے تال میل نے قہر برپاکیا ہے اسے دیکھتے ہوئے وراٹ کو وانکھیڑے میں 3۔0 کی برتری بنانے کی امید ہو سکتی ہے ۔ہندستانی ٹیم کے لیفٹ آرم اسپنر رویندر جڈیجہ اور دونوں آف اسپنر اشون اور جینت یادو کمال کی گیند بازی کر رہے ہیں اور انگلش بلے بازوں کو پریشانی میں ڈال سکتے ہیں۔سمجھا جاتا ہے کہ ہندستانی ٹیم مینجمنٹ نے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں اس طرح کی پچ مانگی ہے جس سے ان کے اسپنروں کو مدد مل سکے ۔تاہم موہالی کی فتح کے بعد کپتان وراٹ نے کہا تھا کہ وہ پچ معاملے میں کوئی مداخلت نہیں کرتے ہیں اور ان کے کھلاڑی تمام طرح کی پچوں پر کھیلنے کے قابل ہیں۔لیکن ہندستانی ٹیم چوتھے میچ کیلئے کسی طرح کا کوئی خطرہ نہیں اٹھانا چاہے گی تاکہ انگلینڈ کی ٹیم کو واپسی کا کوئی موقع مل سکے ۔وانکھیڑے میں ہندستان نے اب تک 24 ٹیسٹ کھیلے ہیں جس سے اس کی 10 میں فتح حاصل ہوئی ہے ۔ہندستان اور انگلینڈ کا اس میدان پر اب تک سات بار مقابلہ ہو چکا ہے ۔دونوں ٹیمیں وانکھیڑے میں پہلی بار فروری 1977 میں کھیلی تھیں اور وہ میچ ڈرا رہا تھا۔اس کے بعد فروری 1980 میں انگلینڈ 10 وکٹ سے جیتا جبکہ دسمبر 1981 میں ہندستان 138 رنز سے جیت لیا۔ہندوستان نے دسمبر 1984 میں انگلینڈ کو آٹھ وکٹ سے شکست دی اور پھر فروری 1993 میں اننگز اور 15 رنز سے شکست دی۔اس کے بعد انگلینڈ نے 2006 اور 2012 کے ٹیسٹ بالترتیب 212 رنز اور 10 وکٹ سے جیت لیے ۔اس میدان پر ہندوستان کا سب سے زیادہ اسکور 591 رنز ہے جو اس نے انگلینڈ کے خلاف 1993 میں بنایا تھا۔وانکھیڑے میں انگلینڈ نے نومبر 2012 میں 413 رنز کا اپنا سب سے زیادہ اسکور درج کیا تھا۔وانکھیڑے میں سب سے زیادہ 1122 رنز کا ریکارڈ سنیل گواسکر کے نام ہے جبکہ سچن نے اس میدان پر 921 رنز بنائے ہیں۔موجودہ ٹیم کے چتیشور پجارا وانکھیڑے میں دو سنچریوں سمیت 254 رنز بنا چکے ہیں۔اشون بھی یہاں ایک سنچری سمیت 226 رنز بنا چکے ہیں۔کپتان وراٹ کوہلی کے نام وانکھیڑے میں 198 رنز درج ہیں۔جہاں تک وکٹوں کی بات ہے تو موجودہ ہندستانی کوچ انل کمبلے وانکھیڑے میں سب سے زیادہ 38 وکٹ لے چکے ہیں۔اشون نے اس میدان پر تین میچوں میں 18 وکٹ لئے ہیں۔