سہارن پور میں نسلی تشدد جاری،ڈی ایم اور ایس ایس پی کے گئے معطل

سہارن پور 24 مئی (ایجنسی): پچھلے کئی دنوں سے جاری نسلی تشدد کے معاملے میں ریاستی حکومت نے یہاں کے ڈی ایم این پی سنگھ اور ایس ایس پی سبھاش چندر دوبے کو معطل کردیا ہے۔ صرف اتنا ہی نہیں ڈی آئی جی کے ایمینول اور کمشنر ایم پی اگرول کو بھی ہٹادیاگیا ہے۔ ساتھ ہی پی کے پانڈے کو سہارن پور کا نیا ڈی ایم اور ببلو کمار کو نیا ایس ایس پی بنایا گیاہے۔ آج تعینات کئے گئے نئے افسروں کو خصوصی طیارہ سے سہارن پور جوائن کرنے کیلئے بھیجا گیا ہے۔ تازہ ترین اطلاع کے مطابق سہارنپور میں ٹھاکروں اور دلتوں کے درمیان تشدد جاری ہے. بدھ کی صبح سہارنپور کے جنک پوری میں عوام روڈ پر ایک شخص کو گولی مار دی گئی. اسیے ضلع اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے. بڑگاؤں میں بھی دو لوگ نقاب پوشوں نے گولی مار دی. دونوں سڑک پر پڑے ملے. بتایا جا رہا ہے کہ گولی لگنے سے زخمی دونوں شخص پرجا پتی ذات سے تعلق رکھتے ہیں. پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعہ کو دلت کمیونٹی کے لوگوں نے انجام دیا. زبردست کشیدگی کو دیکھتے ہوئے پورے علاقے میں بھاری تعداد میں پولیس فورس تعینات کی گئی ہے. ایس ایس پی سبھاش چندر دوبے نے بتایا کہ سہارنپور میں تشدد میں اب تک 24 لوگوں گرفتار کیا جا چکا ہے.اس دوران ریاستی حکومت نے تشدد میں مارے گئے آشیش کے اہل خانہ کو 15 لاکھ اور تمام زخمیوں کو 50 ہزار روپے دینے کا اعلان کیا ہے. ایس ایس پی سہارنپور سبھاش چندر دوبے نے کی اس بات کی تصدیق. منگل کو مایاوتی کے پروگرام سے واپس آ رہے آشیش کی گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا.سی ایم یوگی نے نسلی تشدد اور کشیدگی کے حالات پر کنٹرول کرنے کے لئے بڑے افسروں کی ٹیم سہارنپور بھیج دی ہے. منگل کی رات چار بڑے افسر لکھنؤ سے روانہ کئے گئے.گزشتہ تین ہفتوں میں چوتھی بار سہارنپور میں ذات پات کی تشدد ہوئی ہے. منگل کو بی ایس پی سربراہ مایاوتی سہارنپور دورے پر گئی تھیں. ان کے دورے کے بعد وہاں پھر تشدد بھڑکا اور شبیرپور سے واپس آ رہے بی ایس پی کارکنوں کی گاڑی پر مخصوص ذات کے لوگوں نے حملہ کر دیا تھا. اس حملے میں 6 افراد زخمی ہو گئے تھے. منگل کو چندپورا میں روک کر راجپوتوں نے دلتوں سے مارپیٹ کی تھی اور گولیاں چلائی تھیں. کچھ لوگوں کو تلوار سے زخمی کر دیا گیا تھا. علاقے میں کشیدگی چھائی ہوئی ہے، زخمیوں کا ہسپتال میں علاج چل رہا ہے.