سی بی ایس ای 12 ویں میں لڑکیوں کا دبدبہ

نئی دہلی؍پٹنہ، 28 مئی (تاثیربیورو) سنٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن (سی بی ایس ای) نے آج 12 ویں کے امتحان کے تمام نتائج کا اعلان کردیا۔ سی بی ایس ای کے نتائج میں اس بار بھی لڑکیوں نے بازی ماری ہے۔نوئیڈا کی رکشا گوپال نے 500 میں 498 نمبر لے کر ملک میں پہلا مقام حاصل کیا ہے۔ انہوں نے کل 99.6 فیصد نمبرات حاصل کئے۔ چنڈی گڑھ کی طالبہ بھومی ساونت 99.4 فیصد نمبرات حاصل کر کے دوسرے مقام پر اور 99.2 فیصد نمبرات کے ساتھ آدتیہ جین تیسرے مقام پر رہے۔ رکشا گوپال نے انگریزی، سیاسیات اور معاشیات میں سو فیصد نمبرات حاصل کئے ہیں۔گیا کے کرین میموریل ہائی اسکول کی شیوا نے سائنس میں 97 فیصد نمبر حاصل کرکے بہار ٹاپربننے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ جبکہ پٹنہ کے بی ڈی پبلک اسکول کے طالب علم کیشوآنند نے 96.8 فیصد نمبر لے کر ریاست میں دوسرا اور ریاستی راجدھانی میں پہلا مقام حاصل کیا ہے۔ پٹنہ کے پریم لوک مشن اسکول کے کرن راج نے 96.4 فیصد نمبر لے کر بہار میں تیسرا مقام حاصل کیا ہے۔ پٹنہ زون کی ٹاپر ڈی پی ایس رانچی کی مسکان کھوال بنی ہیں۔ انہوں نے کامرس میں 98.2 فیصد نمبر حاصل کئے ہیں۔ کامرس میں پٹنہ ڈی پی ایس کی آیوشی 95.8 فیصد نمبر لے کر اسٹیٹ ٹاپر بنی ہیں۔ اس فیکلٹی میں بی ڈی پبلک اسکول کی طالبہ اکانچھا ، سنت کیرنس ہائی اسکول کے ریتو راج شنکر مشترکہ طور سے اسٹیٹ میں دوسرے نمبر پر ہیں۔دونوں کو 95.6 فیصد نمبر حاصل ہوئے ہیں۔ کامرس میں بہار کے تیسرے ٹاپر لوئلہ ہائی اسکول کے سوشانت بھوشن رہے ہیں۔ انہیں 95.2 فیصد نمبر حاصل ہوئے ہیں۔ آرٹس میں پٹنہ کے نوٹریڈم اکیڈمی کی طالبہ ایشانی سریواستو اور ہولی مشن سیکنڈری اسکول کی اشنا ریدھی 96 فیصد نمبر لے کر مشترکہ طور پر اسٹیٹ ٹاپر بنی ہیں۔ اسی اکیڈمی کی طالبہ انو شری اور امیشا شرن کو 95 فیصد نمبر حاصل ہوئے ہیں اور وہ دوسرے نمبر پر ہیں۔ جبکہ اینا ورما 94.6 فیصد نمبر لے کر آرٹس میں تھرڈ ٹاپر بنی ہیں۔پٹنہ زون میں بیٹیوں کا ریزلٹ بیٹوں کے مقابلے میں 11.30 فیصد بہتر رہا۔ ترقی انسانی وسائل کے وزیر پرکاش جاوڈیکر نے سی بی ایس ای کے نتائج میں ٹاپ کرنے والے بچوں کو مبارک باد دی ہے۔ سی بی ایس ای کے نتائج کے مطابق اس بار کل 82 فیصد طالب علم پاس ہوئے ہیں جو گزشتہ سال کے مقابلے میں ایک فیصد کم ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں اس بار 95 فیصد سے زیادہ نمبرات حاصل کرنے والے بچوں کی تعداد بڑھی ہے۔ اس بار 12 ویں میں 10091 بچوں نے 95 فیصد سے زیادہ نمبرات حاصل کئے ہیں جبکہ پچھلی بار یہ اعداد و شمار 9351 تھا۔ اس سال سی بی ایس ای کا ریزلٹ میں کچھ تاخیر ہوئی ہے۔ کیونکہ سی بی ایس ای نے اس سال اسٹوڈنٹس کو گریس مارکس دینے والی اسکیم موڈریشن پالیسی کو ختم کردیا تھا۔ اس کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی داخل کی گئی تھی۔ جس پر سنوائی کرتے ہوئے عدالت عالیہ نے سی بی ایس ای کو ہدایت دی تھی کہ اسے موڈریشن پالیسی اس سال جاری رکھنی ہوگی۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے بعد سی بی ایس ای کے پاس سپریم کورٹ جانے کامتبادل کھلا تھا لیکن بورڈ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنا ضروری نہیں سمجھا۔