شرمناک شکست پر قابو پانے اترے گی بنگلور

بنگلور، 25 اپریل ( یو این آئی ) کولکاتا کے خلاف آئی پی ایل کا سب سے کم اسکور بنا کر میچ گنوانے والی وراٹ کوہلی کی رائل چیلنجرز بنگلور منگل کو اپنے گھریلو میدان پر جب سن رائزس حیدرآباد کے خلاف اترے گی تو اس کا واحد مقصد گزشتہ کارکردگی کو پیچھے چھوڑ کھوا ہوا اعتماد حاصل کرنا ہوگا۔ وراٹ نے ایڈن گارڈن میدان پر پوری ٹیم کے 49 رن پر ڈھیر ہو جانے اور میچ میں 82 رن کی کراری شکست کے بعد تمام کھلاڑیوں پر بہت تنقید کی اور انہیں بہتر کارکردگی دکھانے کی صلاح دی تھی۔ بنگلور ، آئی پی ایل کے سب سے کم اسکور پر آ¶ٹ ہوئی اور اس کی یہ ہار کپتان سمیت کسی کے گلے سے نہیں اتر رہی ہے ، لیکن یہ صاف ہے کہ ٹیم مکمل طور پر پچھڑ گئی ہے اور فہرست میں سات میں پانچ میچ ہار کر آخری نمبر پر پہنچ گئی ہے ۔ بنگلور کے لیے یہ اس وقت اچھی بات ہے کہ وہ اپنا اگلا میچ گھریلو میدان پر کھیلنے اترے گی اور ان حالات کا فائدہ لے کر وہ پھر سے اپنی پوزیشن کو بہتر بنانے کے حوصلے بھی واپس حاصل کر سکتی ہے ۔موجودہ صورتحال میں تو اس کے لیے کسی بھی ٹیم سے بھڑنا چیلنج ہی ہے اور تیسرے نمبر کی سن رائزرس حیدرآباد یقیناً وراٹ کی ٹیم سے بہتر پوزیشن میں ہے جس نے سات میں سے چار میچ جیتے ہیں۔ لیکن گزشتہ میچ میں وارنر کی ٹیم کو بھی پنے چھ وکٹ سے شکست ملی تھی اور ایسے میں بنگلور کے لیے یہ اچھا موقع ہو سکتا ہے کہ وہ جیت کی پٹری پر واپس آئے ۔ یہ حیران کرنے والی بات ہی ہے کہ کرس گیل، کپتان وراٹ، اے بی ڈی ولیئرس، مندیپ سنگھ، کیدار جادھو جیسے اچھے بلے بازوں کی موجودگی کے باوجود بنگلور کی پوری ٹیم 50 رنز بھی نہیں بنا سکی۔ ویسے دیکھا جائے تو بنگلور کے بلے بازوں میں اس وقت تسلسل کی کمی نظر آتی ہے جو اس کی شکست کی سب سے بڑی وجہ ہے ۔ گجرات کے خلاف 77 رنوں کی اننگز کھیل کر جہاں لگ رہا تھا کہ طوفانی کیریبین بلے باز گیل کی واپسی ہو گئی ہے تو اگلے ہی میچ میں گیل کا طوفان پھر ٹھنڈا پڑ گیا اور وہ سات رن ہی بنا سکے ۔
اب تک گیل پانچ میچوں میں 28.80 کی اوسط سے صرف 144 رن ہی بنا پائے ہیں۔ رنوں کے لحاظ سے اب بھی اوپننگ کرنے میں بنگلور کی ٹیم کپتان وراٹ اور ڈی ولیرس پر ہی انحصارکرتی نظر آتی ہے ۔ وراٹ گزشتہ میچ میں صفر پر آ¶ٹ ہوئے تو باقی کوئی بلے باز 10 رن بھی بورڈ پر نہیں شامل کر سکا۔ کندھے کی چوٹ کے بعد واپسی سے اب تک کپتان نے بہترین بلے بازی کی ہے اور چار میچوں میں دو نصف سنچریاں بنائی ہیں جبکہ جنوبی افریقہ بلے باز نے بھی چوٹ سے واپسی کی ہے اور اب تک 145 رن بنائے ہیں۔ اوپننگ میں مندیپ بھی کچھ خاص نہیں کر سکے ہیں اور سات میچوں میں انہوں نے بھی 10 کے اوسط سے 65 رن بنائے ہیں. مڈل آرڈر میں آل را¶نڈر اسٹورٹ بنی سبسے زیادہ فلاپ کھلاڑی ثابت ہو رہے ہیں جنہوں نے تمام سات میچ کھیلے ہیں اور صرف 77 رن بنائے ہیں جس میں ان کا سب سے زیادہ اسکور 18 رن ہے اور اسی طرح میچوں میں صرف تین وکٹ ہی لے سکے ہیں۔ بلے بازوں کی ناکامی ہی ہے کہ گیند بازوں نے جہاں فارم میں کھیل رہی کے کے آر کو 131 کے معمولی اسکور پر ڈھیر کر دیا وہیں وہ اس آسان ہدف کا تعاقب تک نہیں کر سکے ۔ آئی پی ایل -10 کے افتتاحی میچ میں جب بنگلور اور حیدرآباد کی ٹیمیں نبردآزما ہوئی تھیں تب گزشتہ چمپئن ٹیم نے وہ مقابلہ 35 رنوں سے جیتا تھا۔ اس میچ میں بنگلور کے گیند بازوں نے کافی مایوس کیا تھا اور حیدرآباد نے اسکور 207 پہنچا دیا. اگرچہ بلے بازوں نے کچھ جذبہ دکھایا تھا لیکن ٹیم 172 پر آل آوٹ ہوکر میچ ہار گئی تھی۔ تب سے اب تک بنگلور کی بولنگ بہتر ہوئی ہے لیکن اس میں اور بہتری کی گنجائش ہے ۔ وہیں اس میچ میں اے بی اور وراٹ دونوں ہی ٹیم سے باہر تھے لیکن اب ان کی واپسی ہو گئی ہے اور اگر بنگلور کو پچھلی شکست کا بدلہ لینا ہے تو حیدرآباد کے خلاف گیند اور بلے دونوں سے اچھا کھیل دکھانا ہوگا۔ کے کے آر کو کم اسکور پر روکنے میں یجویندر چہل، پون نیگی، ٹامل ملز کی اہم کردار رہا۔ یجوے یندر بنگلور کیلئے 10 وکٹ لے کر سب سے کامیاب بولر ہیں تو سیموئیل بدری بھی اچھی بولنگ کر رہے ہیں۔ حیدرآباد کو کم اسکور پر روکنے میں ان گیند بازوں کا اہم کردار رہے گا۔ وارنر کی کپتانی میں گزشتہ فاتح حیدرآباد گزشتہ میچ میں 176 رن بنا کر بھی پنے سے ہار گئی تھی. کپتان وارنر، شکھر دھون، کین ولیمسن، مویسس ھینرکس اس کے مضبوط بلے بازی آرڈر ہیں اور اوپننگ کے ان بلے بازوں کو جلد آ¶ٹ کرنا اہم ہوگا۔ لیکن فی الحال بولنگ میں ٹیم فاسٹ بولر بھونیشور کمار اور افغان اسپنر راشد خان پر ہی مکمل طور پر انحصار کرتی نظررہی ہے جو گزشتہ سات میچوں میں 16 اور بالترتیب 10 وکٹ لے کر سب سے کامیاب ہیں. لیکن اپنا دوسرا میچ کھیل رہے محمد سراج 42 رن لٹاکر مہنگے ثابت ہوئے تو سدھارتھ کول نے تین اوور میں ہی 45 رن لٹا ڈالے . حیدرآباد بھی پچھلا میچ ہار چکی ہے لیکن وہ اب مقابلے میں مضبوطی سے قائم ہے اور اسے ان کمزوریوں پر قابو پانا ہوگا۔