شہاب الدین جیل سے رہا،سیوان میں جشن

بھاگلپور، 10 ستمبر (یو این آئی)بہار کے بھاگلپور اسپیشل سنٹرل جیل میں قید راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے سابق ممبر پارلیمنٹ محمد شہاب الدین کو آج صبح رہا کر دیا گیا۔جیل سے نکلنے کے بعد موقع پر موجود نامہ نگاروں سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ آر جے ڈی کے صدر لالو پرساد یادو ہمارے لیڈر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر نتیش کمار خاص حالات کے وزیر اعلی ہیں اور ان کے ساتھ مسٹر کمار کے تعلقات ٹھیک نہیں ہیں۔مسٹر کمار صرف بہار کے وزیر اعلی ہیں قومی لیڈر نہیں۔مسٹر شہاب الدین نے صحافیوں کے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر لیڈر اور بہار کے سابق وزیر اعلی سشیل کمار مودی کے بیان کو وہ سنجیدگی سے نہیں لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے عوام کو پتہ ہے کہ انہیں پھنسایا گیا ہے اور ان کے خلاف سازش کی گئی ہے ۔راشٹریہ جنتا دل کے نے کہا کہ انہوں نے کبھی غلط سیاست نہیں کی اور 26 سال سے ریاست کے عوام کی حمایت انہیں حمایت حاصل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ 13 سال بعد اپنے گاؤں جا رہے ہیں۔ محمد شہاب الدین کے جیل سے باہر آنے پر آر جے ڈی کے کئی رکن اسمبلی اور بڑی تعداد میں کارکن اور حامی موجود تھے ۔ بعد میں محمد شہاب الدین گاڑیوں کے قافلے کے ساتھ اپنے آبائی گاؤں سیوان ضلع کے پرتاپور کے لئے روانہ ہو گئے ۔جہاں ان کے حامی جشن منارہے تھے۔ غور طلب ہے کہ پٹنہ ہائی کورٹ نے سیوان کے مشہور تیزاب قتل کے گواہ راجیو روشن کے قتل کے معاملے میں گزشتہ سات ستمبر کو آر جے ڈی کے سابق رکن پارلیمنٹ محمد شہاب الدین کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ راشٹریہ جنتادل کے ممبر اور سابق قانون ساز محمد شہاب الدین نے آج یہ اعلان کرکے سیاسی طوفان کھڑا کردیا کہ ”نتیش کمار حالات کی وجہ سے بہار کے وزیر اعلی بن گئے ہیں ” اور وہ تو صرف لالو پرساد کے وفادار ہیں۔شہاب الدین نے کہا کہ ان کے کبھی بھی وزیر اعلی کے ساتھ اچھے تعلقات نہیں رہے ہیں نتیش کمار بھلے ہی ریاست کے وزیر اعلی ہوں مگر ان کے لیڈر ہمیشہ پارٹی صدر لالو پرساد ہی رہیں گے ۔بہار کے نائب وزیر اعلی اور مسٹر پرساد کے چھوٹے بیٹے تیجسوی پرساد یادو کے بارے میں شہاب الدین نے کہا ” لوگوں نے بھلے ہی تیجسوی کو اپنا لیڈر قبول کرلیا ہو مگر میرے لئے وہ ایک بچہ ہے اور ان کے والدین میرے لیڈر ہیں ۔ ایک دہائی سے زیادہ عرصہ بعد ضمانت پر جیل سے رہا ہونے پر متعدد سوالات کے جواب دیتے ہوئے سیوان کے سابق ممبر پارلیمنٹ نے کہا کہ ان کی رہائی کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔ اتفاق کی بات ہے کہ شہاب الدین کو 2005 میں دہلی سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اسی سال نتیش کمار نے لالو پرساد اور ان کی بیوی رابڑی دیوی کی 15 سال کی بالادستی کے خاتمہ پر ریاست کی حکومت سنبھالی تھی۔ لالو اور رابڑی 1990 سے 2005 کے درمیان ریاست پر حکومت کی تھی۔ اس وقت شہاب الدین کی گرفتاری کو ریاست میں قانون کی حکمرانی سے تعبیر کیا گیا تھا۔ ان پر قتل ، اغوا ، جبری وصولی سمیت 40 کیس چل رہے ہیں۔ یہاں سینٹرل جیل کے باہر جس طرح خوشیاں منائی گئیں اور ان کے قافلے میں تقریباً 200 بڑی بڑی گاڑیوں کی موجودگی پر اپوزیشن بی جے پی کو یہ کہنے کا موقع ملا کہ یہ مظاہرہ ریاست میں جنگل راج کی واپسی کا مظہر ہے ۔ شہاب الدین کے خلاف جو بڑے بڑے کیس ہیں ان میں جے این یو اسٹوڈینٹس یونین کے صدر کے قتل میں یہ ملوث ہیں۔