صدارتی انتخابات پر اپوزیشن کی میٹنگ جلد:کے سی تیاگی

نئی دہلی، 2 مئی (یو این آئی) جنتا دل (یو) کے جنرل سکریٹری کے سی تیاگی نے آج کہا کہ اپوزیشن پارٹیاں صدارتی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے امیدوار کے خلاف مشترکہ امیدوار اتارنے کے خیال پر تقریبا متفق ہیں اور اسے ٹھوس شکل دینے کیلئے جلد ہی ان کی میٹنگ ہو سکتی ہے ۔ مسٹر کے سی تیاگی نے بتایا کہ صدارتی انتخابات کے سلسلے میں اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران ایک دوسرے کے رابطے میں ہیں اور اب تک ہونے والی بات چیت میں تمام اپوزیشن پارٹیاں اس بات پر متفق نظر آ رہی ہیں کہ بی جے پی کے امیدوار کے خلاف اپوزیشن ایک مشترکہ امیدوار کھڑا کرے ۔ انہوں نے کہا کہ اسی ماہ اپوزیشن جماعتوں کی ایک میٹنگ ہوگی جس میں صدر جمہوریہ کے عہدے کے امیدوار کے لئے ایک نام پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ صدر جمہوریہ کے امیدوار کے نام پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے ۔ قابل ذکر ہے کہ کل مشہور سماجوادی لیڈر مدھو لمیے کی جینتی کے موقع پر اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں نے فرقہ پرست طاقتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے سیکولر جماعتوں کی یکجہتی پر زور دیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ آئندہ جولائی میں ہونے والے صدارتی انتخابات اپوزیشن کے اتحاد کا پہلا قدم ہونا چاہیے ۔ مسٹر کے سی تیاگی نے کہا کہاپوزیشن کی سب سے بڑی پارٹی ہونے کے ناطے کانگریس صدر سونیا گاندھی کو اس سمت میں پہل کرنی چاہیے ۔جنتا دل یو کے سربراہ اور بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے صدارتی انتخابات کے لئے اپوزیشن کا مشترکہ امیدوار اتارنے کے لئے محترمہ سونیا گاندھی، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے سربراہ شرد پوار، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا اور مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے لیڈروں سے بات چیت کی ہے ۔مسٹرنتیش کمار نے متحدہ اپوزیشن کے ایک مشترکہ امیدوار کھڑا کرنے کی بنیاد تیار کیا ہے اور زیادہ تر غیر بی جے پی پارٹیاں ان سے اتفاق کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ “ہمیں خوف ہے کہ اگر آر ایس ایس کی سوچ کا کوئی شخص صدر جمہوریہ بنتا ہے تو آئین اور ریزرویشن پر نظر ثانی کی جائے گی”۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے بنیادی ڈھانچے میں سیکولرازم کو اہمیت دی گئی ہے اور تمام مذاہب کے لوگوں کو اپنے اپنے طریقے سے عبادت اور پوجا کی اجازت دی گئی ہے ۔ آر ایس ایس کی سوچ کے شخص کے صدر جمہوریہ بننے پر لوگوں کے مذہب پر عمل اور عبادت کرنے کے حق کا بھی جائزہ لیا جا سکتا ہے ۔اس سے ملک ایک خاص پارٹی کی آمریت کے آگے جھک جائے گا۔ جے ڈی یو کے لیڈر نے کہا کہ آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے بہار اسمبلی انتخابات کے دوران آئین پر بھی نظر ثانی کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ سنگھ کے کچھ اہم لیڈر ان بھی سرکاری نوکریوں میں ریزرویشن کا جائزہ لینے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئینی عہدے پر ایسے شخص کا ہونا ضروری ہے جو آئینی ضوابط پر عمل کرے ۔