صدارتی انتخاب پر اپوزیشن کی پارٹیاں متحد

نئی دہلی، 26 مئی(یو این آئی) صدر اور نائب صدر کے انتخاب میں مشترکہ امیدوار کے بارے میں بات چیت کے لئے ایک پلیٹ فارم پر آئے تقریباَ تمام اپوزیشن نے آج کوئی نام طے کرنے کے بجائے گیند حکومت کے پالے میں ڈالتے ہوئے کہاکہ اگر روایت کے مطابق عام اتفاق سے امیدوار کھڑا کرنے میں ناکام رہتی ہے تو اپوزیشن انتخابی میدان میں ’سیاسی جنگ‘ کے لئے تیار ہے۔ کانگریس کی صدر سونیا گاندھی کی پہل پر سیاسی اور نظریاتی اختلافات کو فراموش کرکے دو پہرکی دعوت طعام پر جمع ہونے والی اپوزیشن پارٹیوں نے کہاکہ صدارتی عہدے کا امیدوار ایسا شخص ہونا چاہئے جو آئینی اقدار کی حفاظت کرسکے۔ سترہ اپوزیشن جماعت کے تقریباَ 30لیڈروں نے صدارتی انتخاب میں اپوزیشن کی حکمت عملی طے کرنے کے لئے تقریباَ ڈھائی گھنٹے تک غور و خوض کیا۔ میٹنگ کے بعد راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر غلام نبی آزاد اور جنتا دل متحدہ کے سینئر لیڈر شرد یادو نے کہا کہ اس موضوع پر اپوزیشن پوری طرح متحد ہے۔ اپوزیشن کی طرف سے مشترکہ بیان میں انہوں نے کہاکہ یہ معمول کی روایت ہے کہ صدر اور نائب صدر کے عہدے کے امیدوار کے ناموں پر عام اتفاق کے لئے حکمراں پارٹی پہل کرتی ہے۔ ان دونوں عہدوں کے لئے انتخاب ہونے والے ہیں لیکن حکمراں جماعت نے اب تک ایسی کوئی پہل نہیں کی ہے۔ مسٹر آزاد اورمسٹر یادو نے کہاکہ اگر ایسے امیدوار کے نام پر عام اتفاق رائے بنانے میں ناکام رہتی ہے جو آئینی اقدار کی حفاظت کرنے کے اہل ہوتو اپوزیشن جماعت ان عہدوں کے لئے اپنے ایسے امیدوار طے کریں گے جو اس کسوٹی پر کھرا اترتا ہو، مسٹر یادو نے کہاکہ عام اتفاق رائے نہ ہونے پر اپوزیشن ’سیاسی جنگ’ کے لئے تیار ہے۔ میٹنگ میں سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی، بائیں بازو‘ ترنمول کانگریس جیسی سخت مخالف جماعتوں نے بھی سبھی پارٹیوں کے ساتھ اجتماعی فیصلہ پر اتفاق ظاہر کیا۔ حالانکہ عام آدمی پارٹی اور انا ڈی ایم کے کا کوئی نمائندہ میٹنگ میں نہیں تھا۔ اس سے قبل میٹنگ سے نکلتے ہوئے ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی اور سماج وادی پارٹی کے لیڈر رام گوپال یادو نے کہاکہ اگر ضرورت پڑتی ہے تو اپوزیشن کا امیدوار منتخب کرنے کے لئے ایک کمیٹی قائم کی جائے گی۔ مسٹر یادو نے کہاکہ اس کمیٹی کو سونیا گاندھی قائم کریں گی۔ میٹنگ سے قبل منموہن سنگھ‘ کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی‘ جنتا دل متحدہ کے لیڈر شرد یادو‘ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے سربراہ شرد پوار‘ سماج وادی پارٹی کے اکھلیش یادو‘ سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی اور ستیش چند مشرا‘ راشٹریہ جنتا دل کے سربراہ لالو پرساد یادومارکسی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری‘ ہندوستانی کمیونسٹ پارٹی کے کے جنرل سکریٹری سدھاکر ریڈی‘ اور ڈی راجہ‘ ڈی ایم کے لیڈر کنی موزی جیسے اہم لیڈر موجود تھے۔ لیکن بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار شریک نہیں ہوئے۔ مسٹر یادو نے کہاکہ اپوزیشن کو امید ہے کہ حکومت صدر اور نائب صدر کے عہدہ کے لئے ہونے والے انتخاب کے لئے امیدواروں کے نام پر عام اتفاق بنانے کی کوشش کرے گی لیکن اگر ایسا نہیں ہوتا تو اپوزیشن سیاسی لڑائی کے لئے مجبور ہوگا۔ محترمہ گاندھی گزشتہ کچھ وقت سے صدارتی انتخاب کے ساتھ ساتھ ملک کے موجودہ حالات پر بھی تفصیل سے بحث کی۔ انہوں نے کہاکہ سبھی ااس بات کے سلسلے میں فکر مند ہیں کہ حکومت کی پالیسیوں سے نوجوان‘ کسان‘ قبائل‘درج فہرست ذات و قبائل،اقلیتوں اور نچھلے طبقے پر بوجھ بڑھتا جارہا ہے۔تمام لوگوں نے حکومت کی ان پالیسیوں کے لئے پارلیمنٹ میں گھیرنے کی پالیسی بھی بنائی۔ مسٹر آزاد نے کہاکہ میٹنگ میں جموں و کشمیر کے سنگین حالات پر بھی تشویش ظاہر کی گئی۔