سات عزائم کے نفاذ میں پنچایتی نمائندوں کااہم کردار:نتیش

پٹنہ 21 جولائی (اسٹاف رپورٹر): بہار کے نومنتخب سبھی ضلع پریشد پنچایت سمیتی کے نمائندوں اور سبھی گرام پنچایتوں کے مکھیا کے ایک روزہ ورک شاپ سے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے آج سکریٹریٹ واقع کانفرنس ہال سے ویب کاسٹنگ کے ذریعہ خطاب کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں سبھی نومنتخب پنچایتی نمائندوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ،آپ لوگوں کو ایک نئی ذمہ داری ملی ہے آپ اپنے فرائض کی انجام دہی میں ضرور کامیاب ہوں گے۔ انہوں نے 73 ویں آئینی ترمیم کے بعد سبھی پنچایتی نمائندوں کو آئینی درجہ حاصل ہوچکا ہے۔ اس ترمیم کے بعد پنچایتوں ، بلدیاتی اداروں کیلئے بروقت منصفانہ انتخاب کرانے کا نظم کیا گیا ہے۔ اس ترمیم کے بعد بہار میں یہ چوتھا انتخاب ہے۔ 2001 میں پہلاانتخاب ہوا تھا ،2006میں ہم لوگوں نے بہار پنچایتی راج قانون میں ترمیم کیا اور پنچایتی چناؤ میں ریزرویشن نافذ ہوا۔ جس سے مختلف عہدوں پر خواتین زیادہ تعداد میں منتخب ہوکر آئیں۔ وزیراعلیٰ نے نومنتخب نمائندوں کو باہمی ربط کے ساتھ کام کرنے کیلئے کہا تاکہ پنچایتی راج اداروں کو کامیاب بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ پنچایتی نمائندوں کی ناگہانی موت ،حادثہ سے متاثر ہونے پر بیمہ منصوبے کا انتظام کیا گیاہے۔ ریاستی حکومت کے ذریعہ پنچایتی راج اداروں اور بلدیاتی اداروں کے نمائندوں کو ان کی مدت کار کے دوران موت ہونے پرپانچ لاکھ روپئے معاوضہ دینے کانظم کیا گیا ہے جو یکم اپریل 2015سے نافذ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنچایتی راج قانون کے تحت سبھی نمائندوں کو لوک سیوک قرار دیاگیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آپ لوگوں پر کئی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں حکومت کے سات عزائم کے تحت کئی قسم کے کام ہونے ہیں جن میں آپ کا اہم کردار ہوگا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سات عزائم میں سے ایک سرکاری ملازمتوں میں خواتین کو 35 فیصد ریزرویشن دینا تھا جسے پورا کردیا گیاہے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں پنچایتوں کو بھی ٹیکس لگانے کا اختیار ہوگا اس کیلئے قانون بنائے جارہے ہیں۔ پنچایتی راج ادارے اپنے دم پر آگے بڑھیں گے۔ ہمارا پورا تعاون رہے گا،آپ کامیاب رہیں یہی میری دعا ہے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ پانچ بلاکوں میں شائع تربیتی کتابوں کا اجرا کیا اور بہار گرام سوراج یوجنا سوسائٹی کے ویب سائٹ اور ٹریننگ ایم آئی ایس کو بھی لانچ کیا۔ اس موقع پر نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو اور پنچایتی راج کے وزیر کپل دیو کامت سمیت کئی وزراء اور اعلیٰ افسران موجود تھے۔