غصے کی وجوہ اور ان کی روک تھام

رشتے داروں اور دوست احباب کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی، مالی پریشانیاں اور صحت کے مسائل آپ کی ذہنی حالت پر بہت اثرانداز ہوتے ہیں۔ ان مسائل کے شکار فرد کے مزاج میں تلخی پیداہوجاتی ہے۔ وہ معمولی باتوں پر بھی طیش میں آنے لگتا ہے۔ اس کی قوت برداشت میں کمی آجاتی ہے اور وہ ہر ایک سے الجھنے لگتا ہے۔ پھر اس طرح ہر وقت غصے میں رہنے کی عادت پڑجاتی ہے۔ ایسے فرد کا بلڈپریشر بھی بڑھ جاتا ہے، جس کے باعث اس کی صحت پر بہت خراب اثرات پڑتے ہیں۔ ایسے تمام افراد کو چاہیے کہ وہ حالات کوتبدیل کرنے کی کوشش کریں اور درج ذیل اقدام کرکے خود کو خوش وخرم اورصحت مندرکھیں۔
سبزیاں اور پھل کھائیں:
سبزیاں اور پھل صحت کے لیے مفید ہوتے ہیں۔ برطانیہ میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق افراد روزانہ پھل یاسبزیاں کھاتے ہیں، وہ ذہنی طورپر ہشاش بشاش اور صحت مندرہتے ہیں۔ ایسے افراد خوش رہنے کے ساتھ ساتھ ذہنی امراض سے بھی محفوظ رہتے ہیں۔
سورج کی روشنی:
کیا آپ کا پورا دن گھریا دفتر کی چار دیواری میں گزرجاتا ہے؟ اگر اس سوال کا جواب ہاں میں ہے تو اس کا نتیجہ بدمزاجی کی شکل میں ظاہر ہوسکتا ہے۔ متحدہ عرب امارات کی زید یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق سورج کی روشنی سے دور رہنے والے افرا د میں حیاتین د(وٹامن ڈی) کی کمی اور اضمحلال افسردگی (ڈپریشن) میں مبتلانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے، جس کا نتیجہ غصے، چڑ چڑے پن، بدمزاجی اور مایوسی کی صورت میں نکلتا ہے اس کی کیفیت سے بچنے کاآسان حل یہ ہے کہ پندرہ بیس منٹ کے لیے چہل قدمی کرلی جائے۔
پانی زیادہ پئیں:
اگر آپ کام یاآرام کرنے کے دوران پیاس محسوس کررہے ہیں، لیکن پانی پینے سے گریزاں ہیں تو آپ تھکن محسوس کرنے لگیں گے۔ اس کے علاوہ آپ توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت سے محروم ہوسکتے ہیں اور آپ پر بدمزاجی کی کیفیت بھی طاری ہوسکتی ہے۔
کام کا بوجھ:
بہت زیادہ کام کرنے کی عادت سے نہ صرف جسمانی کمزوری ہوجاتی ہے، بلکہ ذہن پر منفی اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں۔ ایک امریکی یونیورسٹی میں کی گئی تحقیق میں بتایاگیا ہے کہ جو افراد ہفتے میں پچاس گھنٹے سے زیادہ کام کرتے ہیں، ان کی جسمانی صحت خراب ہونے کے ساتھ ساتھ ذہنی حالت بھی متاثر ہوتی ہے۔ ایسے افراد جلد غصے میں آجاتے ہیں اور اضمحلال وافسردگی میں مبتلاہوجاتے ہیں۔
ہنسی مسکراہٹ سے دوری:
ہنستے مسکراتے رہنے کی عادت خراب یادداشت اور ذہنی تناؤ کا سبب بننے والے ہارمون کی کارکردگی کو گھٹا دیتی ہے۔ چہرے پر سجی مسکراہٹ تمام ذۃنی تناؤ کوختم کردیتی ہے اور مثبت جذبات میں اضافہ کرتی ہے۔
نیند کی کمی:
مناسب نیند نہ لینے سے بھی ذہنی تناؤبڑھ جاتا ہے جس کے باعث بدمزاجی کی کیفیت پیداہوجاتی ہے۔ نیند کی کمی اداسی، غصے اور ذہنی تھکن کو بڑھا دیتی ہے۔
قدرتی ماحول سے دوری:
سرسبز مقامات پر چہل قدمی کرنا ذہنی صحت کے لیے بہت مفید ہے۔ مشی گن یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ شہروں میں جوافراد روزانہ سرسبز مقامات یاہاغات میں جاتے ہیں، وہ خوش مزاج وخوش گفتار اور ذہنی وجسمانی طور پر صحت مند رہتے ہیں۔
سرسبز وشاداب مقامات پر چہل قدمی کرنے سے اضمحلال وافسردگی، بدمزاجی، غصے اور ذہنی تناؤ جیسی تمام منفی کیفیات ختم ہوجاتی ہیں۔ یہ کیفیات بڑھاپے کی رفتار میں تیزی پیدا کرتی ہیں۔ ان سے بچنے کے لیے خوش وخرم رہیے۔ کسی سے غیر ضروری توقعات وابستہ نہ کیجیے۔ کائنات کے مالک پر پورا بھروسار رکھیے۔ رشتے داروں ، دوست احباب اور پڑوسیوں سے اچھے تعلقات رکھیے۔ دوسروں کی غلطیوں کو معاف کردیا کیجیے۔ ہرایک سے خوش اخلاقی سے پیش آئیے۔ بری صحبت سے پرہیز کیجیے۔ حسد کو اپنے قریب نہ آنے دیجیے اور قانع رہیے، آپ صحت مند رہیں گے اور بڑھاپا آپ سے بہت دور رہے گا۔