فضائل جمعۃ المبارک

دین اسلام میں جمعۃ المبارک کے دن کو ایک خاص اہمیت اور عظمت و فضیلت حاصل ہے یہ دن انتہائی مقدس اور برکت والا دن ہے حضور نبی کریم نے جمعہ کو عید کا دن اور تمام دنوں کا سردار قرار دیا ہے جمعۃ المبارک کا وہ مقدس دن ہے جسے تمام ایام پر فضیلت بخشی گئی اسی دن حضرت آدم علیہ السلام پیدا کئے گئے اسی دن حضرت آدم کو جنت میں بھیجا گیا اسی دن آپ جنت سے باہر اس دنیا میں تشریف لائے اسی دن آپ دار آخرت کی طرف روانہ ہوئے اور یہی وہ عظیم دن ہے جس میں قیامت قائم ہوگی۔ چنانچہ حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا ! جس بہترین دن میں سورج طلوع ہوتا ہے وہ جمعہ کا دن ہے جس میں حضرت آدم پیدا کئے گئے جس دن میں حضرت آدم جنت میں داخل کئے گئے جس دن وہ جنت سے خارج کئے گئے اور قیامت بھی جمعہ کے دن قائم ہوگی حضرت علامہ غلام رسول سعیدی صاحب فرماتے ہیں جمعہ کے دن حضرت آدم جنت سے خارج کئے گئے اس دن قیامت واقع ہوگی ایک سوال یہ کیا جاتا ہے کہ حضرت آدم کے جنت سے خروج میں کیا فضیلت ہے؟ آپ لکھتے ہیں کہ اس کا جواب یہ ہے کہ حضرت السلام کا پہلے جنت میں قیام عارضی تھا جب وہ دنیا میں آکر اللہ تعالیٰ کے احکام پر عمل کیا تو جنت میں دوام اور خلود کا استحقاق حاصل ہوا ثانیاجنت سے زمین میں آئے تو خلافت الہیہ کا تاج پہنا زمین پر آنے کے بعد آپ سے نسل انسانی پھیلی اور اس وجہ سے بے شمار اولیاء اور انبیاء بالخصوص حضور سید الانبیاء علیہ السلام کی ولادت ہوئی اور تمام امور جنت سے خروج پر مرتب ہوئے اور قیامت قائم ہونے میں فضیلت ظاہر ہے کیونکہ مسلمانوں کے اخروی انعامات کا حصول قیامت کے بعد ہی ہوگا جمعۃ المبارک اہل ایمان کے اجتماع کا دن ہے جمعہ گناہ گاروں کی بخشش کا دن ہے جمعہ عزت و عظمت حاصل کرنے کا دن ہے۔ جمعہ کی وجہ تسیمہ: علامہ ابن منظور افریقی لکھتے ہیں جس دن کو زمانہ جاہلیت میں عروبہ کہتے تھے وہی دن زمانہ اسلام میں جمعہ قرار پایا ہے اس دن کو جمعہ اس لئے کہتے ہیں کہ اس دن عبادت کے لئے بہت زیادہ لوگ جمع ہوتے ہیں جمعہ کے مسائل اور احکام: جمعہ کے دن میں ظہرکی بجائے جمعہ کی نماز ادا کی جاتی ہے جسکی قرآن مجید میں بڑی تاکید کی گئی ہے نماز جمعہ پڑھنا فرض قطعی ہے اس کی فرضیت کتاب اللہ سنت رسول اور اجماع امت سے ثابت ہے اور اس کی فرضیت کا انکار کفر ہے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے اے ایمان والوجب جمعہ کے دن نماز جمعہ کے لئے اذان دی جائے تو اللہ کے ذکر کیطرف جلدی آؤ اور فوراً خرید و فروخت چھوڑ دو یہ تمہارے لئے بہت اچھا ہے اگر تم جانتے ہو اس آیت کریمہ کی روشنی میں جمعہ کی اذان ہوتے ہی خرید و فروخت بند کرکے جمعۃ المبارک کی نماز کی ادا ئیگی کے لئے فوراً مسجد میں جانا چاہیئے اور اس میں ہرگز تاخیر نہیں کرنی چاہئیے۔ حضرت عبداللہ بن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک دب حضرت عمرؓ جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے کہ رسول اللہ کے ایک صحابی آئے تو حضرت عمرؓ نے پکارکر ان سے کہا یہ کون سا آنے کا وقت ہے؟ انہوں نے کہا آج میں بہت مصروف تھا گھر پہنچتے ہی میں نے اذان سنی اس کے بعد صرف اتنی تاخیر کی کہ وضو کیا حضرت عمر نے فرمایا اور وضو پر اکتفاد کرنا حالانکہ تم جانتے ہو کہ رسول اللہ غسل کا حکم دیا کرتے تھے اس سے معلوم ہوا کہ نماز جمعہ کے لئے تاخیر کرنا اور صرف وضو پر اکتفاکرنا چاہیئے اور عمدہ کپڑے ، تیل اور خوشبو وغیرہ استعمال کرلے۔ وجوب جمعہ کا بیان: حضرت طارق بن شہاب سے روایت ہے کہ رسول اکرم نے ارشاد فرمایا ہر مسلمان پر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا واجب ہے سوائے چار شخصوں کے غلام ، عورت ، بچہ اور مریض پر نماز جمعہ فرض نہیں ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت ابو ہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت محمد منبر کی سیڑھیوں پر ارشاد فرمارہے تھے لوگ جمعہ چھوڑنے سے باز آجائیں ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگادے گا اور وہ غافلوں میں سے ہوجائیں گے حضرت ابو جعد ضمریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا جس شخص نے تین بار لگاتار نماز جمعہ بغیر عذر کے ترک کی تو اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مہر لگا دیتا ہے نماز جمعہ کے وجوب کے شرائط یہ ہیں آزادی مرد ہونا مقیم ہونا تندرست ہونا آنکھوں اور ٹانگوں کا سلامت ہونا، شہر ، جماعت، خطبہ، سلطان جمعہ کا وقت اور اذان عام ہونا ۔ فضائل نماز جمعہ: نماز جمعہ کے لئے مسجد میں پہلے پہل جانا کہ پہلی صف میں امام کے قریب جگہ ملے بہت بڑے اجرو ثواب کا کام ہے حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا جو شخص جمعہ کے دن غسل جناہت کرے اورپھر مسجد میں جائے تو گویا کہ اس نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں ایک اونٹ کا صدقہ کیا اور جو شخص دوسری ساعت میں گیا گویا اس نے راہ خدا میں ایک گائے کا صدقہ دیا اور جو شخص تیسری ساعت میں گیا اس نے اللہ کی راہ میں ایک سینگ والے مینڈھے کا صدقہ کیا اور جو چوتھی ساعت میں گیا گویا اس نے ایک مرغی کا صدقہ کیا اور جو شخص پانچویں ساعت میں گیا گویا کہ اس نے ایک انڈے کا صدقہ کیا پھر جب امام آجاتاہے تو فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور خطبہ سنتے ہیں ۔ حضرت ابو سعید خدری اورحضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور رسول کریم نے ارشاد فرمایا جس شخص نے جمعہ کے دن غسل کیا اور اچھے کپڑے پہنے اور خوشبو میسر تھی وہ لگائی پھر جمعہ کی نماز کے لئے آیا اور نمازیوں کی گردنیں پھلانگے بغیر وہ نماز پڑھی جو اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے لکھ دی تھی پھر امام کے آنے تک خاموش بیٹھا رہا یہاں گناہ کا کفارہ بن جاتا ہے حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم نے فرمایا جس شخص نے غسل کیا پھر نماز جمعہ کے لئے آیا اور جتنی نمازیں اس کے مقدر میں تھیں پڑھیں پھر خاموش بیٹھا رہا حتی کہ امام خطبہ سے فارغ ہوگیا پھر اس نے امام کے ساتھ نماز پڑھی تو اس کے اس جمعہ سے لے کر گذشتہ جمعہ تک اور تین زائد کے گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں ان تمام احادیث مبارکہ سے جمعۃ المبارک کی فضلیت روز روشن کی طرح آشکارا ہوتی ہے یہ دن بہت ہی عظمت و برکت والا دن ہے اس کی شان و عظمت کے مطابق ہمیں یہ دن اللہ تعالیٰ کی عبادت وبندگی میں میں بسر کرنا چاہیے۔ خطبہ جمعہ کا حکم: جمعہ کے انعقاد کے لئے خطبہ کے بغیر نہیں ہوسکتا جمعہ کا خطبہ اللہ تعالیٰ کی حمد حضور نبی کریمﷺ پردرود سلام اور وعظ و نصیحت پر مشتمل ہوتا ہے جمعہ کے خطبہ میں شرط یہ ہے کہ وقت میں ہو او رنماز جمعہ سے پہلے ہو اور ایسی جماعت کے سامنے ہو جو جمعہ کے لئے ضروری ہے یعنی خطیب کے علاوہ کم از کم تین آدمی ہوں خطبہ ذکر الہٰی کا نام ہے اگرچہ صرف ایک بار الحمد اللہ یا سبحان اللہ یا لاالہ الااللہ کہا تو اس مقدار سے فرض ادا ہوجائے گا مگر اتنے پر اکتفاکرنا مکروہ ہے سنت یہ ہے کہ دو خطبے پڑھے جائیں اور دونوں خطبے متوسط ہوں نہ زیادہ نمازیں پڑھی ہیں آپ کی نمازیں بھی درمیانی ہوتی تھیں اور خطبات بھی درمیانی ہوتے تھے حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول نے ارشاد فرمایا اگر تم نے جمعہ کے دن دوران خطبہ اپنے ساتھی سے کہا چپ ہوجاو تو تم سے بھی لغو کام کیا اس حدیث مبارکہ کی بناء پر فقہاء احناف نے خطبہ جمعہ کے دوران امربالمعرف اور نہی عن المنکر سے بھی منع کیا ہے جمعہ کا خطبہ سننا واجب ہے خطبہ جمعہ کے دوران کلام کرنا کھانا پینا تسبیح پڑھنا سلام کرنا سلام کا جواب دینا کوئی بھی نماز پڑھنا اورامربالمعرف کرنا بھی ممنوع ہے بلکہ اس پر واجب ہے کہ بالکل خاموش رہے اور غور سے خطبہ سنے اورخطبہ جمعہ کھڑے ہوکر دینا چاہیے بیٹھ کرجمعہ کا خطبہ دینا خلاف سنت ہے جس وقت خطیب خطبہ جمعہ دے رہا ہو اس وقت کوئی نماز حتی کہ جمعہ کی پہلی چار سنتیں بھی پڑھنا جائز نہیں ہے آج کل اکثر لوگ جمعہ والے دن مسجدوں میں دیر سے آتے ہیں ادھر خطبہ ہورہا ہوتا ہے ادھر یہ سنتیں پڑھنا شروع کردیتے ہیں یہ بالکل جائز نہیں اس مسئلہ کا ہر شخص کو خاص خیال کرنا چاہیے اللہ تعالیٰ ہم سب کو حسن عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین