قرآنی احکامات پوری دنیا کیلئے دستور حیات : مفتی ثناء الہدیٰ قاسمی

مشرقی چمپارن، 10اپریل (محمد ارشد)۔ جب تک انسان قرآنی احکامات پر عمل نہیں کرتا اس وقت تک دنیا کے ہر مواقع پر ذلت وخوار ہوتا رہیگا اس لئے اگر انسان کو دنیاوی و اخروی زندگی میں کامیابی حاصل کرنا ہے تو اسے دنیا کے تمام کاموں کو چھوڑ کر نبی کے بتائے ہوئے طریقے اور قرآنی احکامات کو تکیہ بنانا ہوگا۔کیونکہ وہی ایک واحد کتاب ہے جس کے وصول اور قواعد منجانب اﷲ نازل کیا گیا ہے۔اور قرآن کریم کا معجزہ ہے کہ ۱۴ سو سال گذر گئے لیکن ایک بھی حروف بدلا نہیں گیا۔آج تمام کتابوں میں تحریف ہوچکی ہے لیکن قرآن کریم کے حفاظت کا ذمہ خود اﷲ رب العزت نے لیا ہے اس لئے وہ حرف و بحرف جوں کا توں ہے۔جب دنیا میں قانون الہی کی پاسداری کی جاتی ہے تو دنیا میں امن و امان رہتا ہے ،اور جب قانون الہی کی خلاف ورزی عام ہونے لگتی ہے تو دنیا والے طرح طرح کے مصائب و آلام کے شکار ہو کر زندگی عذاب ہونے لگتی ہے، اس لئے مشترکہ طور پر آج پوری انسانیت کے لئے ضروری ہے کہ وہ قرآنی دستور کو اپنا کر اس پر عمل پیرا ہو جائیں تو تمام مصیبت و آفات سے نجات مل جائیگی۔اور قرآنی احکامات پر عمل کرنے میں ہی دونوں جہاں کی کامیابی مضمر ہے ،قرآن کریم پوری انسانیت کے لئے دستور حیات ہے، بغیر اس کے احکامات پر عمل کئے کوئی چارہ کار نہیں ہے ۔دور حاضر میں مسلمانوں کی پسماندگی اور تنزلی کا واحد سبب قرآنی احکامات اور نبی کی سنت کو پس پشت ڈالنا ہے۔ کیونکہ انسان کی ہدایت کے لئے جو بھی کتابیں نازل کی گئی ہیں اس میں قرآن کریم سب سے افضل ہے اور آپ ﷺ کی زندگی قرآن کریم کے احکامات کی مفضل تفسیر ہے۔ مذکورہ باتیں آج نائب ناظم امارت شرعیہ پٹنہ مفتی ثناء اﷲ الہدیٰ قاسمی نے موتیہاری کے ڈھاکہ میں واقع جامعہ زکریا میں اجلاس عام اور جلسۂ دستار بندی سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ قرآن سب کا ہے ،اور سب کے لئے ہدایت کا ذریعہ ہے، ہمارے رسول ﷺ عالمی پیغمبرہیں اس لئے اگر انسان اپنی درستگی اور دنیا و آخرت میں اپنی بھلائی اور کامیابی چاہتے ہیں تو وہ اپنی زندگی میں وہ انقلاب بر پا کریں جو رسول امین نے مکہ میں رہتے ہوئے لوگوں کو پیغام دیا تھا ۔کہ ائے لوگوں یہ وہ کلمہ ہے کہ جس کو تم کہو گے تو اس کی وجہ سیعرب و عجم ٰکے مالک ہوجاؤگے ۔انہوں نے کہا کہ زمانہ کے آنکھوں نے دیکھا ہے کہ وہ بکری چرانے والے قیصر و قصریٰ کے محلوں کے مالک ہوگئے اسلام کی اشاعت تلوار یا طاقت کے بل پر نہیں ہے بلکہ اخلاق کے بل پر ہے ۔مسلمان وہ ہے جو نبی کے بتائے گئے طریقے اور قرآن کریم کے احکامات پر عمل کرے اور برادران وطن کو بھی اپنے اخلاق سے زیر کرے ۔آج ہمیں اپنے اخلاق کو سنوارنے کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہر حال میں خدا کی بندگی مدنظر رہے تکبر سے دور رہیں، عاجزی و پستی کو اپنا ئیں،خود رائی اور خود پسندی سے پر ہیز کریں ۔وہیں اس موقع پر جامعہ امام ابن تیمیہ کے نائب رئیس الجامعہ مولانا ارشد فہیم مدنی نے بھی سامعین کے سامنے عصری اور دینی تعلیم سے متعلق گرا نقدر معلومات فراہم کرائی، اور کہا کہ دور حاضر میں جتنی ضرورت دینی تعلیم کی ہے اتنی ہی ضرورت عصری تعلیم کی ہے ۔ہم اپنے بالمقابل لوگوں سے اسی وقت آنکھوں میں آنکھ ڈال کر بات کرسکتے ہیں جب ہمارے پاس ان سے متعلق معلومات اور ہمیں دینی تعلیم کے ساتھ دنیوی تعلیم بھی ہو۔ اس موقع پر انہوں نے تعلیم کے آغاز کی مفصل تاریخ اور تعلیم کو مختلف حصوں میں منقسمکئے جانے کی ساری داستان بیان کی، جس کو لوگوں نے خوب سراہا ۔انہوں نے کہا کہ علاقے کی پسماندگی کو دور کرنے کے لئے ہمیں اپنے بچوں کو دینی و دنیوی تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے ساتھ ساتھ اسے صلاحیت مند اور لائق وفائق انسان بنا ہوگا۔اسے ہمیں شروع سے ہی تعلیم کے ساتھ تربیت اور عمدہ اخلاق سے لیس انسان بنا ناہوگا۔جب کہ موقع پر موجود ڈھاکہ جامع مسجد کے امام و خطیب مولانا نذ المبین ندوی نے بھی اپنے مختصر سے خطاب میں قرآن کریم کے فضائل اسی کی اہمیت اور تعلیم کو دور حاضرکا ہتھیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے بغیر انسان ناکارہ ہے۔اس لئے انسان اپنے بچوں کو تعلیم دلائے ۔انہوں نے کہ نسل نو کو اس سمت بڑھائیں اور تعلیمی دلچسپی کے تئیں ان کے اندر بیداری لانے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر جلسہ کا باضابطہ آغاز جامعہ ھٰذا کے طالب علم سمیع اﷲ بگہی اور صدر مدرس قاری آس محمد کے صاحبزادے محمد مصطفی کی تلاوت کلام اﷲ سے کیا گیا۔ جبکہ نعت خواہ کی حیثیت سے شاہدمولانگر ،ظفر حبیبی، مولانا اطہر،قاری محمد آصفلہن ڈھاکہ اور ڈاکٹر مفتی سید طارق انور کے اسماء شامل ہیں ،جبکہ خطبۂ صدارت جامعہ زکریا کے بانی و مہتمم الحاج مفتی محمد الیاس مظاہری نے پیش کئے ۔وہیں پروگرام کی سر پرستی شیخ زکریا کے خلیفہ مولانا نجیب اﷲ نے کی۔ جب کے نظامت کے فرائض مفتی زاہد قمر قاسمی نے نبھائے۔ وہیں شرکت کرنے والوں میں حافظ حسام الدین ،مدرسہ منبع العلوم کے ناظم مولانا بہاء الدین ،مشرقی چمپارن کے قاضی قاضی اطہر جاوید قاسمی،جامعہ ماریہ نسواں کے مہتمم مفتی نثار ،جامعہ عائشہ صدیقہ للبنات کے مہتمم قاری منور حسین ،ڈی ایم ایل پبلک اسکول کے ڈائریکٹر جنرل عبد الرحمن تیمی، جامعہ قرآنیہ سیمرا کے صدر مدرس قاری بشیر احمد،مدرسہ معراج العلوم کٹھملیاکے قاری صدر عالم ،جامعہ عربیہ مقیمیہ سرپنیا کے بانی ومہتمم مولانا امان اﷲ مظاہری،موتیہاری نگر پریشد کے وائس چیئر مین محب الحق خان، مطیع الرحمن آئی ٹی آئی کے پرنسپل ماؤنٹ سینا اکیڈمی کے چیئر مین انیس الرحمن ،گلریز شہزاد ، صحافی عزیر سالم،بیکن انٹرنیشنل اسکول کے چیئر مین عقیل مشتاق ،باب تنظیم کے صدر و سماجی کارکن ساجد رضاء،عرفان شکوہ،عثمان غنی اکیڈمی کے سرپرست مولانا عبد القدوس ،مولانا نعیم الدین ،ماسٹر ریاض،ماسٹر قاسم،عبد الجلیل،فیروز عالم ،آر جے ڈی اقلیتی فلاح کے ضلع صدر نورعین ،صحافی اقبال مظاہری،صحافی اکرم ظفیر،آل بہار اردو ٹیچر س ایسو سی ایشن کے خازن فیروزعالم،صحافی عبد المبین،یحیٰ ساحل،حافظ صابر ہدیٰ ،قاری آس محمد سمیت ہزاروں اسماء شامل ہیں ۔وہیں اس موقع پر جلسہ میں جھار کھنڈ چترا سے تشریف لائے مہمان خصوصی قاضی شریعت مفتی نذر توحید نے بھی مدرسے کی کار کردگی اور طلباء کی اتنی بڑی حماعت کی ایک ساتھ دستار بندی ہونے کی وجہ سے بہت خوشی ظاہر کی ۔اس موع پر ۲۳؍ حفاظ کرام کی دستار بندی ہوئی جو پورے بہار کے مختلف اضلاع کے تھے۔اس موقع پر تکمیل حفظ کی سعادت حاصل کرنے والوں میں :محمد ضیاء اﷲ مسوڑھا،ضمیر الحق محبت پور ڈھاکہ،حسیب انور کسہموا، راشد عالم کودریا،نوشاد تھانہ ڈھاکہ،محمد امتیا ز شیوہر،محمد امتیاز دیماپور،ریان قیس مڑلی،محمد نظام الدین کودریا،عزرائیل کوٹھیا،عاشق الہی ارریہ،محمد رضوان پر ساٹولہ،محمد عرفان برتا ٹولہ،عمر خیام دربھنگہ،علیم اخترسپہی،ارشد بیراگنیاں،شاہد مولانگر، سمیع اﷲ بگہی،ذاکر عالم کودریا،عبد اﷲثاقب سپہی،امتیاز میر پور،محمد شہباز کودریا،شفیع اﷲ ستیامڑھی کے اسماء شامل ہیں۔