ماہِ صیام حصولِ تقویٰ اور دعاؤ ں کی قبولیت کا مہینہ

اللہ تبارک و تعالیٰ نے سورہ بقرہ کی اس آیت کریمہ میں فرما یا ہے :یا ایہا الذین آمنو کتب علیکم الصیام کما کتب علی الذین من قبلکم لعلکم تتقون ( سورہ بقرہ:۱۸۳)
”اللہ تعا لیٰ کا ارشاد ہے ! اے ایمان والو ! روزے تم پر فرض کئے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم تقویٰ حاصل کر سکو “۔
ہم سب ایک بہت ہی با برکت ، عظیم مہینے کا استقبال کر رہے ہیں ، یہ مہینہ روزہ ، تراویح ، تلاوت قرآن پاک ، مغفرت ، جہنم سے چھٹکارا ، صدقہ و احسان کا مہینہ ہے یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں جہنم کے دروازے بند کر دئے جا تے ہیں اور نیکیوں کے دروازے کھول دئے جا تے ہیں ۔ یہ مبارک اجر و ثواب بڑھا کر دینے ، گناہوں کے معاف کرانے دعاؤں کے قبول ہو نے ، درجات کے بلند ہو نے کا مہینہ ہے ۔ یہ ایک ایسا مہینہ جس میں اللہ تبارک وتعا لیٰ اپنے بندوں کو طرح طرح کے انعا مات سے نوازتے ہیں ۔ یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس کے روزوں کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے اسلام کے رکنوں میں ایک رکن قرار دیا ہے ۔ حضر عائشہؓ روایت ہے کہ رسول نے رمضان میں جتنی مشقت برداشت کرتے تھے اتنی غیر رمضان میں نہیں کرتے تھے اور رمضان کے آخری عشرے میں جتنی محنت و مشقت کرتے تھے ، اتنی اس کے علا وہ دوسرے دنوں میں نہیں کرتے تھے ۔ ( صحیح مسلم ) نبی کریم نے اپنی امّت کو اس بات کی خوشخبری دی ہے کہ ! جو شخص ایمان اور احتساب کے ساتھ اس مہینے کا روزہ رکھے گا اللہ تعالیٰ اس کے تمام سابقہ گناہوں کو معاف فرمائے گا ۔ نیز جو شخص ایمان اور احتساب کے ساتھ اس مہینے کی مبارک راتوں میں قیام کرے گا ، اللہ تعالیٰ اس کے بھی گناہ معاف کر دے گا ، اس مہینے میں ایک رات شب قدر جو ایک ہزار مہینوں کے عبادت سے افضل اور بڑھ کر ہے ۔ نامراد ہے وہ شخص جو اس مبارک مہینے کی نیکیوں سے محروم رہا ۔
حضرت عائشہؓ ہی سے روایت ہے کہ جب رمضان کا آخری عشرہ شروع ہو تا تو رسول رات کو بیدار رہتے اور اپنے گھر والوں کو بھی جگاتے اور خوب محنت کرتے اور کمر کس لیتے ۔(بخاری و مسلم )
روزہ رکھنے میں بہت سے فوائد ہیں اور اس میں اللہ تبارک و تعا لیٰ نے بہت سی حکمتیں مقدر کر رکھی ہیں ، ان میں سے نفس کو تکبر ، گھمنڈ ، بخل جیسے برے اخلاق سے پاک صاف کر تا ہے ، صبر ، برد باری ،سخاوت جیسے اچھے اوصاف سے آراستہ و مزین کرتا ہے ، روزہ رکھ کر بندہ نفس سے جہاد کرتے ہو ئے ان باتوں کی جستجو اور تلاش میں جدو جہد کرتا ہے جو اللہ کی رضا و خوشنو دی او ر اس سے قرب کا با عث نہیں ۔ روزہ کے فوائد میں سے ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ وہ بندے کو اس کی ذات اس کی ضرورت و کمزوری اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کی محتاجگی سے آشنا کراتا ہے ، نیز اللہ تعالیٰ کی بندوں پر بہت سی نعمتوں کو یاد دلا کے ان کی توجہات کا شکریہ اپنے اوپر واجب کر لیتا ہے اور ان نعمتوں کو اللہ تعالیٰ کی اطا عت و فر مانبر داری کے راستے میں نیز اپنے غریب و محتاج بھا ئیوں پر احسان کرنے میں خرچ کرتا ہے ۔
و عن ابی ہریرت رضی اللہ عنہ ان رسول اللہ قال ! اقرب مایکون العبد من ربہ و ھو ساجدفا کثر و الد عا ء ( رواہ مسلم ) ”حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول نے فر مایا ! بندہ اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب سجدے کی حالت میں ہو تا ہے پس (اس حالت میں ) خوب دعا ء کرو ”
روزہ حصولِ تقویٰ کا ذریعہ ہے ، اگر کسی کے دل میں تقویٰ فکر آخرت اور خدائے ذوالجلال کی بارگاہ میں کھڑے ہو نے اور اپنے تمام اعمال کے جواب دہی کے ڈر اور گناہوں سے پر ہیزاور خواہشات نفسیانی کے بچنے کا جذبہ پیدا ہو جائے تو یہ زندگی کی سب سے بڑی نعمت ہے اور اس سے روح کو حقیقی غذا فراہم ہو گی اور جسم روح کے تقاضوں میں توازن و اعتدال پیدا ہو کر دل کی دنیا میں سکون و اطمینا ن کی بہا ریں مو جز اً ہو جا ئے گی اور اللہ کی یاد سے دلوں کو اطمینان و سکون نصیب ہو جا ئے گا ۔ ماہ صیام بڑی خیر وبرکت کا موسم ہے ، رحمت خدا وندی مو سلا دھاربرستی ہے ۔مغفرت کے فیصلے ہو تے ہیں ، جہنم سے خلاصی کے پر وانے ملتے ہیں ۔ نوافل کا ثواب فرائض کے برابر اور فرائض کا ثواب ستر گنا زیادہ ملتا ہے ۔
ایک روایت میں اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے ! ”روزہ میرے لئے اور میں ہی اس کابدلہ دوں گا “ایک اور روایت میں ہے کہ حضور نے یہ خوشخبری عطاء فرمائی کہ جس شخص کا رمضان سلامتی سے گذر جا ئے اس کا پو را سال سلامتی سے گذرے گا ۔ ماہ مبارک کو آپ نے غم خواری کا مہینہ قرار دیا ۔ اس مہینہ میں آپ صدقہ و خیرات بہت کثرت سے کیا کرتے تھے ۔ اس لئے ماہِ صیام میں صدقہ خیرات دوسروں کی ہمدر دی و خیر گیری اور اعا نت کا خصوصی اہتمام کرنا چا ہئے ۔ قرآن کریم کی تلاوت کوبھی اس مہینے سے خاص منا سبت ہے کیوں کہ وہ اس مہینہ میں نازل ہوا ۔ اور ہر وقت ذکر و اذکار کریں ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ! وقال ربکم ادعونی استجب لکم ( سورہ غافر:۶۰) “اللہ تعا لیٰ نے فرمایا ! اور تمہارے رب نے کہا ، مجھے پکارو ، میں تمہاری پکا ر کو قبول کروں گا ”
وقال تعالیٰ : ادعو ا ربکم تضرعاً و خفیتہ انہ لا یحب المعتدین (سورہ الا عراف:۵۵)
“اور فر مایا ! تم اپنے رب کو گڑ گڑا تے ہو ئے اور پو شیدہ طریقے سے پکارو ، بے شک اللہ تعالیٰ تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا ”
ماہ صیام حصول تقو یٰ کے لئے ایک تر بیتی کورس ہے جس سے یہ سا ل مسلمانوں کو گذارا جاتا ہے اور اس سے انسان کا تعلق اپنے خالق و مالک سے مضبوطی اور مستحکم ہو تا ہے ۔ مگر اس کو رس کی تکمیل کے لئے یہ ضروری ہے کہ اس مہینے کو گناہوں سے پاک کر کے گذارا جائے تاکہ اس کی بر کتیں حاصل ہوں اور ہم اس کے صدقے میں سال بھر کی سلامتی سے ہمکنار ہو سکیں ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ماہِ صیام کی رحمتوں ، بر کتوں ، سعادتوں اور فضیلتوں سے کما حقہ مستفیض ہو نے کی تو فیق عطاء فر مائے اور ہم سے وہی کام کر وائیں جس سے