ماہ شعبان کے روزوں کے فضائل

ماہ شعبان میں آپﷺ رمضان کو چھوڑ کر باقی سب مہینوں کی بہ نسبت زیادہ روزے رکھتے تھے اورآپ ﷺ فرمایاکرتے تھے کہ اس مہینے میں نیک اعمال اوپر اٹھائے جاتے ہیں اور مجھے یہ بات پسند ہے کہ میرے اعمال روزے کی حالت میں اوپر اٹھائے جائیں تاہم یہ درست نہیں کہ شعبان کا مہینہ ان چار مہینوں میں شمار کیاجائے، جو حرمت والے مہینے کہلاتے ہیں۔ حضرت عائشہؓ کہتی ہیں کہ آپ ﷺ روزہ رکھتے تھے ،یہاں تک کہ ہم کہتے ہیں کہ آپ روزے نہیں چھوڑتے۔میں نے آپ ﷺ کو کبھی کسی مہینے کے مکمل روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا سوائے رمضان المبارک کے۔ میں نے آپ ﷺ کو شعبان سے زیادہ کسی مہینے میں روزہ رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔ حضرت اسامہ بن زینؓ رسول ﷺ سے کیا کہ اے اللہ کے رسول میں نے آپ کو کسی مہینے میں اتنے روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا جتنے آپ شعبان میں رکھتے ہیں تو آپ ﷺ نے فرمایا یہ وہ مہینہ ہے جس میں لوگ رجب اور رمضان کے درمیان روزے سے غافل ہوجاتے ہیں۔ حالانکہ اس میں اعمال رب العالمین کی طرف سے اٹھائے جاتے ہیں اور میں پسند کرتاہوں کہ میرے اعمال روزے کی حالت میں اوپر کو اٹھائے جائیں۔ حضرت ام سلمہؓ کا بیان ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو دو مہینے مسلسل روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھاسوائے شعبان اور رمضان کے۔ حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ آپ ﷺ کو روزوں کے لئے سب سے محبوب شعبان تھا۔ پھر آپ ﷺ نے اس کے بعد رمضان کے روزے رکھے ان کا نام احادیث کی روشنی میں ہمیں یہ درس ملتاہے کہ شعبان المعظم کے کثرت سے روزے رکھنے چاہئے لیکن کسی ایک دن کو خاص نہیں کرنا چاہئے، جبکہ ہم لوگ صرف 15شعبان کو روزہ رکھنے کا اہتمام کرتے ہیں۔