متھرا واقعہ حیرت انگیز، ایسی حرکت کا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا: وزیر اعلیٰ

پورے ملک کے عوام شراب بندی کے حق میں، وزیراعظم کو بھی لینا چاہئے فیصلہ

پٹنہ، 5جون (طارق حسن)۔ سمپورن کرانتی دیوس کے موقع پر اتوار کو پورے ملک میں ایک ساتھ رکنیت مہم شروع ہوئی۔ اس کی شروعات پٹنہ میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے کی۔ جے ڈی یو نے پہلے دن ہی بہار میں 25 لاکھ لوگوں کو نئے رکن بنانے کا ہدف رکھا تھا۔ سب سے پہلے ریاستی صدر وششٹھ نارائن سنگھ نے وزیر اعلیٰ کو عام ممبر بنایا، اس کے بعد وزیر اعلیٰ نے بھی ریاستی صدر کو عام ممبر بنایا۔ جد یو کی ممبر سازی مہم میں حصہ لینے کے بعد وزیراعلیٰ نتیش کمار نے اخباری نمائندوں نے بات چیت کرتے ہوئے متھرا کے واقعات پر پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ متھرا کے واقعہ پر مجھے بہت حیرت ہوئی ہے۔ کوئی بھی سرکاری پارک کو قبضہ کر اتنے دن سے کیسے بیٹھا ہوا تھا؟ اس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی تھی یہ تعجب کی بات ہے ۔کارروائی بہت پہلے ہی ہونی چاہئے تھی۔ اس طرح کسی کا حوصلہ بڑھنے نہیں دینا چاہئے۔ جوواقعہ پیش آیا ایسی حرکت کا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا۔ اتنے دنوں سے ہتھیار رکھاگیا یہ بھی تعجب کی بات ہے۔ انٹر میڈیٹ کے ٹاپر معاملے سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ سب طرح کے لوگ ہیں پہلے بھی امتحان میں ٹاپ ٹین کی جانچ کرائی جاتی تھی۔ مجھے اطلاع ملی ہے کہ کاروائی ہو رہی ہے گذشتہ سال میٹرک کے امتحان کے دوران چوری کرتے ہوئے جو تصویر سامنے آئی تھی اس پر ہم نے کارروائی کی اس بار میٹرک امتحان میں پوری سختی برتی گئی تھی۔ موجودہ معاملہ میں بھی محکمہ تعلیم کے ذریعہ کارروائی کی جارہی ہے۔ پائے گئے قصورواروں کے خلاف پہلے بھی سخت کارروائی کی گئی تھی آئندہ بھی کسی کو بخشا نہیں جائے گا۔ اس کی پوری جانچ ہو گی اس کے بعد آگے سے اس طرح کی غلطی ہونے کی گنجائش نہیں رہے گی۔ کسی کو چھوٹ نہیں دی جائے گی۔ محکمہ تعلیم پوری مستعدی سے کام کر رہا ہے۔ ذمہ داری طے ہونے پر کارروائی کی جائے گی۔ خاطیوں پر معاملہ درج کرتے ہوئے کارروائی کی جائے گی۔شراب بندی کے سلسلے میں پوچھے گئے سوال پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ پورے ملک میں شراب بندی کی مانگ ہورہی ہے۔ شراب بندی سے جڑی ہوئی تنظیمیں سرگرم ہوگئی ہیں۔ ان سبھوں کے ذریعہ شراب بندی کی مانگ کی جارہی ہے۔ میں ان کی حوصلہ افزائی کرتے رہتا ہوں۔ بہار میں شراب بندی لاگو ہونے سے شراب بندی کی مہم چلانے والوں میں جوش آیا ہے۔ میں وزیراعظم سے کہوں گا کہ جس گجرات کے وہ وزیراعلیٰ تھے، وہاں پہلے سے شراب بندی لاگو تھی۔ انہوں نے بھی شراب بندی لاگو رکھا، جس کا مطلب ہے کہ وہ بھی شراب بندی کے حامی ہیں۔ انہیں بھاجپا اقتدار والی ریاستوں میں فوراً شراب بندی لاگو کرنا چاہئے۔ شراب بندی سے ایک اچھا ماحول بنے گا۔ مختلف ریاستوں میں اسے لاگو کیا جارہا ہے۔ کیرل میں شراب بندی مرحلہ وار طریقے سے لاگو کیا جارہاہے۔ تمل ناڈو میں بھی اے آئی اے ڈی ایم کے کی حکومت نے مرحلہو ار طریقے سے شراب بندی لاگو کرنا شروع کردیا ہے۔ ہر جگہ شراب بندی کی چرچا ہورہی ہے۔ لوگ اسے پسند کرتے ہیں۔ یہ ایک سماجی برائی ہے، جسے ختم کرنا ہے۔ یہ وقت کی ضرورت ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ شراب بندی سے لوگوں کا جو پیسہ بچے گا، اسے وہ بہتر کام میں خرچ کریں گے۔ شراب بندی سے آنے والی نسلوں کا وقت اچھا رہے گا۔ لوگ دل سے خوش ہیں۔ پورے ملک میں شراب بندی کی مانگ ہورہی ہے۔ پورے ملک کا ریفرنڈم شراب بندی کے حق میں ہے۔ وزیراعظم کو بھی فیصلہ لینا چاہئے۔ سرکاری رہائش کے سلسلے میں پوچھے گئے سوال پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ میرے پاس دو رہائش نہیں ہے۔ مجھے ایک رہائش سابق وزیراعلیٰ کے ناطے ملی ہے۔ یہ نظام تقریباً سبھی ریاستوں میں ہے۔ سابق وزیراعلیٰ تاحیات رہائش دی جاتی ہے۔ اسی رہائش کی وجہ سے میں پٹنہ کا ووٹر بنا۔ دوسری رہائش بہار کے وزیراعلیٰ کی ہے۔ 1، انے مارگ، وزیراعلیٰ کی رہائش ہے، کسی فردکا نہیں۔ میں ایک آدمی ہوں، ایک ہی جگہ رہوں گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم کہیں سے بھی کام کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میری قوت توانائی کا استعمال ریاست کے حق میں کرایئے۔ سرکاری رہائش تو وہ بھی رکھتے ہیں، جن کی پٹنہ میں نجی رہائش گاہ ہے۔