مسلسل 68 دنوں تک بھوکے رہنے کی مذہبی رسم پر13سالہ لڑکی کی موت

حیدرآباد، 8 اکتوبر (یواین آئی) تلنگانہ کے شہر سکندرآباد میں مسلسل 68 دنوں تک بھوکے رہنے کی مذہبی رسم پر ایک 13 سالہ لڑکی کی موت کا چونکا دینے والا واقعہ پیش آیا ۔ یہ واقعہ تاخیر سے منظر عام پر آیا ۔ یہ لڑکی جین طبقہ کے مقدس مانے جانے والی ”چوسما” مدت کے دوران بھوکی رہی جس کیلئے اسے اسکول بھی چھوڑنا پڑا ۔ اس لڑکی کی شناخت آٹھویں جماعت کی آرادھنا کے طور پر کی گئی جسے 68دنوں تک بھوکے رہنے کے دو دن بعد اسپتال منتقل کیا گیا ۔ کامیابی کے ساتھ 68 دن تک بھوکے رہنے پر اس کے خاندان والوں نے بہادری کے ایک روحانی کام کے طور پر جشن منایا ۔ اس لڑکی کا تعلق جواہرات کی تجارت کرنے والے خاندان سے ہے ۔سماجی جہد کار لتا جین نے اس واقعہ پر کہا کہ چوسما کے چار ماہ کے دوران ”سنتارا” یا بھوکے رہنے کا کام زندگی کا تجربہ رکھنے والے لوگ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس لڑکی کو زندگی کا کوئی تجربہ نہیں تھا ۔ 68 دنوں تک بھوکے رہنے کے بعد ”پارنا” تقریب منائی گئی اور آرادھنا کو بال تپسوی قرار دیا گیا ۔دوسری طرف جین کے مذہبی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بچے اور بالغ افراد جین طبقہ میں بھوکے رہنے کی رسم کرتے ہیں لیکن اسے ایک اتفاقی واقعہ سمجھنا چاہئے ۔مہارشی رویندر مونیجی نے کہا کہ کسی سادھو ‘ سادھوی کا مقصد نہیں ہوتا کہ کسی پر ظلم کریں یا ناانصافی کریں تاہم بعض اوقات ایسے واقعات پیش آجاتے ہیں انہیں اتفاق کہا جانا چاہئے ۔دوسری طرف بچوں کے حقوق کی جہد کار و سابق صدرنشین این سی پی سی آر مسز شانتا سنہا نے کہا کہ بچوں سے مذہب کے نام پر ایسا نہیں کروانا چاہئے ۔ مذہب ثقافت اور بچوں کے حقوق میں ٹکراؤ کی صورتحال پیدا ہوئی ہے ۔ بچوں کے حقوق کو مثال کے طور پر سامنے لینا چاہئے ۔ اس لڑکی کی آخری رسومات میں 600 افراد نے شرکت کی جسے شوبھا یاترا کا نام دیا گیا ۔