ملائم خاندان کا جھگڑا ختم،امام بخاری نے نبھایا ثالث کا کردار

لکھنؤ،19 اکتوبر (یو این آئی) اترپردیش کی سیاست میں گزشتہ کئی مہینوں سے ہلچل مچانے والے ملائم سنگھ یادو خاندان کے اختلافات آج ختم ہوگئے ، جس سے یوپی کی حکمراں جماعت سماج وادی پارٹی نے راحت کی سانس لی۔ذرائع کے مطابق سماج وادی پارٹی کے صدر ملائم سنگھ یادو پارٹی کے ریاستی صدر شیوپال سنگھ یادو اور وزیر اعلی اکھلیش یادو کے درمیان کئی گھنٹے تک کئی دور کی میٹنگ کے بعد یادو خاندان کا اندرونی جھگڑا ختم ہوسکا۔ذرائع نے بتایا کہ دہلی کے شاہی امام مولانا سید احمد بخاری نے یادو خاندان کا جھگڑا ختم کرانے میں بطور ثالث اہم رول ادا کیا۔فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ کن شرائط کے ساتھ یادو خاندان کا سیاسی تنازعہ ختم ہوا اور اس میں وزیر اعلی اکھلیش یادو خیمہ کی زیادہ بات مانی گئی یا پھر شیو پال سنگھ یادو کو کس حد تک مصلحت پسندی سے کام لینا پڑا۔خیال رہے کہ افضال انصاری اور مختار انصاری کی پارٹی قومی ایکتادل میں مسٹر شیوپال یادو کے ذریعے سماج وادی پارٹی میں انضمام کی وجہ سے اکھلیش یادو اور شیوپال یادو کے درمیان یہ اختلاف شروع ہوا تھا، جس کے بعد پارٹی نے ایکتا دل کا انضمام ایک بار ختم کردیاتھا۔ لیکن اختلاف مزید گہرا ہوجانے کے بعد ایکتا دل کو حال ہی میں ایک بار پھر سماج وادی پارٹی میں شامل کرلیاگیا۔یادو خاندان کا اختلاف اس قدر بڑھا کہ پورا کنبہ دو حصوں میں منقسم ہوگیاتھا اور وزیر اعلی اپنے اختیارات کا استعمال کر رہے تھے جب کہ شیوپال سنگھ یادو نے پارٹی کے ریاستی صدر کی حیثیت سے اکھلیش یادو کے حامی امیدواروں کے اسمبلی انتخابات کے ٹکٹ کاٹ دیئے تھے ۔ جس کے نتیجے میں دونوں گروپوں کے درمیان دوری کافی بڑھ گئی تھی جس سے پارٹی میں کافی مایوسی پائی جارہی تھی۔ مگر آج دونوں گروپوں کے درمیان مصالحت سے سماج وادی پارٹی اور خود ملائم سنگھ یادو کافی راحت محسوس کر رہے ہیں۔