ملک کے کسانوں کو مرکزی حکومت کا تحفہ

نئی دہلی، 14 جون(یو این آئی)مختصر مدتی قرض لینے والے کسانوں کو تین لاکھ روپے تک کا قرض لینے اور ایک سال کے اندر انہیں ادا کرنے پر اب چار فیصد شرح سود کے حساب سے ہی ادائیگی کرنی ہوگی۔حکومت نے قرض کے بوجھ تلے دبے کسانوں کو راحت دینے کے مقصد سے سال 2017-18 کے لئے سود رعایت اسکیم کو منظوری دی ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں کابینہ کی آج یہاں ہوئی میٹنگ میں کسانوں کو سود میں رعایت دینے کی اسکیم کو منظوری دی گئی۔ اس کے تحت جو کسان زراعت کے لئے تین لاکھ روپے تک کا مختصر مدتی قرض لیں گے اور ایک سال کے اندر ان کی ادائیگی کردیں گے انہیں صرف چار فیصد سود دینا ہوگا۔ حکومت نے اس کے لئے 20339کروڑ روپے مختص کئے ہیں۔خیال رہے کہ کسانوں کو مختصر مدتی قرض پر سالانہ نو فیصد کی شرح سے سود دینا پڑتا ہے ۔ تین لاکھ روپے تک کے قرض پر انہیں دو فیصد کی سبسڈی کے بعد سات فیصد کا سود دینا پڑتا ہے ۔ اب ایک سال کے اندر قرض کی ادائیگی کرنے پر انہیں تین فیصد کی مزید رعایت مل جائے گی۔سود پر دی جانے والی یہ رعایت براہ راست سرکاری سیکٹر کے بینکوں ،پرائیوٹ بینکوں، کوآپریٹیو بینکوں اور علاقائی دیہی بینکوں کو بھیجی جائے گی۔ یہ سود رعایت اسکیم ایک سال کے لئے ہے اور اسے نبارڈ اور ریزرو بینک آف انڈیا نافذ کریں گے ۔مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں ہندوستان اور فلسطین کے درمیان زراعت کے شعبے میں تعاون کے مفاہمت نامے کو منظور ی دے دی گئی۔یہ مفاہمت نامہ ہندوستان کی وزارت زراعت و کسانوں کی بہبود او ر فلسطین کی وزارت زراعت کے درمیان طے پایا ہے ۔ اس مفاہمت نامے پر مئی 2017 میں فلسطین کے وزیر خارجہ کے سفر ہند کے دوران دستخط کئے گئے تھے ۔اس مفاہمت نامے کی رو سے زرعی تحقیق ، فلسطین کی ویٹرینری خدمات میں بہتری او ر مویشیوں کی صحت ، آبپاشی اورتبدیلی ماحولیات کے شعبوں میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کیا جائے گا۔اس کے ساتھ ہی اس کی توسیع پودوں اور مٹی کی غذائیت ،صفائی ستھرائی اور پودوں کی حفاظت ، مویشی پروری ،آبپاشی کے جدید طریقوں کے شعبوں میں بھی کی جائی گی۔علاوہ ازیں اس مفاہمت نامے کے تحت تجربات کے باہمی تبادلے اور تربیت اور اہلیت سازی کے امور میں بھی باہمی تعاون پر اتفاق کیا گیا ہے ۔اس مفاہمت نامے کے تحت ایگریکلچرل اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ اس کا مقصد اس مفاہمت نامے میں شامل مقاصد کی کامیابی کے منصوبوں اور اقدامات کا تعین کرنا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی اس کے تحت باہمی تعاون کا ایجنڈہ بھی طے کیا جائے گا۔