مل کر پورا کریں نئے ہندستان کا خواب : مودی

نئی دہلی، 23 اپریل (یواین آئی) وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ نئے ہندوستان کا خواب تمام ریاستوں اور وزرائے اعلی کے تعاون اور ملی جلی کوشش سے ہی پورا ہو سکتا ہے ۔مسٹر مودی نے نیتی آیوگ کی انتظامی کونسل کی تیسری میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ایک وزیر اعلی کے طور پر میں اس سے بخوبی واقف ہوں کہ نئے ہندوستان کے خواب کو تمام ریاستوں اور وزرائے اعلی کی ملی جلی کوششوں سے ہی پورا کیا جا سکتا ہے ۔” انہوں نے کہا کہ ٹیم انڈیا آج پھر ایک پلیٹ فارم پر آکر عالمی رجحان میں ہو رہی تبدیلی کے لئے ہندوستان کو تیار کرنے اور اس کے لئے اقدامات بتانے پر تبادلہ خیال کرے گی۔ آج کی یہ میٹنگ پالیسیوں اور ان کے عمل پر خیالات کا تبادلہ کرنے کا ایک موقع بھی ہے ۔انہوں نے کہاکہ یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہم ہندوستان کو آزادی کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر سال 2022 میں کس طور پر دیکھنا چاہتے ہیں اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے کس طرح تیزی سے آگے بڑھا جا سکتا ہے ۔”انہوں نے چمپارن ستیہ گرہ کے صدی سال پر بابائے قوم مہاتما گاندھی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ نیتی آیوگ نے نئی توانائی سے ہندوستان کو بدلنے کے لئے اقدامات کئے ہیں۔”وزیر اعظم نے حکومت، نجی شعبے اور سول سوسائٹی کے مل کر کام کرنے کی ضرورت بتاتے ہوئے کہا کہ نیتی آیوگ ایک تعاون کرنے والاوفاقی ادارہ ہے اور اس کی طاقت نظریہ ہے نہ کہ انتظامی یا مالی کنٹرول۔انہوں نے کہا کہ بجٹ اور منصوبوں کی منظوری کے لئے وزرائے اعلی کو نیتی آیوگ کے پاس آنے کی ضرورت ہے ۔نیتی آیوگ صرف سرکاری اعداد و شمار پر ہی کام نہیں کرتا ہے بلکہ اس میں باہر کے ماہر، متعلقہ علاقے کے ماہر اور نوجوان پیشہ ور ہیں اور ریاست بھی پالیسیاں بنانے میں شرکت کر سکتی ہیں۔انہوں نے ای این اے ایم کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اس آخری پالیسی میں ریاستوں نے اہم کردار ادا کیا ہے ۔مسٹر مودی نے کہا کہ ریاستوں کے وزرائے اعلی کے ذیلی گروپوں نے مرکزکی اسپانسر شدہ اسکیموں، سوچھ بھارت، کوشل وکاس اور ڈیجیٹل ادائیگی جیسے موضوعات پر اہم تجاویز دی ہیں۔ وزرائے اعلی کے خیالات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ وزرائے اعلی سے مرکزکی اسپانسر شدہ اسکیموں کی فہرست اور شیئرنگ پیٹرن پر تجاویز مانگی گئی اور فنڈنگ میں دقت کے باوجود سفارشات کو فوری تسلیم کیا گیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ سال 15-2014اور 17-2016کے دوران ریاستوں کے کل فنڈ الاٹمنٹ میں 40 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ مرکزی منصوبوں کے لئے فنڈ پہلے کے 40 فیصد سے کم ہو کر 25 فیصد پر آ گیا۔ انہوں نے ریاستوں سے سرمایہ خرچ اور انفراسٹرکچر تعمیر پر اخراجات بڑھانے پربھی زور دیا۔وزیر اعظم نے بجٹ پیش کرنے کی تاریخ میں کی گئی تبدیلی کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ اس سے مالی سال کے شروع سے ہی فنڈ فراہم ہوجائے گا۔ پہلے عام طور پر پارلیمنٹ میں بجٹ مئی ماہ میں پاس ہوپاتا تھا اور اس کے بعد مانسون آ جاتا تھا جس سے پروجیکٹوں کے لئے کام کا اچھا وقت ختم ہوجاتا تھا۔انہوں نے منصوبہ بند اور غیرمنصوبہ بند اخراجات کو ختم کرنے کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ سال 2011 میں رنگ راجن کمیٹی نے یہ سفارش کی تھی۔ ملک میں اشیاء اور سروس ٹیکس (جی ایس ٹی) کو نافذ کرنے کیلئے تمام وزرائے اعلی کو ایک پلیٹ فارم پر آنے کی ستائش کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ نظریاتی اور سیاسی اختلافات فراموش کرکے جی ایس ٹی کو لاگو کرنے کی راہ ہموار کی گئی ہے ۔ اس کے لئے انہوں نے وزرائے اعلی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ جی ایس ٹی پر اتفاق رائے تاریخ میں بھی درج ہوگا کیوں کہ یہ کوآپریٹیو وفاقیت کی زندہ جاوید مثال ہے ۔انہوں نے کہاکہ نیتی آیوگ 15 برسوں کے دیرینہ نظریہ، سات برسوں کی وسط مدتی حکمت عملی اور تین برسوں کے کام کے ایجنڈے پر کام کر رہا ہے ۔ انہوں نے ریاستوں سے تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ اس سے ریاستوں کو ہی فائدہ ہوگا۔اس سے قبل مسٹر مودی کے اجلاس میں ابتدائی خطاب کے حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جی ایس ٹی ملک کی تاریخ میں نیا ریکارڈ درج کرے گا کہ کس طرح ریاستوں اور مرکز کے باہمی تال میل سے اتنا بڑا قدم اٹھایا جا سکا۔اجلاس میں مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی اور دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال موجود نہیں تھے ۔ دہلی کی جانب سے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا اجلاس میں تھے ۔مسٹر مودی نے کہا بغیر ریاستوں اور ان کے وزرائے اعلی کے تعاون اور اجتماعی کوشش سے نئے ہندوستان کا خواب پورا نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے ملک کو تیزی سے ترقی کی راہ پر لے جانے کے لیے نیا نعرہ “ایک قوم، ایک خواہش اور ایک عزم ” دیا۔ مسٹر مودی نے کہا کہ تمام وزرائے اعلی نے اپنے مثالی اور سیاسی اختلافات کو ایک طرف کرکے جی ایس ٹی کے لیے ایک پلیٹ فارم پر آنے میں عام رائے بنائی۔قابل ذکر ہے کہ پارلیمنٹ کے بجٹ سیشن میں جی ایس ٹی سے منسلک چار اہم بل کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی منظوری ملنے کے بعد صدر پرنب مکھرجی نے بھی 13 اپریل کو انہیں قانون بنانے کے لئے اپنی منظوری دے دی۔ حکومت کی منصوبہ بندی ہے کہ ملک میں اقتصادی اصلاحات کی سمت میں مانے جانے والے اس سب سے بڑے قدم کو اس سال ایک جولائی سے نافذ کر دیا جائے ۔ جی ایس ٹی میں تمام مرکزی مصنوعات ٹیکس، خدمت ٹیکس، ویلیو ایڈڈٹیکس (VAT) اور دیگر مقامی ٹیکس کو ملا کر ایک ٹیکس کے نظام کا آغاز ہوگا جو مکمل ملک کوایک بازار کے طور پر قائم کرے گا اور اشیاء کی نقل و حرکت میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی۔