مندسور میں کرفیو کے بعد بھی تشدد جاری،بس جلائی گئی،کلکٹر سے مارپیٹ

مندسور؍دیواس، 7 جون (یو این آئی) مدھیہ پردیش کے مندسور ضلع میں کسانوں کی تحریک میں کل چھ افراد کی موت کے بعد عائد کئے گئے کرفیو کے باوجود بھی آج ضلع کے کئی حصوں میں مظاہرین نے پر تشدد مظاہرہ کیا۔ضلع کے ملہارگڑھ میں مشتعل مظاہرین نے پٹریوں کو نقصان پہنچایا، جس سے نیمچ۔مندسور سے لے کر راجستھان کے چتورگڑھ کے درمیان ریلوے ٹریفک متاثر ہونے کی خبر ہے ۔پولیس ذرائع کے مطابق بھوراسا تھانہ علاقہ کے نیوري فاٹا پر مظاہرہ کر رہے لوگوں نے بھوپال سے اندور جارہی ایک مسافر بس کو روک لیا۔ اس میں توڑ پھوڑ کرنے کے بعد اسے آگ کے حوالے کر دیا گیا۔ بس مسافر کھیتوں میں ادھر ادھر بھاگ گئے ۔ یہاں تقریبا نصف درجن دیگر گاڑیاں بھی جلا دی گئیں۔ اس کے بعد بھوپال اندور شاہراہ پر دیواس بائی پاس اور اجین شاہراہ کو بند کر دیا۔ پرائیویٹ بس آپریٹرز نے بھوپال۔اندور کے درمیان آج سبھی خدمات معطل کردی ہیں ۔احتجاجی مظاہرین نے ہاٹ پپلیا تھانے میں فائر بریگیڈ کی گاڑی، پولیس کی 15 موٹر سائیکلوں ، ظبطی کی تقریبا سو موٹر سائیکلوں، ایک ٹرک، تین بسوں اور 20 دیگر بڑی گاڑیوں کو آگ کے حوالے کر دیا۔ وہیں باگلي تھانے میں بھی آتش زنی کی گئی۔ وہاں پولیس کے رہائشی مکانوں میں آگ لگائی گئی۔ذرائع نے بتایا کہ چاپڑا چوکی میں ڈائل -100 گاڑی، ایک ڈنپر اور بسوں میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ وہاں کئی دکانوں میں بھی توڑ پھوڑ کی اطلاع ملی ہے ۔ مظاہرہ کر رہے لوگوں نے باگلي کے ڈویژنل مجسٹریٹ اور پولیس کے دیگر افسران کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔کل پپلیامنڈی میں کسانوں کے پر تشدد احتجاج اور پولیس ومظاہرین کے مابین تصادم کے بعد مبینہ طور پر پولیس کی فائرنگ میں چھ کسانوں کی موت ہو گئی تھی۔ اس کے بعد پپلیامنڈی سمیت مندسور ضلع ہیڈکوارٹر اور کئی مقامات پر کرفیو لگا دیا گیا تھا، اس کے باوجود آج صبح لوگوں کو سمجھانے برکھیڑاپنت پہنچے کلکٹر سوتنتر کمار سنگھ کے ساتھ مظاہرین نے مارپیٹ تک کی۔ اس کا ویڈیو بھی سامنے آیا ہے جس میں کچھ لوگ ان کے ساتھ مار پیٹ اور براسلوک کر رہے ہیں۔صبح کے اس واقعہ کے بعد کئی مقامات سے آتش زنی کی خبریں ملی ہیں۔ ضلع میں ایک اے ٹی ایم، ایک فیکٹری، ایک ٹول پلازہ پر پتھراؤ اور آگ لگانے کی کوشش کی خبر مل رہی ہے ، اگرچہ اس بارے میں کسی اعلی افسرسے بات نہیں ہو سکی ہے ۔ وہیں ضلع کے سیتامؤ میں بھی کسانوں نے پر تشدد مظاہرہ کیا۔نزدیکی نیمچ اور دیواس ضلع سے بھی کسانوں کے کئی مقامات پر مشتعل ہونے اور تھانوں پر پتھراؤ کرنے کی کوششوں کی خبر سامنے آ رہی ہے ۔وہیں ایک قومی نیوز چینل کے مدھیہ پردیش کے صحافی برجیش راجپوت پر بھی مندسور میں مظاہرین نے حملے کی کوشش کی۔ گاوں والوں کا الزام تھا کہ میڈیا ان کی تحریک کو پرتشدد بناکر پیش کر رہا ہے ۔کل کے واقعہ کے بعد آج راشٹریہ کسان مزدور یونین اور کانگریس نے مدھیہ پردیش بند کا اعلان کیا ہے ۔ ریاست کے اندور، اجین، نیمچ، دھار، ہردا، بڈوانی، جھابوا، ودیشا میں بند کا وسیع، جبکہ ساگر، رتلام، سیہور اور جبل پور سمیت کئی علاقوں میں بند کا ملا جلا اثر رہا۔ دارالحکومت بھوپال سمیت ہوشنگ آباد اور ستنا کے بیشتر بازار کھلے رہے ۔ وہیں شیوپوری میں کانگریس کل بند منائے گی۔ریاست کے مندسور، نیمچ، رتلام اور اجین ضلع میں انٹرنیٹ خدمات کل سے ٹھپ ہیں۔ مندسور ضلع کے علاوہ پڑوسی نیمچ اور رتلام میں تحریک اور اس کے بعد کے حالات کے درمیان حالات قابو میں رکھنے کے لئے کئی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔حساس اورنہایت حساس علاقوں میں اضافی پولیس فورس تعینات کی گئی ہے ۔ سینئر پولیس اور انتظامی افسران صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔پورے واقعے کے درمیان کانگریس لیڈروں نے بتایا کہ پارٹی کے قومی نائب صدر راہل گاندھی کے کل مندسور پہنچنے کا امکان ہے ۔ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اجے سنگھ اور پارٹی کی ریاستی یونٹ کے صدر ارون یادو کے بھی مندسور کی سر حد تک پہنچنے کی خبر ہے ۔ اس دوران کانگریس کی سینئر لیڈر میناکشی نٹراجن اور ان کے معاونین کو امن و امان برقرار رکھنے کے لئے حراست میں لئے جانے کی اطلاع ہے ۔ریاست کے وزیر داخلہ بھوپندر سنگھ نے کل بھوپال میں میڈیا سے بات چیت میں دعوی کیا کہ پولیس کی گولیوں سے کسانوں کی موت نہیں ہوئی ہے ۔ اس معاملے کی عدالتی تحقیقات کے احکامات دیے گئے ہیں اور تفتیش میں واضح ہو جائے گا کہ کس وجہ سے کسانوں کی موت ہوئی ہے ۔پرتشدد واقعات کی وجہ سے کل ہی مندسور ضلع ہیڈکوارٹر، پپلیا منڈی اور کچھ دیگر علاقوں میں کرفیو لگا دیا گیا تھا۔ اس کے باوجود حالات قابو میں کرنے میں پولیس کو کافی مشقت کرنی پڑ رہی ہے ۔ مندسور ضلع کے آس پاس کے اضلاع میں بھی کانگریس کے لیڈروں پر نظر رکھی جا رہی ہے ۔ریاست کے مغربی حصے کے کئی اضلاع میں یکم جون سے کسان تحریک کے درمیان بھارتیہ کسان یونین نے اجین میں چار جون کو تحریک ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس دوران ریاستی حکومت نے بھی کسانوں کے مفاد میں متعدد اعلانات کئے لیکن مندسور، نیمچ اور کچھ دیگر اضلاع میں تحریک رکی نہیں۔ دراصل اس تحریک میں متعدد کسان تنظیموں کے وابستہ ہونے کی بات سامنے آ رہی ہے ۔وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اس تحریک میں کچھ خودغرض سماج دشمن عناصر شامل ہیں اور وہ ہی حالات خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔بہرحال مندسور ضلع کی صورتحال کو قابو کرنا اس وقت ریاستی حکومت کے لئے بڑا چیلنج بنا ہوا ہے ۔