نمبر ون رینکنگ کا حقدار ہے پاکستان : وقار

کراچی، 23 اگست (یو این آئی) پاکستان کے سابق کوچ وقار یونس نے پاکستان کے ٹاپ ٹیسٹ رینک حاصل کرنے پر تعریفوں کے پل باندھتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی ٹیم ٹاپ پر پہنچنے کی حقدار ہے ۔وقار نے کہا کہ یہ پورے ملک کے لئے فخر کا لمحہ ہے ۔کپتان مصباح الحق اور پوری ٹیم کے لئے یہ زندگی کا بہت بڑا پل ہے کیونکہ ان کی ساری محنت کا پھل آخر کار مل ہی گیا۔دنیا کی نمبر ایک ٹیم بننا ہمیشہ سے ہی خواب رہا تھا اور پاکستان کے علاوہ اب کوئی بھی ٹیم اس تاج کے لائق نہیں ہے ۔ٹیم کو گزشتہ سات آٹھ سالوں میں بہت کچھ برداشت کرنا پڑا ہے لیکن اس نے شاندار کرکٹ کھیلنا جاری رکھا۔یاد رہے کہ وقار یونس کی جانب سے کوچنگ سے استعفیٰ دیے جانے کے بعد نئے کوچ مکی آرتھر نے دورہ انگلینڈ سے دس دن قبل ہی اپنی ذمے داریاں سنبھالی تھیں۔وقار نے کہا کہ اس کا سہرا مصباح کے سر جاتا ہے جنہوں نے بے انتہا تنقید کے باوجود مشکل وقت میں اپنی زبان سے ایک بھی غلط لفظ تک ادا نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ کپتان کے کھیلنے کے انداز کی وجہ سے ان پر تنقید کی جاتی تھی لیکن اب میں سوچتا ہوں کہ یہ لوگ بحیثیت پاکستانی فخر محسوس کر رہے ہوں گے ، آپ مصباح سے اور کیا چاہتے ہیں،انہوں نے اپنے طریقے سے سب کچھ کیا چاہے لوگ ان کے طریقہ کار کو پسند کریں یا نہیں اور ہمیں عالمی نمبر ایک کے منصب تک پہنچا دیا۔ادھر سابق کپتان وسیم اکرم نے بھی مصباح کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی موجودہ ٹیم میں کوئی کھلاڑی ایسا نہیں جو مصباح کی جگہ لے سکے ۔سوشل میڈیا پر اپنے شائقین سے گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ مصباح ایک تحمل مزاج انسان ہیں اور ایک بہترین قائد ہیں۔وسیم اکرم نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ ٹیم میں محمد عامر وہ بالر ہیں جو پاکستان کرکٹ میں ان کی جگہ لے سکتے ہیں اور وہ اسی طرح دل و جان سے بالنگ کرتے ہیں جس طرح وہ نوجوانی میں کیا کرتے تھے ۔پاکستانی ٹیم کے سابق کپتان نے اسد شفیق کو موجودہ پاکستانی ٹیم میں اپنا سب سے پسندیدہ کھلاڑی قرار دیا اور کہا کہ جس طرح اسد شفیق نے انگلینڈ میں چھٹے نمبر پر بیٹنگ کی اس سے وہ بہت متاثر ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ ایجسبٹن ٹیسٹ کی دونوں اننگ میں صفر پر آؤٹ ہونے کے بعد انہوں نے جس طرح اوول میں سنچری اسکور کی، وہ ان کی ذہنی مضبوطی کی عکاسی کرتی ہے ۔ہندستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان چوتھا اور آخری ٹیسٹ میچ ڈرا ہونے کے بعد پاکستانی ٹیم نمبر ایک ٹیسٹ ٹیم بن گئی ہے ۔اس سے پہلے انگلینڈ کے خلاف چار میچوں کی ٹیسٹ سیریز میں 2۔2 سے برابر رہنے کا فائدہ بھی پاکستانی ٹیم کو ملا۔