نکسلی ہمارے سماج کا حصہ ہیں،انہیں مین اسٹریم میں لانا ہوگا : نتیش

نئی دہلی 08 مئی (تاثیر بیورو): وزیراعلیٰ نتیش کمار نے کہا ہے کہ نکسلیوں کا خاتمہ نکسل انتہاپسندی کے مسئلے کا حل نہیں ہے۔ اس کیلئے ہمیں ترقی میں علاقائی نابرابری کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ جو لوگ گمراہ ہوگئے ہیں یا نکسلی سرگرمیوں میں شامل ہیں وہ بھی ہمارے ہی سماج اور ملک کاحصہ ہیں، انہیں مین اسٹریم سے جوڑنا ہوگا۔ وزیراعلیٰ آج نکسلی مسئلے پر مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی طرف سے طلب کی گئی10 نکسل زدہ ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کی میٹنگ سے خطاب کررہے تھے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ تشدد ملک کے جمہوری نظام کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ طویل مدتی اقتصادی اور سماجی ترقی اور مضبوط داخلی سلامتی کیلئے ملک میں گنگا جمنی تہذیب کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نکسلی انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کیلئے حکومت بہار نے ایک حکمت عملی تیار کی ہے۔ جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نکسلی انتہا پسندی کا ہر واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ نکسلیوں کا مقصد غریبوں کی بھلائی نہیں بلکہ غیر جمہوری ، غیر آئینی اور پرتشدد طریقوں کا استعمال کر کے غریبوں کو ان کے واجب حق، علاقے کی ترقی، تعلیم، صحت خدمات اورمواصلات کے جدید وسائل سے دوررکھنا ہے اور ان کی دہائی دے کر عوام کو حکومت کے خلاف ورغلانا ہے۔ ملک کی جن حصوں میں نکسلی انتہا پسندی اپنے قدم جمانے میں کامیاب ہوئی ہے ان سے بھی یہ پتہ چلتا ہے کہ ان کامقصد متاثرہ علاقے میں دستیاب اعلیٰ قدرتی وسائل اور اس سے ہونے والی آمدنی پر تسلط قائم کرنا ہے۔ اس علاقے کے عوام کی سماجی اور اقتصادی ترقی سے انہیں کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ اس کے باوجود ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ ایسے عناصر اور ان کے دباؤ میں نکسلی تنظیم میں شامل ہوئے لوگ ہمارے سماج اور ملک کا ہی حصہ ہیں۔ سماجی اور اقتصادی میں نابرابری، ترقی میں علاقائی عدم توازن ،بدعنوانی ،محروم افراد اور علاقوں میں بے اطمینانی کا اہم سبب ہے۔ اسی بے اطمینانی کا فائدہ اٹھانے میں یہ نکسلی کامیاب ہورہے ہیں۔ کوئی بھی حکمت عملی بناتے وقت ہمیں ان باتوں پر دھیان دینا ہوگا۔ہماری حکمت عملی کا مرکزی نقطہ ،علاقہ اور سماج کی ترقی ہونی چاہئے۔ جس سے طویل مدتی مقاصد کو حاصل کیا جاسکے۔ اس مقصد کے حصول کیلئے حفاظتی دستوں کی کارروائی اور مہم کا استعمال حکومت کو اپنی پہنچ بڑھانے اور نکسلی تنظیموں کی قیادت اور تنظیمی صلاحیت کو متاثر کرنے کیلئے کرنا چاہئے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بہار طویل عرصے تک نکسلی سرگرمیوں کا مرکز رہا ہے۔ جس کی وجہ سے ماضی میں بڑے بڑے نکسلی تشدد کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔ ریاستی حکومت اس کے تئیں شروع سے ہی بیدار رہی ہے اور دو طرفہ حکمت عملی کے ذریعہ اس کا موثر طریقے سے سامنا کیا ہے۔ ایک طرف جہاں اسپیشل ٹاسک فورس کی تشکیل کر کے مرکزی مسلح دستوں کے تعاون سے علاقائی دبدبہ کے ساتھ نکسلی سرگرمیوں پر لگام لگائی گئی ہے۔ وہیں دوسری طرف متاثرہ علاقوں کیلئے ترقیاتی اور فلاحی پہل بھی کی گئی ہے اور اسی کانتیجہ ہے کہ اس وقت بہار میں نکسلی سرگرمیاں کافی حد تک کنٹرول میں ہیں جو وزارت داخلہ کے اعداد شمار سے بھی واضح ہے۔ اگر گذشتہ 5 برسوں کا جائزہ لیا جائے تو 2011 کے مقابلے میں 2016میں تشدد کے واقعات میں 60 فیصد کی کمی آئی ہے اور ان کے نتیجے میں ہونے والی اموات میں بھی 55 فیصد کی کمی آئی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ نکسلی تشدد کے پس منظر میں اصلاح کا کریڈٹ لازمی طور پر ان علاقوں میں ترقیاتی اور فلاحی منصوبوں کے موثر نفاذ ،نگرانی اور حفاظتی دستوں کی صلاحیت میں اضافہ کو دیا جانا چاہئے۔