نیپال کے وزیر اعظم اولی نے استعفیٰ دیا،کہا : اچھے کاموں کی سزا ملی

کھٹمنڈو، 24 جولائی (رائٹر)نیپال کے وزیر اعظم کے پی شرما اولی نے عدم اعتماد کی تحریک پر ہونے والی ووٹنگ سے ٹھیک چند منٹ قبل آج استعفی دے دیا۔64 سالہ مسٹرا ولی نو ماہ پہلے ہی ملک کی مخلوط حکومت کے سربراہ بنے تھے ۔اتحاد میں شامل جماعتوں نے مسٹر اولی پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے اقتدار میں شراکت داری سے متعلق معاہدے پر عمل نہیں کیا گیا جس کی بدولت وہ گذشتہ اکتوبر میں وزیر اعظم بنے تھے ۔مسٹرا ولی نے عدم اعتماد کی تحریک پر ہونے والی ووٹنگ سے ٹھیک پہلے پارلیمنٹ میں کہا،”میں نے ایوان میں آنے سے پہلے صدر سے ملاقات کر کے انہیں اپنا استعفی سونپ دیا ہے ”۔استعفیٰ سونپنے کے بعد اولی نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک پر ان کی حکومت کے خلاف نیپالی کانگریس اور ماؤوادی نے مل کر سازش رچی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اچھے کاموں کی سزا دی گئی کیونکہ وہ بھارت اور چین دونوں کے ساتھ باہمی تعلقات کو کافی بہتر بنایا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ موجودہ صورتحال کی وجہ سے وہاں پر سیاسی عدم استحکام کا یہ عالم ہے کہ پچھلے سال اکتوبر میں نیپال کے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے والے کے پی اولی پچھلے دس سالوں کے درمیان آٹھویں پی ایم بنے تھے لیکن حکومت نے ماؤوادی کی حمایت واپسی کا اعلان کرنے کے بعد اولی نے بغیر عدم اعتماد کی تحریک کا سامنا کئے استعفیٰ دے دیا۔ اولی پر استعفیٰ کا دباؤ تب بنا جب ان سے حمایتی مدھیشی پیپلز رائٹ فورم (ڈیموکریٹک ) اور قومی راج تانترک پارٹی نے نیپال کانگریس اور سی پی ایم ماؤوادی کی طرف سے لائے گئے عدم اعتماد کی تحریک کا حمایت دینے کی بات کہی ہے۔ انہوں نے اولی کے اوپر اپنے وعدے کے مطابق ایمانداری نہیں برتنے کا الزام بھی لگایا ہے