وجیندر نے اپنی خطابی جیت کو محمد علی کے نام کیا

وجیندر نے اپنی خطابی جیت کو محمد علی کے نام کیا
نئی دہلی،17جولائی؍(آئی این ایس انڈیا)ڈبلیوبی او ایشیا پیسفک چمپئن کا خطاب جیتنے کے بعد خوشی سے لبریز لیکن ساتھ ہی کافی تھکے ہوئے ہندوستانی باکسر وجیندر سنگھ تھوڑے دن تک اس جیت کا لطف اٹھانے کے بعد پاکستان میں پیدا ہوئے برطانوی اسٹار عامر خان سے مقابلہ کا امکان تلاشیں گے۔30سالہ وجیندر نے کل رات ناظرین کی بے پناہ حمایت کے درمیان سابق ڈبلیوبی سی یورپی چمپئن کیری ہوپ کو دس راؤنڈ کے مقابلے میں شکست دے کر سپر مڈل ٹائٹل جیت لیا۔یہ ان کی مسلسل ساتویں فتح ہے،اس جیت سے وہ ڈبلیوبی او درجہ بندی میں 15ویں مقام پر پہنچ گئے ہیں اور انہیں اگلے دو ماہ میں اپنے خطاب کا دفاع کرنا ہوگا۔انہوں نے اپنے اس خطابی جیت کو مرحوم محمد علی کو وقف کیا۔جیت کے کچھ منٹوں بعد ہی تاہم ان سے سوال کر دیا گیا کہ اب آگے کا کیا منصوبہ ہے؟وجیندر کا ابتدائی جواب تھا کہ میں کچھ دنوں تک شاید ایک ماہ تک آرام کرنا چاہتا ہوں اور اس کے بعد دیکھوں گا کہ آگے کیا کرنا ہے لیکن مقابلے کے بعد نیوز کانفرنس میں ان کے مستقبل کو لے کر سوالات کی جھڑی ختم نہیں ہوئی تو آخر میں اس باکسر نے اپنے اختیار بتائے۔انہوں نے کہا کہ میں عالمی درجہ بندی میں اب ٹاپ 15میں پہنچ جاؤں گا،اب مجھے سخت مقابلے ملیں گے اور میں ان کے لئے تیار ہوں،میں نے اپنے اساتذہ اور ٹیم کے ساتھ کام کروں گا۔وجیندر نے کہا کہ میرا اور عامر کے بوجھ زمرہ مختلف ہے،اگر ایسا ہے تو وہ اپنا بوجھ بڑھاتا ہے یا میں نے اپنا بوجھ کم کر دیتا ہوں تبھی ہم اس پر بات آگے بڑھا سکتے ہیں،ہم اس پر غور کر رہے ہیں کہ کیا ہوتا ہے،مجھے امید ہے جب یہ بڑا مقابلہ ہوگا تو یہ صرف ہندوستان میں ہوگا۔عامر نے الواریج سے مقابلے سے پہلے ہندوستان میں وجیندر سے لڑنے کی خواہش ظاہر کی تھی لیکن ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ وہ پھر سے ایسی خواہش کا اظہار کرتے ہیں یا نہیں کیونکہ وہ اپنے پرانے وزن کے زمرے میں واپس آ گئے ہیں۔وجیندر کے برطانوی پروموٹر فرانسس وارن نے کہا کہ مستقبل میں ہم عامر خان پر بھی نگاہ رکھیں گے،یہاں یہ مقابلہ بے مثال ہوگا،یہ بہت بڑا مقابلہ ہوگا،ہم نے ابھی اس ممکنہ مقابلے کے لیے عامر کی ٹیم سے بات کی ہے،میں جانتا ہوں کہ وہ یہ مقابلہ چاہتے ہیں، میں جانتا ہوں کہ وجیندر بھی ایسا چاہتا ہے۔وجیندر کو اگرچہ جلد ہی موجودہ دولت مشترکہ چمپئن لیوک بلیکلیج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جنہوں نے کل رات کے مقابلے میں اترنے سے انکار کر دیا تھا۔وارن نے کہا کہ وجیندر کے لیے کافی اختیار ہے،اس مقابلے کے بعد ڈبلیوبی او میں اس کی درجہ بندی 15ہو جائے گی اور سوال یہ ہے کہ وہ ٹاپ 15میں شامل باکسر سے بھڑکر اپنی درجہ بندی کو بہتر بنانے کرے گا یا بیلٹ اپنے پاس محفوظ رکھے گا،انہیں 120دن کے اندر اپنے بیلٹ کا دفاع کرنا ہوگا اور اس لئے ہم سب سے رابطہ کریں گے جو دولت مشترکہ چمپئن ہے۔وجیندر اور امید کا مقابلہ دیکھنے کے لیے 5000ناظرین کی صلاحیت والا تیاگ راج اسٹیڈیم میں کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔