پٹنہ میں کہیں ہنگامہ تو کہیں پرامن پولنگ

پٹنہ 04 جون (اسٹاف رپورٹر): پٹنہ میونسپل کارپوریشن کے 75 وارڈوں کیلئے مجموعی طور پر 46 فیصد پولنگ ہوئی۔ پولنگ صبح سات بجے شروع ہوئی اور شام پانچ بجے تک چلی۔ اس کے ساتھ ہی 1008 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ای وی ایم میں بند ہوگیا۔ ان میں 515 خواتین اور 493 مرد ہیں۔ پولنگ کیلئے سخت گرمی کے باوجودبوتھوں پر صبح میں لمبی لمبی قطاریں دیکھی گئیں مگر بعد میں پولنگ بوتھ ویران نظر آیا۔ پٹنہ میں گورنر رام ناتھ کووند ،آر جے ڈی سربراہ لالو یادو کے اہل خاندان اور مرکزی وزیر رام کرپال یادو سمیت کئی معزز لوگوں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔لالو یادو ویٹنری کالج واقع پولنگ بوتھ پر اپنی اہلیہ سابق وزیراعلیٰ رابڑی دیوی اور بڑے بیٹے تیج پرتاپ کے ساتھ ووٹ ڈالنے پہنچے۔ اسی بیچ دانا پور کے بالمی چک وارڈ نمبر 10 کے بوتھ نمبر 15 اور 16 کے ووٹر لسٹ میں کئی ووٹروں کے نام نہیں رہنے سے ووٹر بھڑک گئے ۔ انہوں نے ہنگامہ کرتے ہوئے سڑک جام کردیا۔ حالات پر قابو پانے کیلئے پولس کو لاٹھی چارج کا سہارا لینا پڑا۔ وارڈ نمبر 62 کے بوتھ نمبر 6 پر ای وی ایم خراب ہونے کے سبب گھنٹوں پولنگ متاثر رہی۔ وارڈ نمبر 49 کے بوتھ نمبر 7 پر سوا گھنٹے بعد پولنگ شروع ہوسکی۔ وہاں بھی ای وی ایم میں خرابی تھی ، وارڈ نمبر 47 میں مدرسہ سلیمانیہ کے بوتھ نمبر 13 کی مشین خراب تھی۔ وارڈ نمبر 69 میں بوتھ نمبر 8 اوروارڈ نمبر 70 میں بوتھ نمبر 14 اور وارڈ نمبر 71 میں بوتھ نمبر 12 پر بھی ای وی ایم میں خرابی پائی گئی۔ پٹنہ کے وارڈ نمبر 4 کے آدرش پولنگ بوتھ پر لالو کے اہل خاندان نے ووٹ ڈالے۔ وارڈ نمبر 27کے بوتھ پر ڈی ایم سنجے اگروال نے ووٹ ڈالا اور ای وی ایم کے ساتھ سیلفی لی۔ وارڈ نمبر 43 کے بوتھ نمبر 14 کا ای وی ایم خراب ہونے کے سبب بی جے پی لیڈر سشیل کمار مودی کو ووٹ دینے میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑا۔ وارڈ نمبر 20 کے بوتھ نمبر 12 پر مرکزی وزیر رام کرپال یادو ای رکشہ سے ووٹ ڈالنے پہنچے۔ ڈی ایم سنجے کمار اگروال نے پولنگ کو جشن میں بدل دیا۔ پولنگ بوتھوں کے جائزے کے دوران وہ لگاتار ووٹروں کو ووٹ ڈالنے کیلئے حوصلہ دلاتے رہے۔ ساتھ ہی ووٹنگ کو یادگار بنانے کا طریقہ بتاتے رہے۔ کئی ووٹروں نے ان کے ساتھ اپنی تصویر موبائل میں قید کی۔ ضلع مجسٹریٹ صبح 8 سن زیویئر ہائی اسکول کے پنک بوتھ پر پہنچے اور ووٹ دینے کے بعد خود بھی سیلفی لی اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دیتے رہے۔ یہ سلسلہ ان کا کافی دیر تک چلتا رہا۔ وہ جہاں بھی جاتے ان کے ساتھ سیلفی لینے والوں کی بھیڑ لگ جاتی ۔