Taasir News Network | Posted on 17 Sept 2016, 1:36 IST
سائنس دانوں نے ایک ڈائنوسار کی کھال پر رنگوں کے نمونے دریافت کیے ہیں جو آج کے دور کے جانوروں کے کیموفلاج کی مانند ہیں۔
بہترین حالت میں محفوظ شدہ ایک چینی فاسل سے ظاہر ہوتا ہے اس جانور کے جسم کا نچلا حصہ ہلکے، جب کہ اوپری حصہ گہرے رنگ کا تھا۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ جانور کسی ایسی جگہ رہتا تھا جہاں روشنی منتشر ہوتی ہے، مثلاً کسی جنگل میں۔
تحقیق کے دوران سائنس دانوں نے ایک آرٹسٹ کے ساتھ مل کر اس جانور کا تھری ڈی ماڈل تیار کیا۔
یہ تحقیق کرنٹ بایالوجی نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔
تحقیق کے شریک مصنف جیکب ونتھر کہتے ہیں کہ اس ڈائنوسار میں کیموفلاج کے نمونے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی مدد سے اسے شکاریوں سے چھپنے میں مدد ملتی ہو گی۔
اس ڈائنوسار کا نام سیٹاکوسارس (Psittacosaurus) ہے، جس کا مطلب بنتا ہے ’طوطے کی چونچ والا۔‘ وجۂ تسمیہ یہ ہے کہ اس کی چونچ طوطے سے ملتی جلتی ہے۔
اس سے قبل سائنس دانوں نے ڈائنوساروں کے بعض فاسلز میں میلانوسوم دریافت کیے تھے۔ ان غدودوں میں میلانِن رنگ بنتا ہے جو کئی جانوروں کے پروں اور جلد کو رنگ دیتا ہے۔