ڈاکٹر رضوان احمد میموریل ٹرسٹ کا قیام جلد

رضوان احمد مرحوم کی پانچویں برسی کے موقع پر منعقد جلسہ خراج عقیدت میں اعلان

ڈاکٹر رضوان احمد پر روزنامہ’تاثیر‘ کے خصوصی شمارہ کا اجرا کرتے ہوئے ڈاکٹر امتیاز احمد ، مشتاق احمد نوری،اکبر رضا جمشید،امتیاز احمد کریمی،ڈاکٹر محمد گوہر ،اشرف استھانوی اور شنکر کیموری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فوٹو: منٹو کمار

پٹنہ 31 مئی (اسٹاف رپورٹر): بہار کے مایا ناز صحافی ڈاکٹر رضوان احمد کے نام سے میموریل ٹرسٹ قائم کیا جائے گا۔ جوبہار میں اردو صحافت کے فروغ اور اردو صحافیوں کے مسائل کے حل کیلئے کام کرے گا۔ یہ اعلان آج رضوان احمد مرحوم کی پانچویں برسی کے موقع پرعوامی اردو نفاذ کمیٹی اور روزنامہ’ تاثیر‘کے اشتراک سے منعقد جلسہ خراج عقیدت میں کیا گیا۔ جلسے کے صدر اور سابق ضلع جج اکبر رضا جمشید نے اس سلسلے میں پہل کرتے ہوئے اپنی طرف سے ٹرسٹ کیلئے 11 ہزار روپئے کی مالی اعانت کا بھی اعلان کیا۔ ٹرسٹ کے قیام کے سلسلے میں آئندہ اتوار کو اکبر رضا جمشید کی رہائش گاہ پر ہی اردو صحافیوں کی ایک میٹنگ طلب کی گئی ہے ۔اکبر رضا جمشید نے اپنی صدارتی تقریر کے دوران کہا کہ ڈاکٹر رضوان احمد کے نام سے ٹرسٹ کے قیام میں اب اور تاخیر نہیں ہونی چاہئے اور اس سلسلے میں ہم سب کو مل کر کام کرنا چاہئے۔ اس سے قبل جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ڈائرکٹر اردو امتیاز احمد کریمی نے کہا کہ ڈاکٹر رضوان احمد کو ہمارا سچا خراج عقیدت یہی ہوگا کہ بیان بازی سے اوپر اٹھ کر اردو کے فروغ کیلئے عملی اقدام کریں اور اردو کی ترویج واشاعت کیلئے حکومت نے جو منصوبے تیار کئے ہیں ان کو زمین پراتارنے میں حکومت کی مدد کی جائے ۔ انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال میں اردو ڈائرکٹوریٹ کے توسط سے اردو زبان وادب کے فروغ کیلئے حکومت بہار نے کئی منصوبے منظور کئے ہیں اور ان کے نفاذ کیلئے خاطر خواہ رقم بھی فراہم کی ہے۔ انہوں نے ڈاکٹر رضوان احمد کے پانچویں برسی کے موقع پر ان کے چاہنے والوں کو ایک جگہ جمع کر نے کیلئے عوامی اردو نفاذ کمیٹی کے روح ورواں ومعروف صحافی اشرف استھانوی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی قلمکار صحافی یا کوئی ادارہ ڈاکٹر رضوان احمد یا بہار کے مشاہیرزبان وادب کی خدمات پر کوئی تخلیقی ، تحقیقی یا تنقیدی کام کرنا چاہیں تو اس کاپروجیکٹ تیار کر کے پیش کریں۔ اردو ڈائرکٹوریٹ کی طرف سے اس کی اشاعت کیلئے خاطر خواہ رقم فراہم کرائی جائے گی۔ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے معروف افسانہ نگار اور بہار اردو اکادمی کے سکریٹری مشتاق احمد نوری نے رضوان احمد مرحوم سے اپنی دیرینہ تعلقات کے حوالہ سے ان کی مختلف قابل ذکر یادیں اور باتیں حاضرین سے شیئر کیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ بنیادی طور پر صحافی تھے، ملازمت یاکسی بھی طرح کی ماتحتی ان کی مزاج کے خلاف تھی۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جہاں کہیں بھی اردو ہے وہاں اردو کادمی ہے۔ انہوں نے اکادمی کی طرف سے یہ پیش کش کی کہ ڈاکٹر رضوان احمد کے حیات وخدمات پر کام کرنے والوں کی مالی اعانت کیلئے اکادمی ہر وقت تیار ہے۔ تعزیتی جلسہ سے معروف مورخ اور خدا بخش لائبریری کے سابق ڈائرکٹر ڈاکٹر امتیاز احمد نے اپنے ان دنوں کی یادوں کو تازہ کیا