کئی ماہ تک مسلسل پرواز کرنے والا شمسی ڈرون

بیجنگ: چین نے سورج کی روشنی سے پرواز کرنے والا ایک ایسا غیر معمولی ڈرون تیار کیا ہے جو بغیر کسی انسانی مداخلت کے کئی ماہ تک 65 ہزار فٹ کی بلندی پر رہتے ہوئے مسلسل اْڑ سکتا ہے۔ کائی ہونگ ٹی فور یعنی سی ایچ ٹی فور جہاز کو چینی اکادمی برائے ایئروسپیس ایروڈائنامکس ( سی اے اے اے) نے بنایا ہے جس کا ڈھانچہ (فیوزلاج) دو حصوں پر مشتمل ہے اور اس کی دم ترچھی ہے۔ اس کے بازوؤں کا پھیلاؤ 40 میٹر ہے جو بوئنگ 737 سے زیادہ ہے لیکن وزن بہت کم ہے۔ اپنی جسامت کی بنا پر یہ ناسا کے ہیلیوس جہاز سے تھوڑا ہی چھوٹا ہے جو 96 ہزار فٹ کی بلندی تک جا سکتا ہے۔ چین کے ماہرین کی جانب سے تیار کردہ ڈرون کی چوڑائی 130 فٹ اور بازوؤں کا پھیلاؤ 40 فٹ ہے جو زمینی فضا کے ہر بادل سے اوپر پرواز کے قابل ہے۔ اسے کاربن فائبر اور پلاسٹک سے بنایا گیا ہے اور اس کا وزن بمشکل تمام 800 سے 1100 پونڈ کے درمیان ہے۔ اس میں 8 عدد برقی پروپیلر لگائے گئے ہیں جو شمسی توانائی سے کام کرتے ہیں۔ چینی ماہرین کے مطابق یہ شمسی ڈرون انسانی مداخلت کے بغیر کئی ماہ تک پرواز کر سکتا ہے۔ یہ دن میں یہ سورج کی روشنی سے بجلی بناتا اور ساتھ ہی ساتھ اپنی بیٹری میں محفوظ بھی کرتا رہتا ہے۔ بیٹری میں جمع کی گئی اس بجلی کو یہ رات کے وقت اپنی پرواز جاری رکھنے کیلیے استعمال کرتا ہے۔ اس طرح یہ مسلسل کئی ماہ تک زمین پر اْترے بغیر ہی کئی مہینوں تک محوِ پرواز رہ سکتا ہے۔ اپنی غیر معمولی بلندی کی وجہ سے یہ ہزاروں مربع میل علاقے پر ایک ساتھ نظر رکھ سکتا ہے اور دور دراز طیاروں اور بحری جہازوں کے درمیان روابط کے لیے بھی اس ڈرون کو استعمال کیا جا سکے گا۔ چینی کمپنی امریکی دفاعی ادارے ’’ڈارپا‘‘ کی طرز پر منصوبے بنا رہی ہے تاکہ وہ فضاؤں میں رہنے والے ایسے پلیٹ فارم بنا سکے جو فوجی، جاسوسی اور نگرانی کے لیے مؤثر انداز میں استعمال ہو سکیں۔ اس کے علاوہ چین کی خواہش ہے کہ وہ ڈرون کو سیٹلائٹ کمیونی کیشن کی جگہ استعمال کرے۔