کشمیری مسلمانوں کی حفاظت ہم سب مل کر کریں گے : راجناتھ

نئی دہلی، 18 جولائی (یو این آئی) حکومت نے کشمیر میں تشدد کے واقعات کے لئے پاکستان کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے آج کہاکہ وہاں کے مسئلہ کا حل مقامی لوگوں کے ساتھ بات چیت اور سیاسی پارٹیوں سے تبادلہ خیال کرکے نکالاجائے گا اور جلد سے جلد صورتحال معمول پر لانے کی ہرممکن کوشش کی جائے گی۔وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کشمیر میں حالیہ تشدد کے واقعات کے سلسلے میں راجیہ سبھا میں مختصر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ اس تشدد کیلئے پاکستان ذمہ دار ہے اور ملک کے داخلی امور میں مداخلت کر رہا ہے ۔ انہوں نے کشمیر میں حالیہ واقعات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ وہ کشمیر کے لوگوں سے وہاں جا کر راست بات چیت کرنا چاہتے ہیں اور اس کیلئے وہ وہاں جانے کو بھی تیار تھے لیکن ریاست کی وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے صورتحال معمول پر آنے کے بعد آنے کیلئے کہا۔مسٹر سنگھ نے کہاکہ کشمیر کے نوجوانوں کو کچھ طاقتیں ورغلانے کی کوشش کرتی ہیں اور انہیں ‘آزادی’ کی بات کہہ کر اکسایا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر میں ریفرینڈم کی اب کوئی اہمیت نہیں ہے اور یہ غیرمتعلق بات ہوگئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کے نوجوان ہمارے ہیں اور ہم انہیں صحیح راستے پر لانے کی کوشش کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کی فکر ہندستان کے لوگ کریں گے اور ہندو، سکھ، عیسائی سب مل کر ان کے مفادات کی حفاظت کریں گے ۔مسٹر سنگھ نے کہا کہ کشمیر میں ضرورت سے زیادہ طاقت کے استعمال کا معاملہ جائزہ لینے کا موضوع ہو سکتا ہے ۔ سیکورٹی فورسز کو کم سے کم طاقت کا استعمال کرنے کو کہا گیا ہے اور انہیں کم مہلک ہتھیاروں کے استعمال کی ہدایات دی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھیڑ کو کنٹرول کرنے کے لئے گولی کا استعمال مناسب نہیں ہے ۔اس لیے کشمیر میں کم مہلک ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا ہے ۔ تاہم پیلیٹ گن کے اثرات کو لے کر ایک بات آئی ہے اور حکومت اس معاملے کو دیکھ رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ 2010 میں پیلیٹ گن کا استعمال پہلی بار کیا گیا تھا جس میں چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے اور 198 زخمی ہوئے تھے ۔انھوں نے کہا کہ تشدد کے واقعات میں جن لوگوں کو سنگین چوٹ آئی ہے ، حکومت ان کا علاج کرانے کو تیار ہے ۔ان کو طیارے سے وادی سے باہر بھی لانے کا انتظام کیا گیا ہے ۔ جن لوگوں کی آنکھوں میں چوٹ آئی ہے ان کے علاج کے لئے آنکھوں کے ماہر بھیج دیئے گئے ہیں۔ دواؤں سمیت ضروری اشیاء کی دستیابی کے لئے مرکزی حکومت ہر ممکن مدد کرے گی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ کشمیر میں حال میں 566 تشدد کے واقعات ہوئے ہیں جن میں 25 املاک کو نذر آتش کیا گیاہے اور 49 املاک کو نقصان پہنچایا گیا ہے ۔ ان واقعات میں 36 عام لوگ جاں بحق ہوئے اور ایک جوان مارا گیا ہے ۔کُل 1948 عام شہری زخمی ہوئے ہیں جن میں 1744 کو علاج کے بعد اسپتال سے چھٹی دے دی گئی ہے ۔ ان واقعات میں 1671 سیکورٹی جوان بھی زخمی ہوئے ہیں۔وزیر داخلہ نے کہاکہ جموں وکشمیر میں دہشت گردی پر سخت موقف اختیار کیا جائے گا اور عام لوگوں سے ہمدردی رکھی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کے اشاروں پر دہشت گردانہ واقعات کو انجام دینے والا حزب مجاہدین کا کمانڈر برہان وانی جموں و کشمیر پولیس کے ساتھ تصادم میں مارا گیا، جس کے خلاف 15 فوجداری معاملے درج تھے ۔ برہان وانی سوشل میڈیا کے ذریعے سے ہتھیار اٹھانے کیلئے اکساتا تھا۔مسٹر سنگھ نے کہا کہ کشمیر کے لئے ‘کشمیریت، جمھوریت اور انسانیت’ اصل اصول ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی نے اسے حال ہی میں دہرایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے واقعہ پر مسٹر مودی بہت ہی غمزدہ تھے اور بیرون ملک دورہ پر ہونے کے باوجود وہ واقعات کی معلومات خود لیتے رہتے تھے ۔ بیرون ملک دورہ سے واپس آنے کے بعد دو گھنٹے کے اندر اندر انہوں نے کشمیر میں میٹنگ کی اور ضروری قدم اٹھانے کی ہدایت کی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ جو لوگ جوانوں کے مارے جانے پر جشن مناتے ہیں، وہ خلل دماغ کے شکار ہیں اور اسے انسانیت نہیں بلکہ حیوانیت کہا جائے گا۔