کولکاتہ ٹسٹ :بھارت کی نظر سریز اور نمبر 1 پوزیشن پر

کولکتہ، 29 ستمبر (یو این آئی) وراٹ کوہلی کی کپتانی میں ہندستانی کرکٹ ٹیم جمعہ سے کولکتہ کے تاریخی ایڈن گارڈن میدان پر نیوزی لینڈ کے خلاف جب اپنا دوسرا کرکٹ ٹیسٹ کھیلنے اترے گی تو اس کے لئے آئی سی سی رینکنگ میں چوٹی کا مقام اور سیریز داؤ پر ہوگی۔ہندستان نے گھریلو ٹیسٹ سیریز میں نیوزی لینڈ کے خلاف پہلا میچ آسانی سے 197 رنز کے بڑے فرق سے جیت لیا تھا اور وہ تین میچوں کی سیریز میں 1۔0 سے آگے ہے ۔ایڈن میں جیت ہندستان کے لیے بہت سے طریقوں میں اہم ہونے والی ہے کیونکہ ٹیم انڈیا دوسرا ٹیسٹ جیتنے کے ساتھ ہی 2۔0 سے سیریز پر اپنی مضبوط برتری قائم کر لے گی۔اگر ہندستان سیریز جیتتا ہے تو یہ اس کی گھریلو زمین پر نیوزی لینڈ کے خلاف 10 ویں ٹیسٹ سیریز جیت بھی ہوگی۔وہیں ٹیسٹ رینکنگ میں ہندستان روایتی حریف پاکستان ٹیم سے صرف ایک درجہ بندی پوائنٹس ہی پیچھے ہے جو فی الحال چوٹی پر ہے ۔ایڈن میں یہ جیت ہندستان کو واپسی سے دنیا کی نمبر ایک ٹیسٹ ٹیم بنا دے گی جو 27 سالہ وراٹ کیلئے بطور کپتان ایک بڑی کامیابی ثابت ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی یہ میچ ہندستانی زمین پر اس کا 250 واں ٹیسٹ ہے اور ٹیم یقیناًکانپور کے 500 ویں ٹیسٹ کی طرح اسے بھی یادگار بنانے کی کوشش کرے گی۔ہندستانی ٹیم کو اس سیزن میں سب سے زیادہ ٹیسٹ سیریز کھیلنی ہیں اور نیوزی لینڈ جیسی مضبوط ٹیم پر فتح کے ساتھ آغاز اس کا حوصلہ بھی بڑھائے گا۔ایڈن میں 11 جیت اور 9 ہار کا ریکارڈ رکھنے والی میزبان ٹیم کے لیے ایک بار پھر گھریلو حالات میں حیرت انگیز مظاہرہ کرنے کا موقع رہے گا جیسا اس نے کانپور میں کیا تھا۔قومی ٹیم میں دو سال کے طویل عرصے کے بعد واپسی کر رہے دہلی کے تجربہ کار بلے باز گوتم گمبھیر کے آنے سے بھی ٹیم کے بیٹنگ آرڈر کو مضبوطی ملی ہے ، تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ انہیں اپنے آئی پی ایل کے گھریلو ایڈن گارڈن میدان پر آخری الیون میں جگہ ملے گی یا نہیں۔گمبھیر کو زخمی اوپنر لوکیش راہل کی جگہ سیریز کے باقی دو ٹسٹ میچوں میں جگہ دی گئی ہے ۔34 سالہ بائیں ہاتھ کے بلے باز گمبھیر کے آنے سے لیکن دہلی کے ہی شکھر دھون کو لے کر بھی سوال کھڑے ہو گئے ہیں۔ویسے شکھر کی فارم گزشتہ کچھ وقت سے خاص نہیں رہی ہے اور ویسٹ انڈیز کے دورے پر بھی انہوں نے متاثر نہیں کیا تھا لیکن گمبھیر نے حال ہی میں اپنی کپتانی میں نہ صرف دلیپ ٹرافی میں انڈیا بلیو کو چمپئن بنایا تھا بلکہ پانچ اننگز میں 71.20 کی اوسط سے 356 رنز بنائے تھے ۔انہوں نے پانچ اننگز میں 77، 90، 59، 94 اور 36 کا شاندار اسکور کیا تھا۔یہ دیکھنا دلچسپ رہے گا کہ گمبھیر اور دھون کے درمیان کون آخری الیون میں کپتان اور کوچ انل کمبلے کی پسند بنتا ہے ۔ویسے بلے بازی آرڈر میں مرلی وجے اور چتیشور پجارا دونوں ہی اوپننگ لئے اس وقت سب سے اہم ہیں۔مرلی نے 65 اور 78 اور پجارا نے 62 اور 78 رنز کی نصف سنچری اننگز کھیلی تھیں۔کپتان وراٹ کوہلی نے گزشتہ میچ میں 09 اور 18 رنز ہی بنائے تھے لیکن وہ اسٹار کھلاڑی ہیں اور ایڈن کی پچ پر ان کے پاس بھی واپسی کرنے کا موقع رہے گا۔نچلے آرڈر میں آل راؤنڈر اور گزشتہ میچ کے مین آف دی میچ رہے رویندر جڈیجہ اور آف اسپنر روی چندرن اشون بھی رن بنانے میں مہارت رکھتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر اہم ثابت ہوتے ہیں۔ہندستانی ٹیم نے دوسرے ٹیسٹ سے قبل بھی نیٹ پر کافی مشق کی اور لیگ اسپنر امت مشرا نے وراٹ اور رہانے کے ساتھ بہت مشق کی ۔ ٹیم انڈیا کی ہمیشہ میچ میں پانچ ماہر گیند بازوں کو اتارنے کی کوشش رہتی ہے اور ہو سکتا ہے کہ ایڈن میں ایک بار پھر یہی کمبی نیشن دیکھنے کو ملے ۔اشون اور جڈیجہ کی ذمہ داری اس بار بھی اہم رہ سکتی ہے جنہوں نے مل کر پہلے ٹیسٹ میں نیوزی لینڈ کی ٹیم کے 16 وکٹ اکھاڑے تھے ۔اشون نے گرین پارک میں نہ صرف نیوزی لینڈ کے 10 وکٹ لئے تھے بلکہ 200 ٹیسٹ وکٹ کی کامیابی بھی درج کی تھی اور ان سے اسی تال کی امید بھی مزید رہے گی۔تیز گیند بازوں میں امیش یادو اور محمد سمیع سے بھی اچھی کارکردگی کی امید کی جا سکتی ہے ۔دوسری طرف سیریز میں پچھڑ گئی نیوزی لینڈ کی ٹیم اپنے کھلاڑیوں کی انجری اور ان کی کارکردگی سے مایوس ہے ۔ساتھ ہی ایڈن ٹیسٹ کے ساتھ سیریز گنوانے کا دباؤ بھی اس پر فی الحال غالب ہے ۔ہندستانی زمین پر نیوزی لینڈ نے 28 سال پہلے اپنی آخری جیت درج کی تھی اور ‘کرو یا مرو’ کے اس میچ میں اسے شکست ہوئی تو اس کا یہ ریکارڈ پلٹنے کا انتظار اور طویل ہو جائے گا۔کیوی کھلاڑیوں کی ماضی کی کارکردگی نے صاف کر دیا ہے کہ وہ ہندوستانی اسپنروں کے سامنے کھیلنے میں بہت اہل نہیں ہے ۔وہیں مشکل صورت حال میں وہ اپنے اہم کھلاڑیوں مارک کریگ، ٹم ساؤتھی، جمی نیشام کو چوٹ کی وجہ گنوا چکی ہے ۔نیشام پسلی میں چوٹ کی وجہ سے آخری وقت میں ایڈن ٹیسٹ سے باہر ہوئے ہیں کہ اب کیوی ٹیم کے پاس ان کی جگہ کوئی متبادل کھلاڑی ہی نہیں بچا ہے ۔آل راؤنڈر نیشام کے باہر ہونے کی صورت میں نیوزی لینڈ کے پاس صرف ھینري نکولس ہی واحد راستہ بچے ہیں۔نکولس نے کیوی ٹیم کے لئے محض چھ ٹیسٹ ہی کھیلے ہیں اور ان میں 27.62 کی اوسط سے رن بنائے ہیں۔کریگ کی جگہ متبادل کھلاڑی لئے گئے جتن پٹیل کے پاس جہاں پریکٹس کی کمی ہے تو وہیں کیوی ٹیم کے تجربہ کار بلے باز مارٹن گپٹل خراب فارم کا شکار ہیں اور کانپور میں 21 اور صفر کی اننگز کے بعد دباؤ میں ہیں۔کانپور میں کپتان کین ولیمسن، ٹام لاتھم، لیوک رونچی اور مشیل سیٹنر نے نصف سنچری اننگز کھیلی تھیں لیکن ہندوستانی اسپنروں کے سامنے باقی بلے باز کچھ خاص نہیں کر سکے تھے ۔تاہم ایڈن گارڈن میں حال ہی میں ہوئے کچھ تعمیری کام کی وجہ سے شاید اسپنروں کو بہت مدد نہ ملے ۔اگر پچ پر زیادہ ٹرن نہیں رہتا ہے تو کیوی کھلاڑیوں کو کچھ فائدہ مل سکتا ہے ۔گیند بازوں میں سیٹنر، نیل ویگنر، ٹرینٹ بولٹ اور ایش سوڈھی پر ہندستانی بلے بازوں کو روکنے کی دوبارہ ذمہ داری رہے گی۔لیکن ان گیند بازوں کو رن لٹانے سے بچنا ہو گا۔