کوما کے مریض کو جگانے کے لئے کامیاب تجربہ

بیلجیئم: ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے دماغی طور مردہ 2 مریضوں کے دماغ کو برقی سرگرمیوں سے تحریک دے کر انہیں طویل بے ہوشی ’کوما‘ سے باہر نکالنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ اس اہم کام سے گھروں کے بستروں پر لیٹے ایسے لاتعداد مریضوں کے لیے بھی امید پیدا ہوئی ہے جو بولنے اور اپنے ہاتھ پاؤں ہلانے سے معذور ہیں۔ یونیورسٹی ا?ف لی بیلجیئم میں کئے گئے تجرباتی عمل کو ٹرانس کرینیئل ڈائریکٹ کرنٹ سیمولیشن (ٹی ڈی سی ایس) کا نام دیا گیا ہے جسے پہلی مرتبہ کوما کے مریضوں پر آزمایا گیا ہے۔ اس سے قبل ماہرین نے مریضوں کے لیے ذاتی ٹی ڈی سی ایس ہیلمٹ بنانے کی کوشش کی تاکہ ضرورت پڑنے پر مریض کے دماغ کو برقی طور پر تحریک دی جا سکے اور ان کا دماغ بہتر طور پر کام کرنے لگے۔ تجرباتی طور پر دماغی ماہر ارورے سیبو نے ایک مریض کے سر کے اس مقام پر الیکٹروڈ (برقیرے) لگائے جسے پرفرنٹل کارٹیکس کہتے ہیں اور وہ شعور کنٹرول کرتا ہے۔ 2 گھنٹے تک ہلکی بجلی دینے والے 2 مریضوں نے حیرت انگیز طور پر اپنے جسم کے بعض حصوں کو ہلانا شروع کردیا۔ اس کامیابی کے بعد سائنسدانوں کی ٹیم نے 15 ایسے مریض منتخب کیے جو کسی حادثے یا واقعے کے بعد دماغی طور پر متاثر تھے اور کم سے کم 3 ماہ تک بولنے سے قاصر تھے۔ ان مریضوں کو مسلسل 5 روز تک 20 منٹ دماغ میں برقی رو دوڑائی گئی جب کہ دیگر کا فرضی علاج کیا گیا یعنی کم فریکوئنسی کی بجلی دماغ پر پہنچائی گئی۔ جن افراد کو مناسب بجلی دی گئی ان پر بہتر اثرات مرتب ہوئے جب کہ کم فریکوئنسی بجلی لینے والے مریضوں میں کوئی بہتری نہیں دیکھی گئی۔ ماہرین اب تک شش و پنج میں ہیں کہ یہ عمل کس طرح اور کیونکر کارگر ہے اور اس کی آزمائش میں بہت احتیاط کی بھی ضرورت ہے۔ اس سے مریضوں کو فائدہ ضرور ہوا اور 30 فیصد مریضوں نے بہت اچھا برتاؤ کیا تاہم جنس، عمر، ہارمون اور ادویات کے اثرات ٹی ڈی سی ایس کی کارکردگی پر اثر ڈال سکتے ہیں۔